کیا اسرائیل اب ایران پر حملہ کریگا؟

  • Work-from-home

Just_Like_Roze

hmmmm ...
Super Star
Aug 25, 2011
7,884
5,089
1,313


انسان بھی ہمیشہ پتلی گردن والے پر ہاتھ مارتا ہے۔ تو پھر تو یہ اسرائیل ہے ہمیشہ کمزوروں پر روپ جھارتا ہے اور ایسی صورت میں بھلا یہ کیسے بغیر سوچے سمجھے ایران پر حملہ کرسکتا ہے۔ فوٹو: فائل


دنیا میں بہت سے ممالک کے پاس ایٹمی طاقت موجود ہے،کچھ ممالک اپنی ایٹمی طاقت کے نشے میں اِس قدر دُھت ہوچکے ہیں کہ وہ انصاف اور قانون کی پاسداری بھول چکی ہے۔ان میں سے ایک ملک اسرائیل ہے۔جسے اپنے ایٹمی ہتھیاروں پر شاید اتنا ناز ہے کہ اب اسرائیل کے نزدیک کسی ملک کی حدود کی خلاف ورزی،عالمی قوانین کی پاسداری نہ کرنا،بے گناہ لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنا عام معمول بن چکا ہے۔اس کا عملی ثبوت ہمیں اسرائیل کی فلسطین پر حالیہ حملوں سے ملتا ہے،جس میں 2 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا۔


اسرائیل کو فلسطین میں اتنا ظلم کر کہ سکون نہیں آیا،کہ اب اس کے نئے عزائم دیکھائی دینے لگ پڑے ہیں،جن کا رخ ایران کی جانب ہے۔ایران کا یورینیم پلانٹ اسرائیل کا اگلا حدف دیکھائی دے رہا ہے۔گزشتہ روز ایران کی فضائی حدود میں اسرائیلی جاسوس ڈرون طیارے کی موجودگی اس جانب اشارہ کر رہی ہے کہ اسرائیل کی اگلی نظر ایران پر ہے۔اسرائیل کی جانب سے ایران میں جاسوسی کے لئے ایسا جاسوس ڈرون طیارہ بھیجا گیا جواسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس تھا۔مگر اسرائیل کو اُس وقت ناکامی و نامرادی کا سامنا کرنا پڑا جب ایران نے جاسوسی کی غرض سے آنے والے اسرائیلی جاسوس ڈرون طیارے کو مزائیل سے مار گرایا ۔


کچھ سوالات ہیں کہ جن کا اُٹھانا بنتا ہے کہ آخر یہ اسرائیلی جاسوسی ڈرون ایرانی ایٹمی پلانٹ کے قریب کیوں پرواز کررہے تھے؟ کیا ڈرون طیارے کا مقصد نیوکلئیر کی معلومات اکھٹی کرنا تھا؟۔
میں اب بھی سوچتا ہوں اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر حالیہ بربریت کی اصل وجہ تو صرف یہ تھی کہ اُس کے 3 نوجوانوں کو اغوا کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ اور اسرائیل نے بغیر تحقیق کیے فلسطین کو اُس کا ذمہ دار ٹھہرادیا اور پھر وہ کچھ ہوا جو بار بار بیان کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ مگر ایران نے تو اُس کی اہم ترین ٹیکنالوجی کو تباہ کیا ہے۔ تو اب کیا ہوگا؟ کیا فلسطین کی طرح کیا اسرائیل اب ایران پر چڑھ دوڑے گا یا پھر ایرانی طاقت کو دیکھتے ہوئے خاموشی کو ہی خود کے لیے بہتر سمجھے گا۔کیونکہ اسرائیل ایک سمجھدار ملک ہے ۔۔۔ اپنے ہر فیصلے پھونک پھونک کر کرتا ہے۔ وہ تو پھر اسرائیل ہے مگر انسان بھی ہمیشہ اُسی کی گردن پر ہاتھ ڈالتا ہے جس کی گردن پتلی ہوتی ہے۔ تو بھلا اسرائیل کس طرح جلد بازی میں ایران پر حملہ آور ہوجائے گا جبکہ وہ جانتا ہے کہ ایران کے خلاف کروائی کرنا اتنا آسان نہیں ہو گا۔


اِس لیے میرا تو ذاتی خیال یہی ہے کہ اسرائیل طاقت کے استعمال کرنے کے بجائے اپنے شاطرانہ دماغ کو حرکت میں لائے گا اور کوئی ایسی حکمت عملی بنانے کا سوچ رہا ہوگا کہ جس کی بدولت ایران پر عالمی دنیا انگلی اٹھائے،اور ایران کے یورینیم کو عالمی سظح پر ایشو بنا کر ایران کو کمزور کیا جائے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ڈرون جاسوسی کے معاملے کو اسرائیل کس حد تک لے کر جاتا ہے اور کیا اس کے بعد اسرائیل کے ایران کے خلاف جنگی عزائم میں اضافہ ہوتا ہے یا کمی۔


ویسے تو یہ بھی کہا جانا چاہیے کہ عالمی برادری کو بھی اسرائیل کی س جارحیت کا سختی سے نوٹس لینا چائیے،اگر اسرائیل ایسے ہی ہر ملک میں جاسوسی،اور فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتا رہا تو کوئی بھی اسرائیلی جارحیت سے محفوظ نہیں رہے گا،اسرائیل کی جنگی جارحیت پہلے ہی دنیا کے سامنے ایاں ہے۔اسرائیل کو اس جنگی جنون،اور جارحیت کو ختم کرنا ہو گا،اگر اس نے یہ ترک نہ کیا تو عالمی سطح پر اسرائیل کو تنائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔دوسرے ممالک کو اسرائیل کے ان عزائم کی بھر پور مخالفت کرنی چائیے،تاکہ اسرائیلی جنگی عزائم میں کمی آئے۔ مگر جناب کیا کریں یہ تو عالمی برادری ہے اور یہ ہمیشہ اُسی کے ساتھ ہوتی ہے جس کے پاس طاقت ہوتی ہے ۔۔۔۔ تو نہ میں عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھورنے کی غرض سے اپنا وقت ضائع کرنے کی خواہش رکھتا ہوں اور آپ سے بھی یہی گزارش ہے کہ آپ بھی ایسا مت کیجیے۔
 

Bird-Of-Paradise

TM ki Birdie
VIP
Aug 31, 2013
23,935
11,040
1,313
ώόήȡέŕĻάήȡ


انسان بھی ہمیشہ پتلی گردن والے پر ہاتھ مارتا ہے۔ تو پھر تو یہ اسرائیل ہے ہمیشہ کمزوروں پر روپ جھارتا ہے اور ایسی صورت میں بھلا یہ کیسے بغیر سوچے سمجھے ایران پر حملہ کرسکتا ہے۔ فوٹو: فائل


دنیا میں بہت سے ممالک کے پاس ایٹمی طاقت موجود ہے،کچھ ممالک اپنی ایٹمی طاقت کے نشے میں اِس قدر دُھت ہوچکے ہیں کہ وہ انصاف اور قانون کی پاسداری بھول چکی ہے۔ان میں سے ایک ملک اسرائیل ہے۔جسے اپنے ایٹمی ہتھیاروں پر شاید اتنا ناز ہے کہ اب اسرائیل کے نزدیک کسی ملک کی حدود کی خلاف ورزی،عالمی قوانین کی پاسداری نہ کرنا،بے گناہ لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنا عام معمول بن چکا ہے۔اس کا عملی ثبوت ہمیں اسرائیل کی فلسطین پر حالیہ حملوں سے ملتا ہے،جس میں 2 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا۔


اسرائیل کو فلسطین میں اتنا ظلم کر کہ سکون نہیں آیا،کہ اب اس کے نئے عزائم دیکھائی دینے لگ پڑے ہیں،جن کا رخ ایران کی جانب ہے۔ایران کا یورینیم پلانٹ اسرائیل کا اگلا حدف دیکھائی دے رہا ہے۔گزشتہ روز ایران کی فضائی حدود میں اسرائیلی جاسوس ڈرون طیارے کی موجودگی اس جانب اشارہ کر رہی ہے کہ اسرائیل کی اگلی نظر ایران پر ہے۔اسرائیل کی جانب سے ایران میں جاسوسی کے لئے ایسا جاسوس ڈرون طیارہ بھیجا گیا جواسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس تھا۔مگر اسرائیل کو اُس وقت ناکامی و نامرادی کا سامنا کرنا پڑا جب ایران نے جاسوسی کی غرض سے آنے والے اسرائیلی جاسوس ڈرون طیارے کو مزائیل سے مار گرایا ۔


کچھ سوالات ہیں کہ جن کا اُٹھانا بنتا ہے کہ آخر یہ اسرائیلی جاسوسی ڈرون ایرانی ایٹمی پلانٹ کے قریب کیوں پرواز کررہے تھے؟ کیا ڈرون طیارے کا مقصد نیوکلئیر کی معلومات اکھٹی کرنا تھا؟۔
میں اب بھی سوچتا ہوں اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر حالیہ بربریت کی اصل وجہ تو صرف یہ تھی کہ اُس کے 3 نوجوانوں کو اغوا کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ اور اسرائیل نے بغیر تحقیق کیے فلسطین کو اُس کا ذمہ دار ٹھہرادیا اور پھر وہ کچھ ہوا جو بار بار بیان کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ مگر ایران نے تو اُس کی اہم ترین ٹیکنالوجی کو تباہ کیا ہے۔ تو اب کیا ہوگا؟ کیا فلسطین کی طرح کیا اسرائیل اب ایران پر چڑھ دوڑے گا یا پھر ایرانی طاقت کو دیکھتے ہوئے خاموشی کو ہی خود کے لیے بہتر سمجھے گا۔کیونکہ اسرائیل ایک سمجھدار ملک ہے ۔۔۔ اپنے ہر فیصلے پھونک پھونک کر کرتا ہے۔ وہ تو پھر اسرائیل ہے مگر انسان بھی ہمیشہ اُسی کی گردن پر ہاتھ ڈالتا ہے جس کی گردن پتلی ہوتی ہے۔ تو بھلا اسرائیل کس طرح جلد بازی میں ایران پر حملہ آور ہوجائے گا جبکہ وہ جانتا ہے کہ ایران کے خلاف کروائی کرنا اتنا آسان نہیں ہو گا۔


اِس لیے میرا تو ذاتی خیال یہی ہے کہ اسرائیل طاقت کے استعمال کرنے کے بجائے اپنے شاطرانہ دماغ کو حرکت میں لائے گا اور کوئی ایسی حکمت عملی بنانے کا سوچ رہا ہوگا کہ جس کی بدولت ایران پر عالمی دنیا انگلی اٹھائے،اور ایران کے یورینیم کو عالمی سظح پر ایشو بنا کر ایران کو کمزور کیا جائے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ڈرون جاسوسی کے معاملے کو اسرائیل کس حد تک لے کر جاتا ہے اور کیا اس کے بعد اسرائیل کے ایران کے خلاف جنگی عزائم میں اضافہ ہوتا ہے یا کمی۔


ویسے تو یہ بھی کہا جانا چاہیے کہ عالمی برادری کو بھی اسرائیل کی س جارحیت کا سختی سے نوٹس لینا چائیے،اگر اسرائیل ایسے ہی ہر ملک میں جاسوسی،اور فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتا رہا تو کوئی بھی اسرائیلی جارحیت سے محفوظ نہیں رہے گا،اسرائیل کی جنگی جارحیت پہلے ہی دنیا کے سامنے ایاں ہے۔اسرائیل کو اس جنگی جنون،اور جارحیت کو ختم کرنا ہو گا،اگر اس نے یہ ترک نہ کیا تو عالمی سطح پر اسرائیل کو تنائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔دوسرے ممالک کو اسرائیل کے ان عزائم کی بھر پور مخالفت کرنی چائیے،تاکہ اسرائیلی جنگی عزائم میں کمی آئے۔ مگر جناب کیا کریں یہ تو عالمی برادری ہے اور یہ ہمیشہ اُسی کے ساتھ ہوتی ہے جس کے پاس طاقت ہوتی ہے ۔۔۔۔ تو نہ میں عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھورنے کی غرض سے اپنا وقت ضائع کرنے کی خواہش رکھتا ہوں اور آپ سے بھی یہی گزارش ہے کہ آپ بھی ایسا مت کیجیے۔
very informative
 
Top