گلیاں

  • Work-from-home

Untamed-Heart

❤HEART❤
Hot Shot
Sep 21, 2015
23,621
7,455
1,113
گلیاں
(D.J. ENRIGHT کی نظم ‌STREETS کا آزاد ترجمہ)
نظم لکھی گئی تو ہنوئی کی گلیوں سے موسوم تھی​
اس میں گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کا تذکرہ تھا‘​
فلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی اذیّت بھری داستاں درج تھی​
اِس کے آہنگ میں موت کا رنگ تھا اور دُھن میں تباہی‘​
ہلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی الم گُونج تھی​
نظم کی اِک بڑے ہال میں پیش کش کی گئی​
اِک گُلوکار نے اس کو آواز دی​
اور سازینے والوں نے موسیقیت سے بھری دُھن بنا کر سجایا اِسے​
ساز و آواوز کی اس حسیں پیشکش کو سبھی مجلسوں میں سراہا گیا​
جب یہ سب ہوچکا تو کچھ ایسے لگا جیسے عنوان میں​
نظم کا نام بُھولے سے لکھا گیا ہو‘ حقیقت میں یہ نام سائیگان تھا!​
(اور ہر چیز جس رنگ میں پیش آئے وہی اصل ہے)​
سچ تو یہ ہے کہ دُنیا کے ہر مُلک میں شاعری اور نغمہ گری کی زباں ایک ہے​
جیسے گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کی داستاں ایک ہے​
اور جیسے تباہی‘ فلاکت دُکھوں اور بربادیوں کا نشاں ایک ہے​
سچ تو یہ ہے کہ اب کرّہ ارض پر دُوسرے شعر گو کی ضرورت نہیں​
ہر جگہ شاعری کا سماں ایک ہے​
اُس کے الفاظ کی بے نوا آستیوں پہ حسبِ ضرورت ستارے بنانا​
مقامی حوالوں کے موتی سجانا​
تو ایڈیٹروں کے قلم کی صفائی کا انداز ہے​
یا وزیرِ ثقافت کے دفتر میں بیٹھے کلکروں کے ہاتھوں کا اعجاز ہے!!​
 
  • Like
Reactions: Seemab_khan

Seemab_khan

ღ ƮɨƮŁɨɨɨ ღ
Moderator
Dec 7, 2012
6,424
4,483
1,313
✮hმΓἶρυΓ, ρმκἶჰནმῆ✮
گلیاں
(D.J. ENRIGHT کی نظم ‌STREETS کا آزاد ترجمہ)

نظم لکھی گئی تو ہنوئی کی گلیوں سے موسوم تھی

اس میں گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کا تذکرہ تھا‘
فلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی اذیّت بھری داستاں درج تھی
اِس کے آہنگ میں موت کا رنگ تھا اور دُھن میں تباہی‘
ہلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی الم گُونج تھی​
نظم کی اِک بڑے ہال میں پیش کش کی گئی

اِک گُلوکار نے اس کو آواز دی
اور سازینے والوں نے موسیقیت سے بھری دُھن بنا کر سجایا اِسے
ساز و آواوز کی اس حسیں پیشکش کو سبھی مجلسوں میں سراہا گیا
جب یہ سب ہوچکا تو کچھ ایسے لگا جیسے عنوان میں
نظم کا نام بُھولے سے لکھا گیا ہو‘ حقیقت میں یہ نام سائیگان تھا!
(اور ہر چیز جس رنگ میں پیش آئے وہی اصل ہے)
سچ تو یہ ہے کہ دُنیا کے ہر مُلک میں شاعری اور نغمہ گری کی زباں ایک ہے
جیسے گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کی داستاں ایک ہے
اور جیسے تباہی‘ فلاکت دُکھوں اور بربادیوں کا نشاں ایک ہے
سچ تو یہ ہے کہ اب کرّہ ارض پر دُوسرے شعر گو کی ضرورت نہیں
ہر جگہ شاعری کا سماں ایک ہے
اُس کے الفاظ کی بے نوا آستیوں پہ حسبِ ضرورت ستارے بنانا
مقامی حوالوں کے موتی سجانا
تو ایڈیٹروں کے قلم کی صفائی کا انداز ہے
یا وزیرِ ثقافت کے دفتر میں بیٹھے کلکروں کے ہاتھوں کا اعجاز ہے!!​
khoob :-bd
 
  • Like
Reactions: muttalib
Top