پیٹ کی چربی ختم کرنے کا لیپو سانکس سسٹم

  • Work-from-home

Aftabsweet

Active Member
Nov 2, 2010
452
410
363
In Every Heart



پیٹ کی چربی ختم کرنے کا لیپو سانکس سسٹم

انسانی جسم کے ایک حصے پیٹ پر جمی فاضل اور زائد چربی کی تہہ کو ختم یا زائل کرنے کے لئے امریکی ادویات ساز ادارے میڈکس نے ایک نئی تکنیک متعارف کروانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اس تکنیک کو لیپو سونکس کا نام دیا گیا ہے۔

پیٹ کی فالتو چربی کو خارج کرنے کے حوالے سے لیپو سانکس کو انقلاب آفرین تکنیک قرار دیا گیا ہے۔ اس کی مکینیکل تیاری اور تکمیل میں طبی جمالیاتی ماہرین یا کاسمیٹک سرجنز اور انجینئروں نے آٹھ سال سے زائد کا عرصہ صرف کیا۔ اس کے بنانے والے، لیپو سانکس کو الٹرا ساؤنڈ انرجی تکنیک کی دریافت کے مشترکہ دو سو سالوں کی ریسرچ کا نچوڑ قرار دیا ہے۔ اس کی تیاری پر جو لاگت آئی وہ پچاس ملین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔

یہ نظام بڑی امریکی کمپنی میڈکس کی جانب سے تیار کیا گیا ہے۔ یہی ادارہ کیل مہاسوں کے شافی علاج میں مسلسل ریسرچ کے عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس ادارے میں لیپو سانکس کی دریافت کرنے والے طبی اورتکنیکی ماہرین کی ٹیم کے سربراہ
Jens Quistgaard
ہیں اور انہیں کو اس نئی مشین کا موجد قرار دیا گیا ہے۔ ۔ میڈکس کمپنی میں لیپو سانکس ڈویژن کے سربراہ بھی ژینز کوئسٹگارڈ ہیں۔
امریکی فیڈرل ڈرگ ایجنسی انسانی بدن کے اہم حصے پیٹ پر سے چربی ختم کرنے والے اس جدید نظام نفاذکی منظوری امکاناً سن 2011 میں دے سکتی ہے۔

لیپوسانکس نظام کو امریکہ سمیت ابھی کئی ملکوں میں قانونی پیچیدگیوں کے باعث متعارف نہیں کروایا جا سکا ہے۔ البتہ برطانیہ کے بعد کینیڈا کے طب اور ادویات کے نگران حکومتی ادارے نے جانچ پڑتال کے بعد چربی زائل کرنے کے اس جدید نظام کی منظوری دے دی ہے۔

لیپو سانکس کے عمل کے دوران ایک مخصوص مشین کے ذریعے انتہائی طاقتور الٹرا ساؤنڈ انرجی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ الٹرا ساؤنڈ کے عمل میں طاقتور مگر بے ضرر شعائیں پیٹ پر جمی چربی کی تہہ کو گرم کر کے پگھلنے پر مجبور کردیتی ہیں۔ چربی کی اس تہہ کو طبی زبان میں ایڈی پوز ٹشوز کہا جاتا ہے۔ لیپو سانکس سسٹم میں طاقتور شعاؤں سے انسانی جلد کے اندر صرف ایڈی پوز ٹشوز کو ہی نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس عمل میں ماہرین الٹرا ساؤنڈ شعاؤں کا اس انداز میں استعمال کرتے ہیں کہ انسانی جلد کے اندر دوسرے ٹشوز کو نشانہ یا ٹارگٹ نہیں کیا جاسکے۔

لیپو سانکس کو عام مارکیٹ میں لائے جانے سے قبل ماہرین نے ایک سو مریضوں پر اس عمل کا انتہائی نگرانی میں آزامائشی ٹیسٹ کیا تھا۔ لیپو سانکس سسٹم میں لانے سے قبل ان سو افراد کے تمام لیبارٹری ٹیسٹ کئے گئے تھے تا کہ علاج کے بعد دوبارہ ان تمام ٹیسٹ کا تقابلی جائزہ لیا جا سکے۔ یہ سو مریض تین ماہ تک معالجین کی نگرانی میں بھی رہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ لیپو سانکس کے ذریعے پیٹ کی چربی پگھلانے کے بعد مریض کی مکمل صحت یابی میں تین ماہ درکار ہوتے ہیں۔

یہ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ پیٹ پر جمع اور جم جانے والی چربی کی تہہ آسانی سے زائل نہیں ہو تی۔ بظاہر کئی ورزشیں بھی متعارف کروائی جا چکی ہیں لیکن ان چربیلے مادوں کی توڑ پھوڑ انتہائی مشکل امر خیال کیا جاتا ہے۔ بعض پلاسٹک سرجن چربی کی اس تہہ کو نکالنے کے لئے آپریشن کا بھی سہارا لیتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام طریقوں میں کوئی نہ کوئی پیچیدگی سامنے آجاتی ہے جو بسا اوقات خاصی پریشانی کا باعث بھی بنتی ہے۔

لیپو سانکس سسٹم اس فالتو اور ناپسندیدہ چربی کو زائل کرنے کا براہ راست اور آسان طریقہ قرار دیا گیا ہے۔ اس طریقہٴ علاج کی سب سے بڑی خوبی یہ بتائی گئی ہے کہ اس میں کوئی جراحی کا آلہ استعمال نہیں کیا جاتا۔ مریض کو بے ہوشی کی دوا یا انستھیسیا بھی نہیں دیا جاتا۔ اس علاج کے دوران مریض کو کسی درد کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ پیٹ کی چربی کے حجم کے مطابق علاج کے لئے وقت درکار ہوتا ہے۔ چربیلے مادے کو پیٹ پر سے غائب کرنے کے لئے کم سے کم تیس منٹ اور زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ بہت ہے۔

لیپو سانکس چربی زائل کرنے کا نظام تاحال انتہائی جدید ہونے کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ مستعمل بھی نہیں۔ کئی کاسمٹک سرجنز اس سسٹم کے حوالے سے تشویش تو نہیں البتہ ایسے تحفظات رکھتے ہیں کہ وہ لیپو سانکس کا اپنے ہسپتالوں اور کلینکس میں تب استعمال شروع کریں گے جب اس پر مزید تجزیاتی رپورٹیں سامنے آجائیں گی۔

لیپو سانکس کو امریکہ کی فیڈرل ڈرگ ایجنسی کی منظوری یقینی طور پر اس کی عالمی تشہیر میں بہت مدد کرے گی کیونکہ کہ امریکی طبی نگرانی کا ادارہ کسی دوا یا مشینی علاج کو منظور کرنے سے قبل اس کی چھان پھٹک بہت زیادہ کرتا ہے۔ کینیڈا کا ادویات اور علاج کا حکومتی ادارہ امریکی خطوط پر ہی استوار کیا گیا ہے اور وہاں لیپو سانکس کی منظوری حاصل ہو گئی ہے۔
 
Top