رؤف پاریکھ
اونٹ کے گلے میں بلّی، دودھ کا دودھ پانی کا پانی، یہ تو ٹیڑھی کھیر ہے، اندھیر نگری چوپٹ راجا، ٹکے سیر بھاجی ٹکے سیر کھاجا، اس قسم کے عجیب جملے آپ اپنے بڑے بوڑھے اور بزرگوں سے اکثر سنتے ہوں گے۔ ایسے جملوں کو کہاوت یا ضرب المثل یا مختصراً صرف مثل کہا جاتا ہے۔ کہاوت کسی واقعے یا بات میں چھپی ہوئی سچائی یا عقل کی بات کو سمجھانے کے لیے بولی جاتی ہے۔
کہاوتیں بڑی دلچسپ اور مزیدار ہوتی ہیں۔ ان کے پیچھے کوئی نہ کوئی کہانی بھی ہوتی ہے۔ آج ہم آپ کو کچھ کہاوتیں، ان کا مطلب اور ان کی کہانیاں سناتے ہیں، مگر ایک بات یاد رکھیے گا۔ یہ کہانیاں ضروری نہیں کہ سچ ہی ہوں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کوئی کہاوت مشہور ہوئی تو لوگوں نے اس کی کہانی بنا لی۔ ہاں ان کہانیوں سے یہ فائدہ ضرور ہوتا ہے کہ کہاوتوں کا مطلب، ان کا صحیح استعمال اور ان میں چھپا ہوا سبق یا دانشمندی کی بات ذہن میں بیٹھ جاتی ہے۔
کہاوتیں بڑی دلچسپ اور مزیدار ہوتی ہیں۔ ان کے پیچھے کوئی نہ کوئی کہانی بھی ہوتی ہے۔ آج ہم آپ کو کچھ کہاوتیں، ان کا مطلب اور ان کی کہانیاں سناتے ہیں، مگر ایک بات یاد رکھیے گا۔ یہ کہانیاں ضروری نہیں کہ سچ ہی ہوں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کوئی کہاوت مشہور ہوئی تو لوگوں نے اس کی کہانی بنا لی۔ ہاں ان کہانیوں سے یہ فائدہ ضرور ہوتا ہے کہ کہاوتوں کا مطلب، ان کا صحیح استعمال اور ان میں چھپا ہوا سبق یا دانشمندی کی بات ذہن میں بیٹھ جاتی ہے۔