وہی نبی ہے
و روشنی حق سے پھوٹ کر جس بن گئی ہے ، وہی نبی ہے
تمام تخلیق کا جو کردار مرکزی ہے ، وہی نبی ہے
وجودِ آدم سے تابہ عیسی ہر اک زمانہ ہے مبتدی سا
صدی صدی جس کے عہد سے درس لے رہی ہے ، وہی نبی ہے
خدا کی رحمت ہے نام اس کا ، فلاح انساں پیام اس کا
ڈھلی ہوئی اس پیام میں جس کی زندگی ہے ، وہی نبی ہے
بشر ہے وہ یا کلام میں باری میں میں اس کی ہر اک ادا کا قاری
تمام قرآن کی جو تصویر معنوی ہے ، وہی نبی ہے
بسائی دنیائے اندرونی ، بنی مسیحا نگاہ خونی
درستیِ نقشۂ خیالات جس نے کی ہے ، وہی نبی ہے
جو اس گلی کے ایاز ٹھہرے وہ لوگ تاریخ ساز ٹھہرے
کمال سالاری جہاں جس کی پیروی ہے ، وہی نبی ہے
قدم نشان قدم سے بالا ، وجود اس کا عدم سے بالا
جو اول کائنات ہو کر بھی آخری ہے ، وہی نبی ہے
نہ صرف وہ اس جہاں سے گزرا ، وہ آسماں آسماں سے گزرا
نگاہ سائنس داں بھی جس پر لگی ہوئی ہے ، وہی نبی ہے
جو کوئی امرت بھی دے نہ چکھنا ، لگن مظفر اسی کی رکھنا
سنوار دی جس نے تیری دنیا و دیں وہی نبی ہے ، وہی نبی ہے
٭٭٭