دل دعا اور دکھ دیا نہ ہوا

  • Work-from-home

Amreen

VIP
May 16, 2010
10,028
4,265
1,313
India
دل دعا اور دکھ دیا نہ ہوا
آدمی کیا ہے پھر ہوا نہ ہوا

دیکھتے رہیے ٹوٹتے رہیے
کیا یہاں ہو رہا ہے کیا نہ ہوا

لوگ ایسے کبھی دکھی نہ ہوئے
شہر ایسا کبھی بجھا نہ ہوا

ہائے اس آدمی کی تنہائی
جس کا دنیا میں اک خدا نہ ہوا

ہائے وہ دل شکستہ تر وہ دل
ٹوٹ کر بھی جو آئینہ نہ ہوا

جو بھی تھا عشق اپنے حال سے تھا
ایک کا اجر دوسرا نہ ہوا

اس کو بھی خواب کی طرح دیکھا
جو ہمارے خیال کا نہ ہوا

جب سمجھنے لگے محبت کو
پھر کسی سے کوئی گِلا نہ ہوا

دل بہ دل گفتگو ہوئی پھر بھی
کوئی مفہوم تھا ادا نہ ہوا

کربلا کیا ہے کیا خبر اس کو
جس کے گھر میں یہ واقعہ نہ ہوا

اور کیا رشتۂ وفا ہو گا
یہ اگر رشتۂ وفا نہ ہوا

دیکھ کر حسن اس قیامت کا
جو فنا ہو گیا فنا نہ ہوا

کوئی تو ایسی بات تھی ہم میں
یونہی یہ عہد مبتلا نہ ہوا

ایسے لوگوں سے کیا سخن کی داد
حروف ہی جن کا مسئلہ نہ ہوا

اب غزل ہم کسے سنانے جائیں
آج غالب غزل سرا نہ ہوا
 
Top