اچھا ٹھیک ہے
تو ہم سنائے دیتے ہیں
جب تیرا درد میرے ساتھ وفا کرتا ہے
ایک سمندر میری آنکھوں سے بہا کرتا ہے
اس کی باتیں مجھے خوشبو کی طرح لگتی ہیں
پھول جیسے کوئی صحرا میں کھلا کرتا ہے
میرے دوست کی پہچان یہی کافی ہے
وہ ہر شخص کو دانستہ خفا کرتا ہے
غضب کی سیکھی ہیں اس نے محبتیں مجھ سے
جس کسی سے کرے گا کمال کر دے گا