فنا کی راہیں بقا کے رستوں کی ہم سفر ہیں
ہتھیلیوں پہ جو سَج کے نکلے ہیں
..!کیسے سر ہیں
ہر ایک آندھی کے راستے میں جو معتبر ہیں
..!یہ کیا شجر ہین
!..یہ کیسا نشہ ہے جو لہو میں سرور بن کے اُتر گیا ہے
!..تمام آنکھوں کے آنگنوں میں یہ کیسا موسم ٹھہر گیا ہے
وفا کی راہوں میں جلنے والے چراغ روشن رہیں ہمیشہ
کہ اِن کی لَو سے جمالِ جاں کا ہر ایک منظر سنور گیا ہے
گھروں کے آنگن ہیں قتل گاہیں‘ تمام وادی ہے ایک مقتل
چنار شعلوں میں گھر گئے ہیں سُلگ رہا ہے تمام جنگل
مگر ارادوں کی استقامت میں کوئی لغزش کہیں نہیں ہے
لہو شہیدوں کا کررہا ہے جوان جذبوں کو اور صیقل
جو اپنی حُرمت پہ کٹ مرے ہیں
وہ سَر جہاں میں عظیم تر ہیں
لہُو سے لکھی گئیں جو سطریں
وُہی اَمر تھیں‘ وُہی اَمر ہیں
ہتھیلیوں پہ جو سَج کے نکلے ہیں
..!کیسے سر ہیں
ہر ایک آندھی کے راستے میں جو معتبر ہیں
..!یہ کیا شجر ہین
!..یہ کیسا نشہ ہے جو لہو میں سرور بن کے اُتر گیا ہے
!..تمام آنکھوں کے آنگنوں میں یہ کیسا موسم ٹھہر گیا ہے
وفا کی راہوں میں جلنے والے چراغ روشن رہیں ہمیشہ
کہ اِن کی لَو سے جمالِ جاں کا ہر ایک منظر سنور گیا ہے
گھروں کے آنگن ہیں قتل گاہیں‘ تمام وادی ہے ایک مقتل
چنار شعلوں میں گھر گئے ہیں سُلگ رہا ہے تمام جنگل
مگر ارادوں کی استقامت میں کوئی لغزش کہیں نہیں ہے
لہو شہیدوں کا کررہا ہے جوان جذبوں کو اور صیقل
جو اپنی حُرمت پہ کٹ مرے ہیں
وہ سَر جہاں میں عظیم تر ہیں
لہُو سے لکھی گئیں جو سطریں
وُہی اَمر تھیں‘ وُہی اَمر ہیں