مظلوموں کي فرياد

  • Work-from-home

Aks_

~ ʍɑno BɨLii ~
Hot Shot
Aug 2, 2012
44,916
17,651
1,113
مظلوموں کي فرياد
رات بہت زيادہ گہري ہو رھي تھي اور تمام لوگ مزے سے سو رہے تھے،اتنے ميں ياسر کے کمرے ميں آہستہ سے بولنے کي آوازيں آنا شروع ہوگئيں، يہ آوازيں کسي انسان کي نہيں بلکہ ياسر کي غريب اور خستہ حال کتابوں کي تھيں، ياسر چونکہ اپني کتابوں پہ کبھي کور جلد نہيں چڑھاتا تھا،اور اگر چڑھا بھيلياتا تو بہت جلد پھاڑ ديتا تھا، اور پھر بيچاري کتابيں سال تک ايسے ہي رہتيں تھيں۔
پہلي کتابيں بولي يا اللہ مجھے تو اپنا بہت برا لگتا ہے، اتنا گندار رکھا ہوا مجھے اور دوسري صاف ستھري کتابيں ديکھ کر منہ چڑاتي ہيں۔
دوسري کتابيں اردو کي تھي کہنے لگي ياسر ايک طالب ہے، اور اکثر پڑھاتا بھي ہے کہ صفائي لصف ايمان ہے صفائي صرف جسم کي نہيں بلکہ ہر چيز کي ہوني چاہئيے جيسے کہ ہم يعني کتابيں۔
تيسري کتاب بولي يہ کتاب کتني خوبصورت اور صاف ستھري پياري ہے جو کہ ياسر کے دوست کي تھي يہ تو بولتي ہي نہيں شياد يہ مغرور ہے۔
ياسر کے دوست کي کتاب کہنے لگي ميں بولتي بھي ہوں لکين ميں مغرور نہيں ہوں اور مجھے تو لوگوں کو ديکھر کر بہت افسوس ہوا ہے، ايک بہت موٹي کتاب جو کہ ياسر کے بيڈ کے سرہانے کي طرف رکھي تھي، ان سے دور تھي اس لئے قريب جانے کيلئے ان کي طرف بڑھي، ليکن، يہ کيا؟ وہ ايک پن سے ٹکرا کر ياسر کے منہ پر دھڑام سے جاگري، يا سر ايک دم ہڑبڑا کر اٹھ بيٹھا، پھر اس نے کمرے ميں نگاہ دوڑائي آج وہ کمرے کي لائٹ بند کرنا بھول گيا تھا، اسے ڈر لگنے لگا، اور وہ سونے کيلئے ليٹ گيا ليکن، اسے نيدن نہيں آرھي تھي، اس لئے وہ آنکھیں بند کرکے ليٹ گيا، اتنے ميں اسے آواز آئي، ايک تو موٹي سے چلا نہيں جاتا موٹي کتاب بولي ميں تمہارے پاس آرہي تھي، تمہاري باتيں سننے کيلئے۔
دوسري کتاب بولي ہم نے يہ ہي کہا تھا کہ ہميں ياسر بہت گندا رکھتا ہے، ہمارے کور پھاڑ ديتا اور ہميں شرمندگي اٹھانا پڑتي ہے، ياسر اب سمجھ گيا تھا کتابيں آپس ميں باتيں کر رہي ہيں، ليکن وہ حيران تھا کہ کتابيں بھي بولي ہيں، اس نے سوچا کہ چلو نا کي گفتگو بھي سنني چاہئيے، موٹي کتاب يسر کے دوست کي کتاب سے بول تم اتني صاف ستھري ہو کہ تمہيں تو استاد بھي پڑھنے کيلئے اٹھاليتےہوں گے اور ايک ہم ہيں جنہيں استاد ديکھ کر منہ چڑھا ديتے ہيں، وہ ہميں اٹھا نا تو دور ديکھنا بھي گوارا نہيں کرتے، اتني مرتبہ ياسر کے استاد نے کہا تھا کہ ياسر اپني کتابوں پر کور چڑھالو، ياسر نے کبھي ان کي بات پہ غور نہيں کيا، آج کتابوں سے ايسي باتيں سنکر اسے افسوس ہورہا تھا۔
ياسر کے دوست کي کتاب بولي ہاں مجھے بہت خوشي ہوتي ہے، جب استاد مجھے لے کر پڑھتے ہيں۔
اتنے ميں ايک اور آواز آئي ارے ميري بھي کچھ سن لو، سب کتابوں نے پلنگ کے نيچے کي جانب ديکھا ارے يہ کيا؟ يہ تو ياسر کے جوتے بول رہے ہيں، جنہيں ياسر نے اسکول سے آنے کے بعد بستر کے نيچے ھي پھينک ديا تھا۔
جوتا بوال ميں بھي تمہاري طرح شرمندگي اٹھاتا ہوں، جب دوسرے جوتے صاف ستھرے جگمگاتے پالش کئے ہوئے مجھے ديکھ کر منہ چڑاتے ہيں۔
تمام کتابيں ايک آواز ہو کر بوليں بھي جس طرح ہميں شرمنگي ہوتي ہے ويسے ہي جوتے ميں آپ کو بھي ہوتي ہوگي۔
ياسر نے جوتے صاحب کي بات سني تو انہيں امي کے الفاظ ياد آئے جو ہر روز ان کو جوتوں پر پالش کرنےکا کہا کرتي تھيں، ليکن وہ کسي کيکب سنتے ہيں اور نہ ہي اسے کبھي شرمندگي ہوتي ليکن اب جوتے کي باتيں سن کر اسے شرمندگي ہورہي تھي، ابتو اس کي امي نے اسے جوتوں پر پالش کرنے کا کہنا بھي چھوڑ ديا تھا۔
جوتے مياں بولے، يہ بہت ہي ناسمجھ لڑکا ہے، ديکھو اگر يہ ہميں صاف ستھرا رکھے گا تو ہم دير تک چليں گے، وہي حساب ہوجاتا ہے انسان کھانا نہ کھائے تو مرجائے، اسي طرح ہم بھي ہيں اگر يہ مجھے پالش کرگا، اور اگر يہ تمہيں صاف کرگا تو بھي بہت دنوں تک چلو گي، اللہ اس لڑکے کو سمجھ دے۔
چھوٹي کتاب جو بڑي دير سے ان کي باتيں سن رہي تھي، کہنے لگي جو خود اتنا گندا رہتا ہو اس سے صفائي کي کيا اميد رکھيں؟
ياسر چونکہ خود بھي گندا رہتا تھا اور نہاتا بھي مشکلوں سے تھا، اس کي امي اسے نہانے کا کہتي ہے، ليکن وہ کہاں کسي کي سنتا تھا، اسلامايت کي کتاب بولي اب ديکھو قرآن پاک ميں بھي اللہ تعالي نے فرمايا ہے ، بے شک اللہ تعالي صاف ستھرا رہنے والوں کو پسند کرتا ہے، کتابيں فرياد کرنے لگيں، اے اللہ ياسر کو خود بھي اور ہميں بھي صاف رکھنے کي توفيق دے، سب ہک زبان ہوکر کہني لگيں۔
کتابوں کي باتيں سن کر ياسر کو بے حد شرمندگيہوئي اور انجانے اسے کب نيند آگئي، جب اسکي آنکھ کھلي تو صبح ہوچکي تھي، ياسر نے سب سے پہلے کام يہ کيا کہ اپني الماري سے کپڑے نکالے جوکہ استري کئے ہوئے اور ترتيب سے رکھے ہوئے تھے، اس کي امي نے کل ہي الماري ميں رکھے تھے، اس نے سوچا کہ اس کے پاس اتنے اچھے کپڑے ہيں ليکن وہ انہيں پہنتا ہي نہيں بلکہ گندا رہتا ہے، پھر وہ نہايا اور نماز پڑھي۔
آج ويسے بھي چھٹي کا دن تھا اس لئے سب سوئے ہوئے تھے، جب ياسر کي امي اٹھيں تو انہيں ياسر کو صاف ستھرا ديکھ کر حیرت ہوئي، ياسر ناشتہ کرنے کے بعد امي سے کہا کہ امي جان مجھے پيسے ديں، ميں اپني کتابوں پر چڑھانے کيلئے کور لائونگا۔
ياسر کي امي خوشي سے بولي شک رہے تمہيں اپني کتابوں اور اپني صفائي کا خيال تو آيا يہ لو پيسے اور ميں بھي آپ کي کتابوں پر کور چڑھادونگي، ياسر خوشي سے بوال اور امي جان مجھے اپنے جوتوں پر پالش بھي کرنا ہے، ياسر کي امي يہ تو بہت ہي اچھي بات ہے۔
بيٹا پالش گھر ميں موجود ہے، تمہيں پالش نہيں کرني آتي ، چلو ميں تمہارے جوتوں پر پالش کر دونگي، صاف ستھرا رہنے والے کو سب پسند کرتے ہيں، ياسر کي امي نے اپني بات ختم کي۔
ياسر بولا امي جان ميں بہت شرمندہ ہوں ليکن اب ميں صاف ستھرا رہونگا اور اپني کتابوں، جوتوں اور ديگر اشيا کو صاف ستھرا رکھونگا۔
ياسر کي امي کہنے لگي شابش بيٹا اور انہوں نے ياسر کو گلے لگا کر پيار کيا اور خدا کاشکر ادا کيا کہ اللہ تعالي نے ياسر کو سمجھ دي۔
اميجان اب ميں خود اپني کتابوں پر کور چڑھائوں گا اور اپنے جوتے خود پالش کرونگا اور شام کو يسر نے اپني کتابوں پر کور چڑھا ليا، اپنےجوے پالش کئے جواب جگمگارہے تھے، اور ايسا لہتا تھا جيسے وہ اسکا شکر يہ ادا کررہے ہوں۔
دوستو۔۔۔ اس سے جو سبق ملا وہتو ظاہري ہے اب ہم اپنا معاملہ ديکھيں کہ ان چيزوں کے ساتھ کيسا ہے اور ہم بھي انکو صاف ستھرا رکھے۔​
 
Top