بری نگاہیں اور عورت

  • Work-from-home

ROHAAN

TM Star
Aug 14, 2016
1,795
929
613


بری نگاہیں اور عورت

آپ نے کبھی بلب کو غور سے دیکھا ہے۔
سوئچ آن کرتے ہی بلب روشن ہوجاتا ہے۔ یہ روشنی کہاں سے آتی ہے؟ بلب کے اندر ایک فیلامینٹ ہوتا ہے۔ اصل روشنی وہی دیتا ہے۔ فیلامینٹ کے گرد کانچ کا بنا بلب ہوتا ہے جو اصل میں روشنی کا حجاب ہے۔ فیلامینٹ روشنی کا تاج سر پر رکھ کر اندھیرے کو فتح کرکے حکومت کرتا ہے۔ پروانے بے چارے اس روشن تاج کے دیوانے ہیں‘ دوڑ دوڑ کر جاتے ہیں اور کانچ کے بلب سے ٹکراکر گر پڑتے ہیں۔
ٹھیک اسی طرح عورت کا چہرہ اس کا روشن تاج ہے اور مرد کی بری نگاہیں اس روشن تاج کے دیوانے ہوتے ہیں۔ پس جو عورتیں چہرے کا پردہ کرتی ہیں اور حجاب لیتی ہیں ان کی حجاب سے بھی مردوں کی بری نگاہیں ٹکراکر پاش پاش ہوجاتی ہیں۔
جن عورتوں کی فطرت مسخ نہیں ہوئی ہو وہ چہرے کے ساتھ ساتھ پورے جسم کا پردہ کرتی ہیں، چاہے وہ مسلمان ہوں یا نہ ہوں۔ آپ کسی دور دراز کے ایسے علاقے میں چلے جائیں جہاں پر ابھی تک ماڈرن سوسائٹی کی چمک دمک نہیں پہنچی ہو، تو وہاں آپ کو ہر مذھب کی عورت مکمل پردے میں نظر آئے گی کیونکہ عورت کی یہی فطرت ہے، اسی میں عورت کا شرف اوراسی میں عورت کی عظمت ہے ۔
مسلمان عورت كا اجنبى اور نامحرم مردوں سے پورے جسم کے ساتھ ساتھ چہرے كا پردہ كرنا واجب ہے۔ جس کے متعلق سورۃ نور اور سورۃ الاحزاب میں واضح احکام ہیں۔ اِن آیات کو آیات حجاب کہا جاتا ہے۔
ان میں سے سورۃ نور کی آیت نمبر ٣١ زیادہ مشہور ہے:
وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖوَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ
’’ اور ایمان والیوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہ نیچی رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو جگہ اس میں سے کھلی رہتی ہے اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں‘‘ ۔ ۔ ۔(۳۱) سورۃ نور
اور سورة الأحزاب میں عورتوں کیلئے حکم الٰہی ہے:
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ
’’ اور اپنے گھروں میں بیٹھی رہو اور گزشتہ زمانہ جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار دکھاتی نہ پھرو ‘‘ ۔ ۔ ۔(۳۳) سورة الأحزاب
اس آیت سے پردے کے متعلق دو باتیں معلوم ہوئیں اول یہ کہ اصل مطلوب عند اللہ عورتوں کیلئے یہ ہے کہ وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں ان کی تخلیق گھریلو کاموں کیلئے ہوئی ہے ان میں مشغول رہیں اور اصلی پردہ جو شرعاً مطلوب ہے وہ حجاب بالبیوت ہے، دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ اگر بضرورت کبھی عورت کو گھر سے نکلنا پڑے تو زینت کے اظہار کے ساتھ نہ نکلے بلکہ برقع یا جلباب جس میں پورا بدن ڈھک جائے وہ پہن کر نکلے (معارف القرآن: ۷/ ۱۳۳)
اور پھر چہرے کے پردے کو مزید واضح کرتے ہوئے فرمایا گیا:
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗوَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿٥٩﴾
’’ اے نبی ﷺ، اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر اپنی (جلباب) چادروں کے پلو لٹکا لیا کریں یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں اور اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہے‘‘ (۵۹) سورة الأحزاب
جلباب کے لئے مختلف معانی ہیں جو درج ذیل ہیں: لمبی چادر کی طرح ایک کپڑا جو سر سے پاؤں تک ڈھانپ دے، کھلا لباس جو عورتیں کپڑوں کے اوپر سے پہنتی ہیں جس سے سارا بدن چھپ جاتا ہے، جیسے برقعہ یا عبایا وغیرہ
لہذا مذکورہ آیات سے چہرے کے حجاب کا حکم صراحةً معلوم ہوگیا۔
جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ پردہ عورت کی فطری ضرورت ہے اور ہر اُس عورت کی فطرت میں شامل ہے جس کی فطرت مسخ نہیں ہوئی ہو۔ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کی فطرت کے مطابق انہیں پردے کا حکم دیا ہے جس میں بیرونی زیب و زینت کو چھپانے کے ساتھ ساتھ عورت کی جسمانی زینت کے سارے مقام کو چھپانے کا بھی حکم دیا گیا ہے اور زینت کے مقام میں چہرہ سرے فہرست ہے۔ لہذا چہرے کے پردے کا حکم دینا لازمی تھا جسے اللہ تعالیٰ نے دیا۔
جو عورتیں چہرے کا پردہ کرتی ہیں اور حجاب لیتی ہیں ان کی حجاب سے مردوں کی بُری نگاہیں ٹکراکر پاش پاش ہوجاتی ہیں۔ اسی طرح کا پردہ کرنا عورت کی فطرت ہے اور یہی عورت کی طاقت ہے جس سے وہ اپنی عزت و عصمت کی حفاظت کرتی ہے اور فحاشی و بے حیائی سے لڑتی ہے۔
لیکن بعض روشن خیال لوگ اسلام کی اصل تعلیمات اور عورت کی فطری ضرورت سے ہٹ کر چہرے کے پردے کو لازمی نہیں سمجھتے تو ایسے لوگوں کے بارے میں اس کے سوا اور کیا کہا جا سکتا ہے کہ یہ فحاشی پھیلانے میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔
انہیں فحاشی پھیلانے والوں کے انجام سے ڈرنا چاہئے:
إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ (۱۹)
‏ ’’ جو لوگ مسلمانوں میں بےحیائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے‘‘۔‏ (النور: 19)
اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو اسلام کی صحیح تعلیمات کو سمجھنے کی اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ تمام مسملمان عورتوں کو نامحرم مردوں سے مکمل پردہ کرنے کی توفیق دے۔ آمین
 
Top