سُنا ہے دن کو اُسے ٹِڈیاں ستاتی ہیں
سُنا ہے رات کو ڈاڈو ٹھہر کے دیکھتے ہیں
سُنا ہے جھاڑیوں جیسی ہیں کاکلیں اُس کی
سُنا ہے سانپ اور بچھو بھی ڈر کے دیکھتے ہیں
سُنا ہے اُس کی “سیاہ چہرگی“ قیامت ہے
سو اُس کو کوئلہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں
سُنا ہے “شعر سُنانے“ سے ہے شغف اُس کو
سو ہم بھی حوصلے اپنے جِگر کے دیکھتے ہیں
کہانیاں ہی سہی، سب مبالغے ہی سہی
ہیں اُس کے بھائی جو پندرہ تو مَر کے دیکھتے ہیں
اب اُس کے شہر میں کٹ جائیں کوچ کر جائیں
فراز حوصلے اپنے صبر کے دیکھتے ہیں
سُنا ہے رات کو ڈاڈو ٹھہر کے دیکھتے ہیں
سُنا ہے جھاڑیوں جیسی ہیں کاکلیں اُس کی
سُنا ہے سانپ اور بچھو بھی ڈر کے دیکھتے ہیں
سُنا ہے اُس کی “سیاہ چہرگی“ قیامت ہے
سو اُس کو کوئلہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں
سُنا ہے “شعر سُنانے“ سے ہے شغف اُس کو
سو ہم بھی حوصلے اپنے جِگر کے دیکھتے ہیں
کہانیاں ہی سہی، سب مبالغے ہی سہی
ہیں اُس کے بھائی جو پندرہ تو مَر کے دیکھتے ہیں
اب اُس کے شہر میں کٹ جائیں کوچ کر جائیں
فراز حوصلے اپنے صبر کے دیکھتے ہیں