تمہید

  • Work-from-home

intelligent086

Active Member
Nov 10, 2010
333
98
1,128
Lahore,Pakistan




تمہید

(1)




نہ دیر میں نہ حرم میں خودی کی بیداری


کہ خاوراں میں ہے قوموں کی روح تریاکی


اگر نہ سہل ہوں تجھ پر زمیں کے ہنگامے


بری ہے مستئ اندیشہ ہائے افلاکی


تری نجات غم مرگ سے نہیں ممکن


کہ تو خودی کو سمجھتا ہے پیکر خاکی


زمانہ اپنے حوادث چھپا نہیں سکتا


ترا حجاب ہے قلب و نظر کی ناپاکی


عطا ہوا خس و خاشاک ایشیا مجھ کو


کہ میرے شعلے میں ہے سرکشی و بے باکی!






(2)






ترا گناہ ہے اقبال! مجلس آرائی


اگرچہ تو ہے مثال زمانہ کم پیوند


جو کوکنار کے خوگر تھے، ان غریبوں کو


تری نوا نے دیا ذوق جذبہ ہائے بلند


تڑپ رہے ہیں فضاہائے نیلگوں کے لیے


وہ پر شکستہ کہ صحن سرا میں تھے خورسند


تری سزا ہے نوائے سحر سے محرومی


مقام شوق و سرور و نظر سے محرومی

 
Top