شفاق احمد زاویہ دوم باب" ملٹی نیشنل خواہشیں " صفحہ 16

  • Work-from-home

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

ایک گاؤں کا بندہ تھا اسے آپ نمبر دار یا ذیلدار کہہ لیں اس کو خواب آیا کہ کل ایک شخص اس گاؤں کے باہر آئے گا وہ جنگل میں ہوگا اور اس کے پاس دنیا کا سب سے قیمتی ہیرا ہو گا ۔

اور اگر کسی میں ہمت ہے اور اس سے وہ ہیرا لے سکے تو حاصل کر لے ۔

چنانچہ وہ شخص جنگل میں گیا اور حیرانی کی بات یہ ہے کہ ایک درخت کے نیچے ایک بدھو سا آدمی بیٹھا ہوتا ہے ۔ اس نے جا کر اس شخص سے کہا تیرے پاس کوئی ہیرا ہے اس نے جواب دیا نہیں میرے پاس تو کوئی ہیرا نہیں ۔

اس نے کہا کہ مجھے خواب آیاہے کہ تیرے پاس ایک ہیرا ہے ۔

اس نے پھر نفی میں جواب دیا کہ نہیں اور کہا کہ میرے پاس میرا ایک تھیلہ ہے جس میں ، میری ٹوپی چادر، بانسری اور کھانے کے لیے کچھ سوکھی روٹیاں ہیں ۔

گاؤں کے شخص نے کہا کہ نہیں تم نے ہیرا ضرور کہیں چھپایا ہوا ہے ۔

اس پر اس پردیسی نہ کہا کہ نہیں میں کوئی چیز چھپاتا نہیں ہوں ۔

اور ہیرے کی تلاش میں آنے والے کی بیچینی کو دیکھا اور تھیلے میں ہاتھ ڈال کر کہا کہ کل جب میں اس طرف آ رہا تھا تو راستے میں مجھے پتھر کا یہ ایک خوبصورت چمکدار ٹکڑا ملا ہے ۔

یہ میں نے تھیلے میں رکھ لیا ۔

اس شخص نے بیقراری سے کہا او بیوقوف آدمی یہی تو ہیرا ہے ۔

تو اس نے کہا اس کا میں نے کیا کرنا ہے جا تو لے جا ۔

وہ اس پتھر کو لے گیا وہ گاؤں کا شخص ہیرا پا کر ساری رات سو نہ سکا کبھی اسے دیکھتا کبھی دیوار سے ڈھو لگا کر پھر آنکھیں بند کر لیتا پھر اسے نکال کر دیکھنے لگتا ساری رات اسی بیچینی میں گذر گئی ۔

صبح ہوئی تو لوٹ کر اس شخص کے پاس گیا وہ ویسے ہی آلتی پالتی مارے بیٹھا تھا ۔

اسے دیکھ کر کہا اب میرے پاس کیا مانگنے آیا ہے ؟

اس نے کہا میں تیرے پاس سے وہ اطمینان مانگنے آیا ہوں جو اتنا بڑا قیمتی ہیرا دے کر تجھے نصیب ہے اور تو آرام سے بیٹھا ہوا ہے تیرے اندر بیچینی کیوں پیدا نہیں ہوئی ۔

اس نے جواب دیا مجھے تو معلوم ہی نہیں کہ بیچینی کس طرح سے پیدا ہوتی ہے اور کیسے کی جاتی ہے ۔

اس گاؤں کے شخص نے کہا تو آ جا اور ہمارے گاؤں میں رہ کے دیکھ ۔ میں تجھے اس بات کی ٹریننگ دوں گا اور بتاؤں گا کہ بیچینی کس چیز کا نام ہے لیکن وہ انکار کر گیا اور کہا کہ میرا راستہ کچھ اور طرح کا ہے ۔ تو یہ ہیرا رکھ اپنے پاس ۔
اس نے پھر کہا کہ گو میں نے یہ ہیرا تم سے لے لیا ہے لیکن میری بیچینی کم ہونے کے بجائے بڑھ گئی ہے میں اس پریشانی میں مبتلا ہو گیا ہوں کہ ایسے کس طرح اور کیسے ہو سکتا ہے جیسے تو نے کر دیا ہے ؟

اشفاق احمد زاویہ دوم باب" ملٹی نیشنل خواہشیں " صفحہ 16

 

Muhammad_Rehman_Sabir

وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
TM Star
Nov 28, 2013
2,473
172
113
Dammam Saudi Arabia
ایک گاؤں کا بندہ تھا اسے آپ نمبر دار یا ذیلدار کہہ لیں اس کو خواب آیا کہ کل ایک شخص اس گاؤں کے باہر آئے گا وہ جنگل میں ہوگا اور اس کے پاس دنیا کا سب سے قیمتی ہیرا ہو گا ۔

اور اگر کسی میں ہمت ہے اور اس سے وہ ہیرا لے سکے تو حاصل کر لے ۔

چنانچہ وہ شخص جنگل میں گیا اور حیرانی کی بات یہ ہے کہ ایک درخت کے نیچے ایک بدھو سا آدمی بیٹھا ہوتا ہے ۔ اس نے جا کر اس شخص سے کہا تیرے پاس کوئی ہیرا ہے اس نے جواب دیا نہیں میرے پاس تو کوئی ہیرا نہیں ۔

اس نے کہا کہ مجھے خواب آیاہے کہ تیرے پاس ایک ہیرا ہے ۔

اس نے پھر نفی میں جواب دیا کہ نہیں اور کہا کہ میرے پاس میرا ایک تھیلہ ہے جس میں ، میری ٹوپی چادر، بانسری اور کھانے کے لیے کچھ سوکھی روٹیاں ہیں ۔

گاؤں کے شخص نے کہا کہ نہیں تم نے ہیرا ضرور کہیں چھپایا ہوا ہے ۔

اس پر اس پردیسی نہ کہا کہ نہیں میں کوئی چیز چھپاتا نہیں ہوں ۔

اور ہیرے کی تلاش میں آنے والے کی بیچینی کو دیکھا اور تھیلے میں ہاتھ ڈال کر کہا کہ کل جب میں اس طرف آ رہا تھا تو راستے میں مجھے پتھر کا یہ ایک خوبصورت چمکدار ٹکڑا ملا ہے ۔

یہ میں نے تھیلے میں رکھ لیا ۔

اس شخص نے بیقراری سے کہا او بیوقوف آدمی یہی تو ہیرا ہے ۔

تو اس نے کہا اس کا میں نے کیا کرنا ہے جا تو لے جا ۔

وہ اس پتھر کو لے گیا وہ گاؤں کا شخص ہیرا پا کر ساری رات سو نہ سکا کبھی اسے دیکھتا کبھی دیوار سے ڈھو لگا کر پھر آنکھیں بند کر لیتا پھر اسے نکال کر دیکھنے لگتا ساری رات اسی بیچینی میں گذر گئی ۔

صبح ہوئی تو لوٹ کر اس شخص کے پاس گیا وہ ویسے ہی آلتی پالتی مارے بیٹھا تھا ۔

اسے دیکھ کر کہا اب میرے پاس کیا مانگنے آیا ہے ؟

اس نے کہا میں تیرے پاس سے وہ اطمینان مانگنے آیا ہوں جو اتنا بڑا قیمتی ہیرا دے کر تجھے نصیب ہے اور تو آرام سے بیٹھا ہوا ہے تیرے اندر بیچینی کیوں پیدا نہیں ہوئی ۔

اس نے جواب دیا مجھے تو معلوم ہی نہیں کہ بیچینی کس طرح سے پیدا ہوتی ہے اور کیسے کی جاتی ہے ۔

اس گاؤں کے شخص نے کہا تو آ جا اور ہمارے گاؤں میں رہ کے دیکھ ۔ میں تجھے اس بات کی ٹریننگ دوں گا اور بتاؤں گا کہ بیچینی کس چیز کا نام ہے لیکن وہ انکار کر گیا اور کہا کہ میرا راستہ کچھ اور طرح کا ہے ۔ تو یہ ہیرا رکھ اپنے پاس ۔
اس نے پھر کہا کہ گو میں نے یہ ہیرا تم سے لے لیا ہے لیکن میری بیچینی کم ہونے کے بجائے بڑھ گئی ہے میں اس پریشانی میں مبتلا ہو گیا ہوں کہ ایسے کس طرح اور کیسے ہو سکتا ہے جیسے تو نے کر دیا ہے ؟

اشفاق احمد زاویہ دوم باب" ملٹی نیشنل خواہشیں " صفحہ 16

{()|as34
 

SHB_Bhaiya

محمد شعیب ںاصر
Super Star
Jan 31, 2010
51,098
10,427
1,313
39
Karachi
ایک گاؤں کا بندہ تھا اسے آپ نمبر دار یا ذیلدار کہہ لیں اس کو خواب آیا کہ کل ایک شخص اس گاؤں کے باہر آئے گا وہ جنگل میں ہوگا اور اس کے پاس دنیا کا سب سے قیمتی ہیرا ہو گا ۔

اور اگر کسی میں ہمت ہے اور اس سے وہ ہیرا لے سکے تو حاصل کر لے ۔

چنانچہ وہ شخص جنگل میں گیا اور حیرانی کی بات یہ ہے کہ ایک درخت کے نیچے ایک بدھو سا آدمی بیٹھا ہوتا ہے ۔ اس نے جا کر اس شخص سے کہا تیرے پاس کوئی ہیرا ہے اس نے جواب دیا نہیں میرے پاس تو کوئی ہیرا نہیں ۔

اس نے کہا کہ مجھے خواب آیاہے کہ تیرے پاس ایک ہیرا ہے ۔

اس نے پھر نفی میں جواب دیا کہ نہیں اور کہا کہ میرے پاس میرا ایک تھیلہ ہے جس میں ، میری ٹوپی چادر، بانسری اور کھانے کے لیے کچھ سوکھی روٹیاں ہیں ۔

گاؤں کے شخص نے کہا کہ نہیں تم نے ہیرا ضرور کہیں چھپایا ہوا ہے ۔

اس پر اس پردیسی نہ کہا کہ نہیں میں کوئی چیز چھپاتا نہیں ہوں ۔

اور ہیرے کی تلاش میں آنے والے کی بیچینی کو دیکھا اور تھیلے میں ہاتھ ڈال کر کہا کہ کل جب میں اس طرف آ رہا تھا تو راستے میں مجھے پتھر کا یہ ایک خوبصورت چمکدار ٹکڑا ملا ہے ۔

یہ میں نے تھیلے میں رکھ لیا ۔

اس شخص نے بیقراری سے کہا او بیوقوف آدمی یہی تو ہیرا ہے ۔

تو اس نے کہا اس کا میں نے کیا کرنا ہے جا تو لے جا ۔

وہ اس پتھر کو لے گیا وہ گاؤں کا شخص ہیرا پا کر ساری رات سو نہ سکا کبھی اسے دیکھتا کبھی دیوار سے ڈھو لگا کر پھر آنکھیں بند کر لیتا پھر اسے نکال کر دیکھنے لگتا ساری رات اسی بیچینی میں گذر گئی ۔

صبح ہوئی تو لوٹ کر اس شخص کے پاس گیا وہ ویسے ہی آلتی پالتی مارے بیٹھا تھا ۔

اسے دیکھ کر کہا اب میرے پاس کیا مانگنے آیا ہے ؟

اس نے کہا میں تیرے پاس سے وہ اطمینان مانگنے آیا ہوں جو اتنا بڑا قیمتی ہیرا دے کر تجھے نصیب ہے اور تو آرام سے بیٹھا ہوا ہے تیرے اندر بیچینی کیوں پیدا نہیں ہوئی ۔

اس نے جواب دیا مجھے تو معلوم ہی نہیں کہ بیچینی کس طرح سے پیدا ہوتی ہے اور کیسے کی جاتی ہے ۔

اس گاؤں کے شخص نے کہا تو آ جا اور ہمارے گاؤں میں رہ کے دیکھ ۔ میں تجھے اس بات کی ٹریننگ دوں گا اور بتاؤں گا کہ بیچینی کس چیز کا نام ہے لیکن وہ انکار کر گیا اور کہا کہ میرا راستہ کچھ اور طرح کا ہے ۔ تو یہ ہیرا رکھ اپنے پاس ۔
اس نے پھر کہا کہ گو میں نے یہ ہیرا تم سے لے لیا ہے لیکن میری بیچینی کم ہونے کے بجائے بڑھ گئی ہے میں اس پریشانی میں مبتلا ہو گیا ہوں کہ ایسے کس طرح اور کیسے ہو سکتا ہے جیسے تو نے کر دیا ہے ؟

اشفاق احمد زاویہ دوم باب" ملٹی نیشنل خواہشیں " صفحہ 16

behtreen sharing :-bd
 
Top