حسن روایت پر کیا حکم ہے ؟ کیا اس سے استدلال ہو سکتا ہے ؟

  • Work-from-home

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913


حسن روایت پر کیا حکم ہے ؟ کیا اس سے استدلال ہو سکتا ہے ؟


حسن روایت ضعیف کی صنف سے ہے اس کو امام ترمذی کی اختراع کہنا چاہیے

ان سے قبل یہ کسی اور نے لفظ نہیں بولا محدثین روایت کو صحیح یا ضعیف کہتے تھے

علماء نے حسن میں دو قسمیں بیان کی ہیں امام ترمذی کے کام کو دیکھتے ہوئے
حسن لذاتہ یعنی وہ روایت جس کی سند میں ضعیف ہو لیکن اس کا متن کسی اور صحیح السند روایت سے معلوم ہو

دوسری قسم حسن لغیرہ ہے یعنی ایک متن کو بہت سے ضعیف روایت کریں تو وہ ضعیف روایت بلند ہو کر حسن لغیرہ کے مرتبہ پر ا جائے گی

حسن روایت چونکہ ضعیف کی مد سے ہے اس پر عقیدہ نہیں بیانا جا سکتا لیکن اس بات کو متاخرین نے بدل دیا ہے

ابتداء میں محدثین کہتے تھے کہ حلال و حرام اور اصول و عقائد میں صحیح سے کام لیا جائے گا لیکن اگر ڈرانا ہو یا فضائل ہوں تو ضعیف کو لیا جا سکتا ہے

امام احمد نے کہا کہ رائے کے مقابلے میں ایک ضعیف روایت کو ترجیح حاصل ہے اس بنیاد پر محدثین نے ملغوبہ کتب لکھیں جن میں صحیح و ضعیف دونوں تھیں ان کے ابواب قائم کیے کہ کسی مسئلہ میں کوئی صحیح روایت نہ ملے تو ضعیف کو رائے پر ترجیح دیں گے

اس طرح فقہ میں ضعیف کا دخول ہو گیا اور صرف فضائل تک بات محدود نہیں رہی آہستہ آہستہ ضعیف روایت حسن بن کر فقہ میں اور پھر عقیدہ میں بھی اب پیش ہو رہی ہیں

اس پر متاخرین نے مزید اصطلاحات ایجاد کیں مثلا حدیث کو جید کہنا بھی حسن نما بات ہے
ابن کثیر اور ابن حجر جید کا لفظ بہت بولتے ہیں ان سے قبل اس کا اتنا استمعال نہیں ملتا

—-
راقم کی رائے میں ضعیف ضعیف ہے حسن کوئی چیز نہیں ہے یا تو روایت ضعیف ہے یا صحیح
حسن پر عقیدہ نہیں بنایا جا سکتا ہاں فقہ میں دلیل لی جا سکتی ہے اگر صحیح روایت نہ ہو وہ بھی اس طرح کہ کوئی صحیح عقیدہ خراب نہ ہو جائے

مثلا درود پڑھنا نیکی ہے لیکن کیا یہ نبی صلی الله علیہ وسلم پر پیش ہوتا ہے؟
محدثین کی ایک جماعت اس روایت کو صحیح کہتی ہے کیونکہ نیکی پر ابھارنا اچھا ہے
لیکن یہ روایت عقیدہ میں غلط ہے عمل الله پر پیش ہوتا ہے

درود الله سے دعا ہے جو انبیاء پر پیش نہیں ہوتا


 
Top