کئی دن سے آنکھوں میں آنسو نہیں تھے

  • Work-from-home

intelligent086

Active Member
Nov 10, 2010
333
98
1,128
Lahore,Pakistan


کئی دن سے آنکھوں میں آنسو نہیں تھے





یہاںکوئی نم دار آنکھوں سے چھن بھر بھی دیکھے


تولگتا ہے بارش سی ہونے لگی ہے


گھنےبادلوں میں سمندر ہمکنے لگا ہے


مجھےتم بتاؤ


کہ چپچاپ جیون کی ہر سمت بہتے ہوئے پانیوں کو


کہاںتک چھپاؤں گا میں


ان کہی داستانیں کہاں تک سناؤں گا میں


زندگ یکے زمیں دوز رستوں پہ کب تک چلوں گا


ابدخیز خوابوں کو دیکھوں گا کب تک


تمھارےگھنے سبز نادیدہ باغوں کی چھاؤں میں کب تک جلوں گا


تمھاری محبت کے چہرے پہ آنکھیں نہیں ہیں


یہ صدیوں پرانے اندھیرے کے خستہ مکانوں کےپیچھے، درختوں کے نیچے


جہاںہم ذرا دیر باتوں کے چھینٹے اڑاتے ہوئے آگئے ہیں


یہاںچند سائے ہمارے لئے روشنی لا ر ہے ہیں


پرندےہمارے لئے گا ر ہے ہیں


یہ لمحے جو بوڑھے زمانوں کے بچے ہیں


چھپ کر ہمیں دیکھنے آ گئے ہیں


مگرتم بتاؤ


کہ عمریں کہاں تک ہمارے لئے سانس لیتی رہیں گی


کسی دن کہیں گی


چلواب بہت جی لیا ہے


ڈرائیوراٹھاؤ یہ سامان سارا


چلوپورٹیکو میں گاڑی کھڑی ہے


مجھےتم بتاؤ میں لفظوں کے کیپسول کھا کھا کےکب تک جیوں گا


یہنظموں کا سیرپ بھی کب تک پیوں گا


یہملبوس انفاس کامل ہی اب پھٹ چکا ہے


اسےاور کتنا سیوں گا۔۔


٭٭٭


 
Top