بہو کی گل فشانی ملاحضہ ہو
وہ ساس جو ہم سے روٹھ گئی
اس ساس کو ہم منائیں کیا
روز روز کا یہ رونا ہے
تفصیل تم کو بتائیں کیا
میری بنائی ہوئی بریانی ان کو کھیر لگتی ہے
آپا زبیدہ ان کو میری ہمشیر (بہن )لگتی ہے
ایسے میں ان کی خدمت کر کے ثواب کمائیں کیا
ہم مزید ان کے ناز اٹھائیں کیا
اس سے پہلے کہ میری آنکھوں میں لہو آئے
یا ساس لینے کو جانِ بہو آئے
سوچ رہے ہیں میکے چلے جائیں کیا
ہٹلر کے منہ لگ کے اپنی جان گنوائیں کیا
وہ ساس جو ہم سے روٹھ گئی
اس ساس کو ہم منائیں کیا
روز روز کا یہ رونا ہے
تفصیل تم کو بتائیں کیا
میری بنائی ہوئی بریانی ان کو کھیر لگتی ہے
آپا زبیدہ ان کو میری ہمشیر (بہن )لگتی ہے
ایسے میں ان کی خدمت کر کے ثواب کمائیں کیا
ہم مزید ان کے ناز اٹھائیں کیا
اس سے پہلے کہ میری آنکھوں میں لہو آئے
یا ساس لینے کو جانِ بہو آئے
سوچ رہے ہیں میکے چلے جائیں کیا
ہٹلر کے منہ لگ کے اپنی جان گنوائیں کیا
ساس کا جوابی حملہ،
ساس اپنی ہمسائی کو اپنا دُکھڑا سناتے ہوئے
کن کنجو سوں میں ہم پھنس گئے
دُکھڑا تم کو اپنا سنائیں کیا
جہیز میں کوئی ساڑھی نہیں ، کوئی بنگلہ گاڑی نہیں
ایسے کنگلوں کو ہم منہ لگائیں کیا
سر شام بےہوشی کی پھکیّ کھا کے سو جاتی ہے
اُٹھتے اُٹھتےمہار انی کو دوپہر ہو جاتی ہے
بیڈ ٹی پی کر پھر یہ سو جائے
ایسوں کو الله ہی اُٹھائیں، ہم ان کو اُٹھائیں کیا
فارغ رہ کر سارا دن چار پائی یہ توڑے
کپڑے دھونے کے پاس نہ آے ، صفائی سےیہ دوڑے
روز روز اس کو ہم سمجھائیں کیا
دل تو کرتا ہے دو چار ہاتھ لگائیں کیا
شوہر بے چارہ آفس سے تھکا ہارا آیا اور ساس اور بہو کا پیار دیکھ کر بلبلا اٹھا......
میں وایا (شادی) کیوں کروا لئیا
ہاے وے لوکو
اپنے آپ نو میں پسا ( پھنسا) لئیا
ہاے وے لوکو
سُکھ چین میں اپنا گوا (گم کر لینا )لئیا
ہاے وے لوکو
امن اک پَل(لمحہ) نہی ، اور کوئی حل نہی
ہاے وے لوکو
میں وایا (شادی) کیوں کروا لئیا
ہاے وے لوکو