جب بیاں کرو گے تم، ہم بیاں میں نکلیں گے
ہم ہی داستاں بن کر، داستاں میں نکلیں گے
ہم ہی داستاں بن کر، داستاں میں نکلیں گے
عشق ہو، محبت ہو ، پیار ہو کہ چاہت ہو
ہم تو ہر سمندر کے درمیاں میں نکلیں گے
ہم تو ہر سمندر کے درمیاں میں نکلیں گے
رات کا اندھیرا ہی رات میں نہیں ہوتا
چاند اور ستارے بھی آسماں میں نکلیں گے
چاند اور ستارے بھی آسماں میں نکلیں گے
بولیاں زمانے کی مختلف تو ہوتی ہیں
لفظ پیار کے لیکن ہر زباں میں نکلیں گے
لفظ پیار کے لیکن ہر زباں میں نکلیں گے
خاک کا سمندر بھی اک عجب سمندر ہے
اس جہاں میں ڈوبیں گے، اس جہاں میں نکلیں گے
اس جہاں میں ڈوبیں گے، اس جہاں میں نکلیں گے
صرف سبز پتے ہی پیڑ پر نہیں ہوتے
کچھ نہ کچھ پرندے بھی آشیاں میں نکلیں گے
کچھ نہ کچھ پرندے بھی آشیاں میں نکلیں گے
قصئہِ سخن کوئی جب عدیم آئے گا
ہم بھی واقعہ بن کر داستاں میں نکلیں گے
ہم بھی واقعہ بن کر داستاں میں نکلیں گے