Khatm e Nabuwat آزاد کشمیر اور قادیانی از نوید مسعود ہاشمی

  • Work-from-home

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313
نہ آزاد کشمیر میں قادیانیوں کو واضح طور پر غیر مسلم لکھا گیا ہے اور نہ ہی آزاد کشمیر کے الیکشن کمیشن نے قادیانیوں کو مسلمانوں کی ووٹر لسٹوں سے نکالا ہے، بلکہ آزاد کشمیر کے الیکشن کمیشن نے قادیانیوں کو مسلمانوں کی ووٹر لسٹوں میں شامل کر کے انہیں مسلمان ظاہر کیا ہے۔

اسے مسلمانوں کے حقوق پر ڈاکہ قرار دیا جائے یا پھر اسلام کو نقصان پہنچانے کی سازش کہ ختم نبوت کا غدار قادیانی ٹولہ آزاد کشمیر کے قانون کی نظر میں مسلمان تصور ہوتا ہے(نعوذ باللہ) ظلم کی بات یہ کہ آزاد کشمیر کے آئین میں پاکستان کے آئین کی طرح قادیانیوں( احمدیوں) کا ذکر تک موجود نہیں ہے۔

یہی وجہ ہے کہ آزادکشمیر کے قادیانی اور ان کے ڈالر خور گماشتے یہ کہتے ہوئے نہیں تھکتے کہ قادیانی آزاد کشمیر کے آئین کی رو سے غیر مسلم نہیں۔۔۔ بلکہ مسلمان ہیں۔۔۔ اس بات کا تجربہ مجھے گزشتہ دنوںاسلام آباد میں ہوا۔۔۔ کہ جہاں ایک بڑے ہوٹل میں منعقدہ تقریب میں۔۔۔ میرے ایک کشمیری دوست نے اپنے ساتھ کھڑے ہوئے ایک صاحب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ۔۔۔ ہاشمی صاحب! ان سے ملئے یہ ہمارے ’’احمدی‘‘ مسلمان بھائی ہیں(نعوذ باللہ)

سچی بات یہ ہے کہ مجھے یہ تعارف سن کر ایک جھٹکا سا لگا۔۔۔ اور میں نے ہر قسم کے تکلف کو بالائے طاق رکھ کر کہا کہ آپ کا مطلب ہے کہ یہ قادیانی(احمدی) ہیں؟ جی ہاں۔۔۔ میرا یہی مطلب ہے۔۔۔ میرا دوست بولا۔۔۔ پھر آپ کو شرم آنی چاہئے کہ آپ نے ایک قادیانی(احمدی) کو مسلمان کہنے کی جسارت کی، میری یہ سخت بات اس دوست کو ناگوار گزری۔۔۔ اور وہ’’تنک‘‘ کر بولا کہ ایک تو آپ کی یہی مصیبت ہے کہ آپ نہ وقت دیکھتے ہیں اور نہ جگہ۔۔۔ جھٹ سے مولویوںوالی زنبیل کھول کر بیٹھ جاتے ہیں

میری اس بات سے کسی ’’مولوی‘‘ کا لینا دینا نہیں۔۔۔ بلکہ یہ دین کی بات ہے اور’’دین‘‘‘ میرا بھی اتنا ہی ہے۔۔ جتنا کہ کسی مولوی کا۔۔۔ آپ اپنے کفریہ نظریئے پر پردہ ڈالنے کے لئے دوسروں کو بیج میں مت گھسیٹئے۔۔۔ ختم نبوت کا مسئلہ تو سوا چودہ سو سال قبل ہی خاتم الانبیاء ﷺ یہ فرما کر حل کر گئے تھے کہ میں’’آخری نبی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں‘‘ اس نے میری بات کو ٹوکتے ہوئے۔۔۔ اس شخص کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ آزاد کشمیر کے رہنے والے ہیں۔۔۔ اور وہاں کے آئین میں قادیانی کافر نہیں ہیں۔۔۔ پھر ہم کون ہوتے ہیں کسی کو کافر قراردینے والے؟ میرا اسے جواب تھا کہ یہاں’’کسی‘‘ کی نہیں، بلکہ قادیانیوں کی بات ہو رہی ہے۔۔۔ آزاد کشمیر کے آئین میں کیا لکھا ہے اور کیا نہیں لکھا۔۔۔ یہ تو میں نہیں جانتا۔۔۔ البتہ اسلام کی رو سے ہر وہ شخص دجال، کذاب، لعنتی اور شیطان کاایجنٹ ہے کہ جو خاتم الانبیاءﷺ کے بعد نبوت کا دعویدار بنتا ہے

اور مرزا غلام احمد قادیانی ایک ایسا ہی کذاب اور دجال تھا۔۔۔ علماء امت کا اس پر اتفاق ہے کہ مرزا غلام احمدقادیانی کے پیروکار بھی جھوٹے، لعنتی اور کافر ہیں، مسئلہ ختم نبوت کا ہر باغی چاہے وہ عربی ہو یا عجمی۔۔ گورا ہو یا کالا، اس کے کفر اور دجل میں رتی برابر بھی شک نہیں ہے

ممکن ہے کہ سیاسی،حکومتی اور عوامی بے حسی اور غفلت کی بناء پر آزاد کشمیر کا آئین قادیانیوں کا کفر بتانے سے معذور ہو، مگر’’آئین‘‘ کی یہ معذوری۔۔۔ قرآن و سنت پر حاوی نہیں ہو سکتی، آزاد کشمیر کے’’آئین‘‘ کو بنیاد بنا کر کسی بھی غیر مسلم کو مسلمانوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیںدی جا سکتی،ہماری بحث چونکہ کافی بڑھ چکی تھی اس لئے دائیں،بائیں والے بھی متوجہ ہوئے اور ان میں سے ایک دیسی لبرلز!لگے اپنا لچ تلنے۔۔۔ ’’چھوڑیں جی ہاشمی صاحب! آپ کیا مولویوں والی باتیں کر رہے ہیں۔۔۔ ان کا تو کام ہی دوسروں کو کافر قرار دینا رہ گیا ہے‘‘؟

ایک جاہل لبرل۔۔۔ کی اس بات نے میرے لہجے میں بھی تلخی گھول دی اور میں نے اس سے مخاطب ہو کر کہا کہ مولوی حضرات کا کام کسی کو کافر بنانا نہیں۔۔۔۔ بلکہ کافر کی نشاندہی کرنا ہوتا ہے۔۔’’شیطانی‘‘ پٹاری کے خرکاروں کے پاس جب دلیل نہ رہے تووہ مولویوں پر سنگ باری شروع کر دیتے ہیں۔۔۔ بات ہو رہی ہے آزاد کشمیر کے قادیانیوں کی۔۔ قادیانی(احمدی) آزاد کشمیر کے ہوں، یا مقبوضہ کشمیر کے دہلی کے رہنے والے ہوں، یا امرتسر کے۔۔۔ قادیانی لندن میں رہنے والے ہوں یا جرمنی میں، ختم نبوت کا باغی ہونے کی وجہ سے ان کا محمد کریمﷺ والے مذہب اسلام سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔۔۔

ہوٹل سے فارغ ہونے کے بعد میں نے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنماقاری عبدالوحید قاسمی کو فون کر کے کہا کہ جس آزاد کشمیر کی اسمبلی کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ دنیا میں سب سے پہلے اس کے اسپیکر(ر) میجر ایوب خان نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے قرار داد پیش کی۔۔۔ اور اس قرار داد کو اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور بھی کیا۔۔۔ اگراس آزاد کشمیر کا ’’آئین‘‘بھی آقاو مولیٰﷺ کی ختم نبوت کے باغی ٹولے کا’’کفر‘‘ بتانے سے معذور ہے تو یہ بات صرف افسوسناک ہی نہیں بلکہ شرمناک بھی ہے۔۔۔29 اپریل1973ء؁ کوآزاد کشمیرکی اسمبلی نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ اور قادیانی فتنے کے سدباب کیلئے قرار داد تو منظور کر لی۔۔۔ مگرنجانے آزاد کشمیر کے آئین میں قادیانیوں کو غیر مسلم درج کیوں نہ کروایا جا سکا؟

حالانکہ دسمبر1974ء؁ کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا، پھر قانون سازی کر کے تمام محکموں۔۔۔ خصوصاً الیکشن کمیشن نے ان کو انتخابات کی ووٹر لسٹوں میں بھی ان کا اندارج غیر مسلموں میں کیا، بعد ازاںصدر پاکستان نے امتناع قادیانیت آرڈینینس1984ء؁ اور1985ء؁ جاری کر کے قادیانیوں کی ریشہ دوانیوں کو پابند کر نے کی کوشش کی، مگر آزاد کشمیر میں تو اس حوالے سے ایک فیصد بھی کام نہ ہو سکا، تو کیوں؟ میرا لمبا چوڑا سوال سن کر ختم نبوت کے رہنما قاری عبدالوحید قاسمی نے مجھے بتایا کہ آزاد کشمیر کے آئین میں عقیدہ ختم نبوت کے حوالے سے موجود قانونی سقم دور کرنے کے لیے۔۔۔ ہم نے حکومت سے مسلسل مطالبے کئے۔۔ مگر حکومت نے اس پر کوئی توجہ نہ دی۔

گزشتہ دنوں اس حوالے سے میں نے آزاد کشمیر کے موجودہ وزیراعظم کو خط بھی لکھا۔۔۔ مگرپھر بھی شنوائی نہیں ہوئی۔۔۔ مسلمانان کشمیر کا روز اول سے ہی یہ مطالبہ ہے کہ آزاد کشمیر کے آئین میں پاکستان کے آئین کی طرح قادیانیوں کو واضح طورپر نہ صرف کافر لکھا جائے۔۔۔ بلکہ اس کے بعد انہیں غیر مسلموں کی فہرست میں بھی شامل کیا جائے، کشمیر کی حکومتوں کے روئیے سے مجبور ہو کر ہم نے حکومت اور تمام محکموں کے خلاف آزاد کشمیر ہائی کورٹ میں رِٹ دائر کر دی ہے۔۔۔ جس پر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مصطفیٰ مغل نے فریقین کو18جنوری2017 ء؁ طلب کر کے حکومتی اداروں سے اس حوالے سے جواب طلب کر لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے آئین اور ووٹر کے حلف نامے میںعقیدہ ختم نبوت کا بڑی وضاحت سے ذکر موجود ہے۔۔۔ اور پاکستان میں مسلم و غیر مسلم ووٹرز کی فہرستیں بھی الگ الگ ہیں۔۔۔ ان شاء اللہ اب کشمیری مسلمان اور علماء کشمیر آزاد کشمیر میں بھی قادیانیوں کی آئینی اور قانونی بلکہ مذہبی حیثیت کا فیصلہ کرواکر رہیں گے۔۔

٭…٭…٭
 
Top