بارودی سرنگوں سے آگاہی کا عالمی دن

  • Work-from-home

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ






دنیا بھر میں بارودی سرنگیں صاف کرنے کیلئے امریکی حکومت 1993 سے اب تک 2.9 ارب ڈالرز کی امداد دے چکی ہے۔


[URL='https://www.state.gov/r/pa/prs/ps/2018/04/280207.htm']https://www.state.gov/r/pa/prs/ps/2018/04/280207.htm[/URL]


دسمبر 8 2005 کو اقوام متحدہ کی جرنل اسمبلی نے يہ اعلان کيا کہ ہر سال 4 اپريل دنيا بھر ميں بارودی سرنگوں کے حوالے سے آگاہی اور انکی صفائ کے ليے عمل کی ضرورت کے حوالے سے عالمی دن کے طور پر منايا جاۓ گا۔

اس دن اس بات پر زور ديا جاتا ہے کہ اقوام متحدہ، متعلقہ تنظيموں اور دنيا بھر کی حکومتوں کو اس ضمن ميں عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تا کہ اجتماعی سطح پر ان ممالک کی صلاحيتوں اور وسائل ميں اضافہ کيا جا سکے جہاں بارودی سرنگيں اور جنگوں کے ديگر تباہ کن آلات کو تلف کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے کيونکہ ان کی موجودگی نا صرف يہ کہ شہری آبادی کے تحفظ اور صحت کے ليے انتہائ مضر ہے بلکہ مقامی اور قومی سطح پر سياسی اور معاشی ترقی کی راہ ميں بھی رکاوٹ ہے۔

بارودی سرنگوں پر پابندی کی عالمی مہم کے ليے مصروف عمل ايک تنظيم کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق حاليہ برسوں ميں افغانستان، ليبيا، يمن اور ديگر چند ممالک ميں مسلح تنازعوں اور جنگوں کے سبب بارودی سرنگوں اور ديگر زير زمين خفیہ ہتھياروں اور آلات کے سبب انسانوں جانوں کے زياں ميں بے پناہ اضافہ ديکھنے ميں آيا ہے۔

http://www.icbl.org/en-gb/home.aspx


رپورٹ کے مطابق سال 2016 ميں بارودی سرنگوں اور جنگوں سے متعلق ديگر ہتھياروں اور آلات کی وجہ سے شہری ہلاکتوں کی تعداد 8605 تھی جبکہ سال 2015 ميں يہ تعداد 6461 تھی۔

بارودی سرنگوں کے حوالے سے چند اہم نکات پيش ہيں۔

اس وقت دنيا بھر ميں زير زمين بارودی سرنگوں کی تعداد قريب 110 ملين ہے اور اسی طرح 250 ملين کے ذخائر بھی دنيا کے مختلف ممالک ميں موجود ہيں۔ علاوہ ازيں ہر سال 5 سے 10 ملين کے قريب مزيد بارودی سرنگيں تيار کی جاتی ہيں۔

جن ممالک ميں بارودی سرنگوں کا مسلۂ انتہائ سنگين ہے ان میں افغانستان، انگولا، کيمبوڈيا، عراق، چين، مصر اور لاؤس شامل ہيں۔ اسی طرح بوسنيا، کروشيا، جارجيا، ميانمار، صوماليہ، سری لنکا اور سوڈان ميں بھی بارودی سرنگوں کی تعداد خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے۔

عالمی سطح پر ہر 15 منٹ کے بعد ايک انسانی جان بارودی سرنگوں کی وجہ سے ضائع ہو جاتی ہے۔ ہر روز قريب 70 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بيٹھتے ہيں۔ اور سالانہ قريب 26 ہزار افراد ان بارودی سرنگوں کی وجہ سے ہلاک ہو رہے ہيں۔ ايک اندازے کے مطابق ايک ملين سے زائد شہری ان آلات کی زد ميں آ چکے ہيں۔

دنيا بھر سے تمام بارودی سرنگوں کے خاتمے کے ليے 50 سے 100 بلين ڈالرز کی خطير رقم کی ضرورت ہے۔ "مائن سويپرز" اور ديگر کئ عالمی تنظيميں اور ادارے اس ضمن ميں اپنا کردار ادا کر رہی ہيں۔ ان عالمی کاوشوں کے نتيجے ميں قريب 2۔2 ملين بارودی سرنگوں اور 250 ہزار سے زائد ٹينک شکن سرنگوں کا خاتمہ ممکن ہو سکا ہے۔

بارودی سرنگوں کی بدولت دنيا کی غريب آبادی کے ليے زرعی زمين، بازاروں، سکولوں، کاروبار اور پينے کے پانی جيسی بنيادی سہولتوں تک رسائ ممکن نہيں رہتی۔ انھی بارودی سرنگوں کی وجہ سے تعميراتی منصوبوں اور امداد کی فراہمی بھی انتہائ دشوار ہو جاتی ہے۔

بارودی سرنگوں کی موجودگی ترقی پذير ممالک کے مجموعی نظام صحت کو شديد متاثر کرتی ہيں۔ ان بارودی سرنگوں کی زد ميں آنے والے افراد کو ديگر مريضوں کی نسبت ہسپتالوں ميں زيادہ لمبے عرصے تک قيام کرنے کے علاوہ اضافی ادويات اور عمل جراحی سے گزرنا پڑتا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/

 
Top