!محبت ہے
جبھی کچھ بھی کہتے ہو
تمھاری سرد مہری کے سمندر میں پڑے
چپ چاپ سہتے ہیں
!محبت ہے
جبھی تو ہم پرندوں کی طرح سے لوٹ آتے ہیں
تمھاری ذات کے گنجان برگد میں
جہاں پر کوئی ٹہنی بھی
ہماری خواہشوں کو گھونسلا رکھنے نہیں دیتی
!محبت ہے
جبھی تو ہم نے تیری یاد کا جگنو
حسیں روپہلے چہروں کی ضیاء میں آج تک کھویا نہیں
جبھی تو ہم دیے کی طرح جلتے ہیں سلگتے ہیں
تمھارے ہجر کی تاریک راتوں میں
ہماری خاک کو گر ہواؤں میں اڑاؤ گے
تو واپس لوٹ آئیں گے
ہمیں تو راکھ ہو کر بھی تیرے قدموں میں رہنا ہے
کہ ہمیں
! تم سےمحبت ہے
جبھی کچھ بھی کہتے ہو
تمھاری سرد مہری کے سمندر میں پڑے
چپ چاپ سہتے ہیں
!محبت ہے
جبھی تو ہم پرندوں کی طرح سے لوٹ آتے ہیں
تمھاری ذات کے گنجان برگد میں
جہاں پر کوئی ٹہنی بھی
ہماری خواہشوں کو گھونسلا رکھنے نہیں دیتی
!محبت ہے
جبھی تو ہم نے تیری یاد کا جگنو
حسیں روپہلے چہروں کی ضیاء میں آج تک کھویا نہیں
جبھی تو ہم دیے کی طرح جلتے ہیں سلگتے ہیں
تمھارے ہجر کی تاریک راتوں میں
ہماری خاک کو گر ہواؤں میں اڑاؤ گے
تو واپس لوٹ آئیں گے
ہمیں تو راکھ ہو کر بھی تیرے قدموں میں رہنا ہے
کہ ہمیں
! تم سےمحبت ہے