یہ فتنہ آج کا نہیں

  • Work-from-home

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
فتنہ انکار حدیث اور غیر کتابی وحی دین

" یاد رکھو مجھے الکتاب قرآن اور اس کے ساتھ اس جیسی ایک اور چيز یعنی (حدیث) دی گئی ہے-"

(ابو داؤد)

یہ فتنہ آج کا نہیں بلکہ یہ بہت پرانا فتنہ ہے اور آج بھی ایسے لوگ موجود ہیں جن لوگوں نے احادیث کی مخالفت میں مختلف آراء پیش کیں کسی نے کہا
جو حدیث قرآن کے خلاف ہوگی وہ قبول نہیں کی جائے گی کسی نے کہا حدیث خبر واحد نہیں ہوگی کسی نے کہاجو حدیث امام کے قول کے خلاف ہوگی وہ رد کی جائے گی- کسی نے ابو ہریرہ، انس بن مالک، سمرہ بن جندب رض یہ راوی غیر فقیہ ہیں لہذا ان کی روایت کردہ احادیث مسترد ہونگی-
ابو ہریرہ رض ہی ایسے صحابی ہیں جن کی بیان کردہ اکثر احادیث فقہ کے مسائل کے خلاف ہیں اس لیے ان احادیث سے جان چھڑانے کی یہی واحد صورت رہ گئی تھی کہ ان کو ہی غیر فقیہ کہ دیا جائے- اس طرح حدیث کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کیا جاتا رہا جن لوگوں نے امام بخاری رح کی کتاب صحیح بخاری کا نور بصیرت سے مطالعہ کیا ان پر یہ بات مخفی نہیں کہ جب امام بخاری رح نے یہ کتاب لکھنے کا ارادہ کیا تو یہ دونوں سوال ان کے ذھن میں موجود تھے کیونکہ فتنہ انکار حدیث صرف بیسویں صدی کا فتنہ نہیں- انکار حدیث کی نوعیت اور دلائل میں فرق ہوسکتا ہے اور ہے مگر بعض حلقوں کی طرف سے حدیث پر نطر کرم امام بخاری رح سے پہلے ہی موجود تھی اس لیے دیگر فقہاء و محدثين کے بر عکس امام بخاری رح نے سب سے پہلے اس بات کا تعین کیا کہ حدیث کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا یہ بھی دین کا حصہ ہے؟ اور کیا اس کے انکار سے دین کا انکار لازم آتا ہے یا کہ محض تاریخ ہے؟ اگر یہ محض تاریخ ہے تو پھر اس کیلیے قریہ قریہ اور شہر شہر پھرنے اور جمع کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ اگر یہ دین نہیں ہے تو ایسی خدمت سر انجام دینے کا کیا فائدہ جس کا دین اسلام سے کوئی فائدہ نہیں ہے- لہذا صحیح بخاری میں احادیث جمع کرنے سے قبل امام بخاری رح نے یہ ضروری سمجھا کہ پہلے یہ واضح کردیا جائے کہ حدیث وحی کا حصہ ہے اور اصولی طور پر حدیث کو وحی نہ ماننا کفر ہے
امام بخاری رح نے کتاب الوحی وحی کا بیان اس کے بعد باب باندھا ہے "کیف کان بداءالوحی رسول اللہ ۖ"- اس باب میں بداء کے معنی وحی اور وحی کی معنی دین ہے لہذا اس باب کے معنی یہ ہے کہ

دین کی وحی رسول اللہ ۖ پر کیسے نازل ہوئی تھی

اس باب کے بعد امام بخاری رح نے بتایا ایک وحی دین وہ تھی جو بصورت قرآن نازل ہوتی تھی- نبی ۖ نے فرمایا یہ وحی مجھ پر ایسے آتی ہے جیسے گھنٹی کی جھنکار ہوتی ہے اور یہ وحی مجھ پر بہت گراں ہوتی ہے اور فرشتے نے جو کہا ہوتا ہے مجھے یاد ہوچکا ہوتا ہے- عائشہ رض فرماتی ہیں میں نے آپ ۖ کو دیکھا کہ جب وحی نازل ہوتی تو شدید سردی میں بھی جب فرشتہ واپس جاتا تو آپ ۖ کی پیشانی پر پسینے کے قطرات ہوتے تھے- وحی کی یہ صورت قرآن کے نزول کی ہے یعنی وہ وحی جو رسول اللہ ۖ پر بصورت کتاب نازل ہوئی جسے قرآن مجید کہا جاتا ہے- اب دیکھنا یہ ہے کہ اس قرآن کی صورت میں جو وحی نبیۖ پر نازل ہوتی تھی اور کیا اس وحی کا انکار کفر ہے کہ نہیں-
امام بخاری رح فرماتے ہیں کہ

قرآن کے علاوہ بھی آپ ۖ پر وحی دین نازل ہوتی تھی اور اس کا انکار کفر ہے کیونکہ قرآن میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے

اے پیغمبر! ہم نے تمہاری طرف اسی طرح وحی بھیجی ہے جس طرح ہم نے نوح اور اس کے بعد نبیوں پر بھیجی اور جس طرح ابراہیم، اسماعیل، اسحق، یعقوب اور اولاد یعقوب علیہ السلام پر بھیجی اور عیسی، ایوب، یونس، ہارون اور سلیمان علیہ السلام پر بھیجی اور ہم نے داؤد علیہ السلام کو زبور دی-

(النساء)

اسی آیت میں انبیاء کا نام لے کر بتایا کہ محمد ۖ پر دین کی وحی اسی طرح نازل ہوئی جیسے ان انبیاء سابقہ پر نازل ہوئی- ان انبیاء میں کئی نبی ایسے بھی ہیں جن کو کوئی کتاب نہیں ملی جب کہ وہ دین کے داعی تھے رسول تھے اور اس غیر کتابی وحی دین کا قوم نے انکار کیا تو پوری قوم کافر ہوگئی نوح علیہ اسلام نے کہا

(( رب لا تذر علی الارض من الکافرین دیارا))

میرے رب زمین پر کافروں کا ایک گھر بھی باقی نہ چھوڑ-

(سورۃ نوح)

یہ لوگ جن کو نوح علیہ السلام نے کافر کہا اور ان کی تباہی و بربادی کے لیے اپنے رب سے دعا کی کون لوگ تھے؟ وہی جنہوں نے نوح علیہ السلام پر غیر کتابی وحی کے نزول کا انکار کیا اور اللہ عزوجل نے فرمایا اے پیغمبر ہم نے تم پر اسی طرح وحی نازل کی جس طرح نوح علیہ السلام پر نازل کی اس سے ثابت ہوا کہ رسول اللہ ۖ پر غیر کتابی وحی دین بھی نازل ہوتی تھی اور اس کا انکار اسی طرح کفر ہے جس طرح قوم نوح نے کفر کیا یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نبی ۖ پر بھی غیر کتابی وحی نازل ہوتی تھی-
یہ بات ثابت ہے کہ موسی علیہ السلام کو تورات اس وقت ملی جب آپ اسرائیل کو فرعون مصر سے نجات دلا کر دریائے نیل عبور کرچکے تھے-
"اور ہم نے پہلی امتوں کے ہلاک کرنے کے بعد موسی کو کتاب دی جو لوگوں کے لیے بصیرت اور ہدایت اور رحمت ہے تاکہ وہ نصیحت پکڑیں"-

( سورۃ قصص: 43)

اور فرعون کافر اسی وقت ہی قرار دیا گیا جب ابھی تورات نازل نہیں ہوئی تھی- فرعون اسے لیے کافر قرار پایا کہ اس نے موسی علیہ السلام پر جو غیر کتابی وحی نازل ہوتی تھی اسکا انکار کیا تھا- اس نے توریت کا انکار نہیں کیا تھا کہ تورات تو اس کے غرق آب ہونے کے بہت بعد ملی- موسی اس وقت نبی نہیں تھے جب انہیں کوہ طور پر اللہ سے ہم کلام ہونے کا شرف ملا اس وقت نبی تھے جب فرعون کے پاس گئے تھے، اس وقت نبی تھے جب بنی اسرائیل کو لے کر دریا عبور کیا حالانکہ تورات موجود نہ تھی یہ وحی دین تھی جو تورات سے قبل بھی موسی علیہ السلام پر نازل ہوئی تھی- اللہ نے فرمایا ہم نے اے پیغمبر تم پر بھی اسی طرح کی وحی نازل کی جس طرح موسی علیہ السلام پر نازل کی، تورات موسی علیہ السلام کو ملی وہی صاحب کتاب نبی تھے، ہارون علیہ السلام کس وحی کی بناء پر نبی تھے؟ شعیب، یونس، یعقوب، اسمعیل اور اسحق علیہ السلام نبی تھے ان کے پاس تو کوئی کتاب نہیں تھی پھر ان کی نبوت کس وحی کی بنیاد پر تھی اور ان کے مخالفین کیوں کافر تھے؟ ان سب انبیاء کی طرح رسول اللہ ۖ پر وحی نازل ہوئی جو کتاب کی شکل میں بھی ہے اور غیر کتابی صورت میں بھی ہے، دونوں پر ایمان لانا ضروری ہے جس طرح عمر رض فرماتے تھے

میں ڈرتا ہوں کہیں بہت زمانہ گزر جائے اور لوگ یہ کہنے لگيں کہ ہم کو اللہ کی کتاب میں رجم کا حکم نہیں ملتا پھر اللہ نے جو حکم ٹھرایا ہے اس کو چھوڑ کر گمراہ ہوجائيں، دیکھو سن لو! جو محض مسلمان ہوکر زنا کرے اور زنا پر گواھ قائم ہوجائيں یا عورت کا حمل ظاہر ہو یا زنا کرنیوالا اقرار کرے تو اس کو رجم کریں گے- سفیان نے کہا مجھے تو یہ حدیث اسی طرح یاد ہے، سن لو رسول اللہ ۖ نے زانی کو رجم کیا اور ہم نے بھی آپ کے بعد رجم کیا-

(بخاری جلد سوم- کتاب المحاربین، حدیث: 1733)

اس روایت سے معلوم ہوا کہ کسی ایک وحی کا انکار پورے دین کا انکار ہے اور یہ بات کفر ہے جس طرح فرعون اور قوم نوح علیہ السلام غیر کتابی وحی کے انکار کی وجہ سے کافر قرار پائے تھے-

اس وضاحت کے بعد امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری لکھی تاکہ پڑھنے والا اسے محض تاریخ کی کتاب نہ سمجھے بلکہ اسے اپنے دین اسلام کی بنیاد اور اصل سمجھ کر پڑھے اور ان احادیث کی اطاعت کرکے نجات پائے

اسلام میں حدیث کی اہمیت شائع کرنے کی اصل وجہ یہ بھی ہے کہ لوگوں میں اس بات کی وضاحت کی جائے کہ حدیث رسول اللہ ۖ کے بغیر دین پر عمل نہیں ہوسکتا- اللہ تعالی ہم سب کو حق بات سمحھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے

(آمین- یا رب العالمین)
 

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
@sherry2112 @S_ChiragH @nasirnoman @Iceage-TM @Ideal_man @faari
@lovelyalltime @S_ChiragH @nasirnoman @sherry2112 @Iceage-TM @Abidi @hoorain @Tooba Khan @Ideal_man
@hoorain @Abidi @Miss_Khan @parri @Nelly @Don @sherry2112 @Tooba Khan @Atif-adi @RedRose64
@Pari @Prince_Farry @Fa!th @masoom_se_chahat @Sky Queen @rockerxx @ShyPrincess @storm @ChoCo @sh0na
@Sabah @yoursks @ganillia33 @Mahen @~Bella~ @attiya @loveisnotlife24 @i love sahabah
@zoonia @Lost Passenger @sabha_khan40 @marzish @Naughty @afeerah @*fajar* @Anokhi_Laadli @Bheegi Palkain
@FallenAngeL @Tariq Saeed @zonii @*khushi* @Dreamy @H!N@ @kool~nomi @S_ChiragH @eXcalibuR @rahath
@Binte_Hawwa @Sparkofighter @Mhk31 @faari @Rubi @Rhyme12 @Strangr @*Maryam* @silverpearl @Aayat
@zubia @sammy05 @Piyari @AyAn_khAn @GeniousAsma @cuteshadab @AliiGolo @Lightman @Leeza_Rose @huny
@Noorjee @azeyy @simpal_boy786 @Iceage-TM @LuViSh @*Muslim* @fareena_01 @seleena @armaghankhan @Star24
@simpal_boy786 @sahil_pajo @hashmi_jan @areeba123 @-Beautiful- @cute_samra @illusionist @princess_batool @adeelg @Aidah
@farhan memon @Tasawwur @Farisa @Anokhi @ros @Chulbuli @*SHB* @Masom_girl @StrawBerry @Era
@lecollezioni @Zuha @rizoo @CHINTOO @Silent_tear_hurt @Adiljani @NOORULHUDA @DuFFer @Mah-e-Roo @quratulan
@Ghooost @SkymooN20 @deathrace @luqmaankhaan598 @Arsalan_Afzal @crystal_eyez @S_Seher @EruMM @Zeeniya @cutekhushi
@Sarlaa_TM @sweetiiqra @Pri @Mah-e-Roo @PriNc3ss_Doll @masom_kiran @white_rose991 @Silla @Zyesha @maanu115
@Knight @seemab_khan @anoush @CuTe_HiNa @italianVirus @Syeda Fatima @saviou @~Ambitiou$ Girl~ @sweet_c_kuri @attiya
 

HorrorReturns

Banned
Mar 27, 2013
6,009
1,093
163
بھائی حدیث کی کتب الله نے نازل نہیں کیں . اور دوسری بات حدیث کی کُتَب میں کچھ ایسی حدیث ہیں جو شک والی ہیں . گھستاخ رسول والی کچھ حدیث ہیں جس میں ایک عورت الله کے رسول کی شان میں گھستاخی کرتی تھی . اور اس کے بیٹے نے اس کو قتل کر دیا . اور الله کے رسول بہت خوش ہووے . ایسی حدیث ایک عظیم کائناتی پیغمر کی شان کے خلاف ہیں . وہ نبی جس نے اپنا پیغام پیار سے لوگوں تک پونچایا اور وہ اپنی ذاتیات کے لئے لوگوں کی جان کیسے لے سکتا ہے . اور وہ بھی ماں جیسی عظیم ہستی کچھ باتیں پلے نہیں پڑتی . اور دوسری بات حضرت عائشہ کی عمر کے اپر اختلاف والی حدیث ہیں . عمر میں بہت اختلاف ہے . اگر تحقیق کی جاے تو پتا چلے گا کہ اپ کی شادی ١٨ اٹھارہ سال کی عمر میں ہوئی . لیکن ہمارے ملا جو حدیث کی کُتَب کو الہامی کُتَب مانتے ہیں وہ کیا کرتے ہیں . کہتے ہیں اپ کی شادی ٩ سال کی عمر میں ہوئی . اس سے بڑی کیا گھستاخی ہو سکتی ہے . اور کافروں کے دلوں میں اسلام کے لئے نفرت اور بڑھ جاتی ہے . اور تحقیق نہیں کرتے
 

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313
بھائی حدیث کی کتب الله نے نازل نہیں کیں . اور دوسری بات حدیث کی کُتَب میں کچھ ایسی حدیث ہیں جو شک والی ہیں . گھستاخ رسول والی کچھ حدیث ہیں جس میں ایک عورت الله کے رسول کی شان میں گھستاخی کرتی تھی . اور اس کے بیٹے نے اس کو قتل کر دیا . اور الله کے رسول بہت خوش ہووے . ایسی حدیث ایک عظیم کائناتی پیغمر کی شان کے خلاف ہیں . وہ نبی جس نے اپنا پیغام پیار سے لوگوں تک پونچایا اور وہ اپنی ذاتیات کے لئے لوگوں کی جان کیسے لے سکتا ہے . اور وہ بھی ماں جیسی عظیم ہستی کچھ باتیں پلے نہیں پڑتی . اور دوسری بات حضرت عائشہ کی عمر کے اپر اختلاف والی حدیث ہیں . عمر میں بہت اختلاف ہے . اگر تحقیق کی جاے تو پتا چلے گا کہ اپ کی شادی ١٨ اٹھارہ سال کی عمر میں ہوئی . لیکن ہمارے ملا جو حدیث کی کُتَب کو الہامی کُتَب مانتے ہیں وہ کیا کرتے ہیں . کہتے ہیں اپ کی شادی ٩ سال کی عمر میں ہوئی . اس سے بڑی کیا گھستاخی ہو سکتی ہے . اور کافروں کے دلوں میں اسلام کے لئے نفرت اور بڑھ جاتی ہے . اور تحقیق نہیں کرتے
تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم
واہ جناب۔۔ اگر کسی آدمی نے نبی کریم ﷺ کی گستاخی کرنے پہ اپنی والدہ کو قتل کر دیا تو اس پہ آپ کو اعتراض ہے۔۔۔
کیا کوئی ایسا مسلمان ہے جو اپنے ماں، باپ، بہن اور خاندان کو گالیاں دینے والے کو خوشی سے برداشت کر لے؟؟؟
نبی کریم ﷺ کے فرمان کے مفہوم کے مطابق کوئی اس وقت مومن ہو ہی نہیں سکتا جب تک وہ نبی کریم ﷺ کو سب سے ذیادہ محبوب نہ کر لے اور نبی کریم ﷺ کی گستاخی کرنے والے کو قتل کرنے پہ آپ اعتراض کر رہے ہیں۔۔۔
یہ تو اس آدمی کی نبی کریم ﷺ سے محبت تھی کہ اپنی والدہ کو قتل کر دیا نبی کریم ﷺ کی گستاخی کرنے پہ اور آپ اعتراض کر رہے ہیں نبی کریم ﷺ کی ذات پہ۔۔۔۔۔
اور ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی شادی کی عمر کی تحقیق آپ نے کہاں سے کی؟؟؟؟؟؟
آپ کی تحقیق بھی کسی مُلا کی محتاج ہو گی۔۔۔۔۔۔

برائے مہربانی کسی مُلا کی تحقیق کے بغیر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہ شادی کے وقت عمر کو اپنی تحقیق سے ثابت کر دیں۔۔۔۔۔۔۔
اور کسی مُلا کا حوالہ مت دیجئے گا کیونکہ آپ مُلا کی تحقیق کو مانتے ہی نہیں اسی لئے اعتراض بھی مُلا پہ کر رہے ہیں۔۔
 

HorrorReturns

Banned
Mar 27, 2013
6,009
1,093
163
ے کی؟؟؟؟؟؟
آپ کی تحقیق بھی کسی مُلا کی محتاج ہو گی۔۔۔۔۔۔

برائے مہربانی کسی مُلا کی تحقیق کے بغیر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہ شادی کے وقت عمر کو اپنی تحقیق سے ثابت کر دیں۔۔۔۔۔۔۔
اور کسی مُلا کا حوالہ مت دیجئے گا کیونکہ آپ مُلا کی تحقیق کو مانتے ہی نہیں اسی لئے اعتراض بھی مُلا پہ کر رہے ہیں۔۔
بھائی اپ میری پروفائل پہ مرے ماں باپ کو گالی دے سکتے ہو . میں جواب میں اپ کو گالی یا قتل نہیں کروں گا . کیوں کہ الله کے رسول نے ہر کام محبت سے سکھایا . اسلام کو محبت سے پھیلایا . ماں سے مقدس ہستی کون ہوتی ہے . جس ماں نے اپنی اولاد کو اتنی مشکل سے پالا ہو اور بیٹا اس کو قتل کر دے . یہ چیز ایک کائناتی پیغمبر کو زیب نہیں دیتی . حدیث کی کتابوں میں اکثر ایسی حدیث بھی ملتی ہیں . مثال کے طور ایک حدیث پیش کرتا ہوں حوالہ کسی کو چاہے وہ بھی دے دوں گا . لیکن اپنے الفاظ میں بیان کرتا ہوں . حضرت ابو ہریرہ کی والدہ حضور کی شان میں گھستاخی کرتی تھیں . اپ کو دکھ ہوتا تھا . اپ نے اپنی والدہ کو قتل نہیں کیا بلکے حضور کے پاس گے اور کہا کہ اے الله کے رسول میری ماں کے لئے دعا کروں کہ وہ مسلمان ہو جاے . ابی دعا کی ہی تھی کہ گھر جاتے ہیں اور دروازہ کھٹکاتے ہیں اور اندر سے کلمے کی آواز آ رہی ہوتی ہے . بھایئوں کیوں ان حدیثوں کی وجہ الله کے رسول پر اتنا بوہتان لگاتے ہو . کہ الله کے رسول نے اپنی ذاتیات پر لوگوں کو قتل کر خوشی کا اظہار کیا .
ابھی بات کرتے ہیں حضرت عایشہ کے اپر
بقول ابن کثیر: حضرت اسماء اپنے بہن حضرت عائشہ سے 10 سال بڑی تھیں۔ (البدایہ والنہایہ، ابن کثیر، جلد 8، ص371، دار الفکر العربی الجزاہ، 1933)

بحوالہ ابن کثیر: حضرت اسماء نے اپنے بیٹے کو 73ھ میں مرتے ہوئے دیکھا۔ اور پھر 5 دن، یا 10 دن یا 20 دن یا' کچھ دن' یا 100 دن بعد( دنوں کی تعداد مورخ یا محدث پر منحصر ہے) انکی وفات 100 برس کی عمر میں ہوئی۔ (البدیاہ والنہایہ، ابن کثیر، جلد 8، ص 372، دار الفکر العربی، الجزاہ، 1933)

بحوالہ ابن حجار الاثقلینی،:حضرت اسماء - 100 سو برس زندہ رہیں اور 73ھ یا 74 ھجری میں وفات پائی۔ (تقریب التہذیب، ابن حجار الاثقلینی، ص 654، عربی۔ باب فی النساء، الحرف الیف، لکھنئو)

تمام مؤرخین اس بات پر متفق ہیں کہ حضرت اسماء کی وفات - سو برس کی عمر میں 73ھ یا 74 ھ میں ہوئی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ ھجرت کے وقت، 27 یا 28 برس کی تھیں۔ جس کے حساب سے حضرت عائشہ کی عمر ھجرت کے وقت 17 یا 18 سال اور رسول اللہ کے گھر 19 یا 20 سال کی عمر سے رہنا شروع کیا۔

حجار، ابن کثیر، اور عبدالرحمن کی درج روایات کے مطابق، حساب کرنے سے ، حضرت عائشہ کی عمر ، شادی کے وقت 19 یا 20 سال بنتی ہے۔

ہشام بن عروہ حضرت عائشہ کی عمر کا تعین، مختلف روایات میں‌ نکاح کے وقت 6، 7، 9 ، 12 یا 13 سال کرتے ہیں؟
 

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313
بھائی اپ میری پروفائل پہ مرے ماں باپ کو گالی دے سکتے ہو . میں جواب میں اپ کو گالی یا قتل نہیں کروں گا . کیوں کہ الله کے رسول نے ہر کام محبت سے سکھایا . اسلام کو محبت سے پھیلایا . ماں سے مقدس ہستی کون ہوتی ہے . جس ماں نے اپنی اولاد کو اتنی مشکل سے پالا ہو اور بیٹا اس کو قتل کر دے . یہ چیز ایک کائناتی پیغمبر کو زیب نہیں دیتی . حدیث کی کتابوں میں اکثر ایسی حدیث بھی ملتی ہیں . مثال کے طور ایک حدیث پیش کرتا ہوں حوالہ کسی کو چاہے وہ بھی دے دوں گا . لیکن اپنے الفاظ میں بیان کرتا ہوں . حضرت ابو ہریرہ کی والدہ حضور کی شان میں گھستاخی کرتی تھیں . اپ کو دکھ ہوتا تھا . اپ نے اپنی والدہ کو قتل نہیں کیا بلکے حضور کے پاس گے اور کہا کہ اے الله کے رسول میری ماں کے لئے دعا کروں کہ وہ مسلمان ہو جاے . ابی دعا کی ہی تھی کہ گھر جاتے ہیں اور دروازہ کھٹکاتے ہیں اور اندر سے کلمے کی آواز آ رہی ہوتی ہے . بھایئوں کیوں ان حدیثوں کی وجہ الله کے رسول پر اتنا بوہتان لگاتے ہو . کہ الله کے رسول نے اپنی ذاتیات پر لوگوں کو قتل کر خوشی کا اظہار کیا .
@HorrorReturns

تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم
جناب میں نے یہ نہیں کہا کہ میں گالی دؤں گا بلکہ میرا کہنے کا مقصد یہ تھا کہ کوئی نبی کریم ﷺ کو گالیاں دیتا رہے اور ہم لوگ چپ کر کے سنتے رہیں؟؟؟؟
تاریخ میں ایک نہیں کئی واقعے ہیں نبی کریم ﷺ کے گستاخوں کے قتل کرنے پہ۔۔
آپ احادیث کو تو شاید بہ مانتے ہوں لیکن تاریخ کے حوالوں کو ضرور پڑھتے ہوں گے جیسا کہ آگے آپ نے اپنی دلیل میں حدیث کی بجائے تاریخ کے حوالے دیے ہیں۔۔
غزوہ بدر کا واقعہ تو پڑھا ہو گا آپ نے جس میں 2 بچوں معوذ اور معاذ رضی اللہ عنہم نے نبی کریم ﷺ کے دشمن ابو جہل کو قتل کیا تھا۔۔۔
اب ذرا غور سے پڑھئے گا کہ ان دونوں بچوں نے جب حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ سے ابو جہل کا پوچھا تھا تو وجہ کیا بتائی تھی۔۔۔۔
یہی کہ ابو جہل ہمارے نبی کریم ﷺ کو گالیاں دیتا ہے اس لئے ہم اس کو قتل کریں گے۔۔۔۔۔
کعب بن اشرف یہودی کے قتل کا واقعہ پڑھ لیں اور اس کو قتل کرنے کی وجہ بھی یہی تھی کہ نبی کریم ﷺ کو گالیاں دیتا تھا تو ایک صحابی محمد بن مسلمہ رضی اللہ نے نبی کریم ﷺ کے کہنے پہ اس کو قتل کیا تھا۔۔۔
فتح مکہ کے موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: چار آدمی جہاں ملیں‘ انہیں قتل کردیا جائے‘ اگرچہ کعبہ کے پردے کے نیچے ہوں‘ ان میں سے ایک عبداللہ ابن خطل اور دوسرا حویرث ابن نقید۔
عبداللہ ابن خطل کے قتل کا حکم اس لئے فرمایا کہ پہلے یہ شخص مسلمان تھا‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زکوٰة وصول کرنے کے لئے روانہ کیا‘ اس کے ساتھ ایک انصاری صحابی اور اس کا ایک مسلمان غلام بھی تھا جو ابن خطل کی خدمت کیا کرتا تھا‘ رات کو کسی جگہ ٹھہرے تو ابن خطل نے اپنے خادم غلام کو حکم دیا کہ وہ اس کے لئے بکرا ذبح کرکے کھانا تیار کرے اور خود سوگیا‘ جب جاگا تو دیکھا غلام نے کوئی چیزتیار کرکے نہیں رکھی تو غصہ میں اس نے غلام کو قتل کردیا اور مرتد ہوکر مشرکین مکہ سے جا ملا اور وہاں پہنچ کر ابن خطل نے دو باندیاں خریدیں جو گانا گاکر نعوذباللہ آپ کی ہجو کرتی تھیں اور یہ اس سے لطف اندوز ہوتا تھا‘ اس لئے حضرت زبیر ابن العوام رضی اللہ عنہ نے اسے قتل کیا جبکہ وہ خانہ کعبہ کے پردہ سے لٹکا ہوا تھا اور اس کی ایک باندھی بھی فتح مکہ کے موقع پر قتل کی گئی جبکہ دوسری باندی فرار ہوگئی جو بعد میں مسلمان ہوگئی،اور حویرث بن نقید مکہ مکرمہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید ایذا پہنچایا کرتا تھا‘ اس لئے یہ بھی قتل کیا گیا‘ اسے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے قتل کیا۔
(فتح الباری)
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بدگوئی کرنے والوں کے یہ واقعات وہ ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں پیش آئے‘ لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے کی جرم میں انہیں معاف نہیں کیا گیا‘ بلکہ کیفر کردار تک پہنچایا گیا۔
یہ صرف چند واقعات ہیں
اب آگے آپ کے حوالے کو دیکھتے ہیں۔۔
افسوس آپ نے حدیث کا تو انکار کر دیا لیکن دلیل میں تاریخ کے حوالے بیان کر رہے ہیں۔۔
کیا آپ کو یقین ہے کہ یہ تاریخی حوالے 100٪ صحیح ہیں؟؟؟؟
نبی کریم ﷺ کے فرمان کی حیثیت ذیادہ ہے یا تاریخی اقوال کی؟؟؟؟
بقول ابن کثیر: حضرت اسماء اپنے بہن حضرت عائشہ سے 10 سال بڑی تھیں۔ (البدایہ والنہایہ، ابن کثیر، جلد 8، ص371، دار الفکر العربی الجزاہ، 1933)

بحوالہ ابن کثیر: حضرت اسماء نے اپنے بیٹے کو 73ھ میں مرتے ہوئے دیکھا۔ اور پھر 5 دن، یا 10 دن یا 20 دن یا' کچھ دن' یا 100 دن بعد( دنوں کی تعداد مورخ یا محدث پر منحصر ہے) انکی وفات 100 برس کی عمر میں ہوئی۔ (البدیاہ والنہایہ، ابن کثیر، جلد 8، ص 372، دار الفکر العربی، الجزاہ، 1933)

بحوالہ ابن حجار الاثقلینی،:حضرت اسماء - 100 سو برس زندہ رہیں اور 73ھ یا 74 ھجری میں وفات پائی۔ (تقریب التہذیب، ابن حجار الاثقلینی، ص 654، عربی۔ باب فی النساء، الحرف الیف، لکھنئو)

تمام مؤرخین اس بات پر متفق ہیں کہ حضرت اسماء کی وفات - سو برس کی عمر میں 73ھ یا 74 ھ میں ہوئی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ ھجرت کے وقت، 27 یا 28 برس کی تھیں۔ جس کے حساب سے حضرت عائشہ کی عمر ھجرت کے وقت 17 یا 18 سال اور رسول اللہ کے گھر 19 یا 20 سال کی عمر سے رہنا شروع کیا۔
حجار، ابن کثیر، اور عبدالرحمن کی درج روایات کے مطابق، حساب کرنے سے ، حضرت عائشہ کی عمر ، شادی کے وقت 19 یا 20 سال بنتی ہے۔

ہشام بن عروہ حضرت عائشہ کی عمر کا تعین، مختلف روایات میں‌ نکاح کے وقت 6، 7، 9 ، 12 یا 13 سال کرتے ہیں؟


جناب ابن کثیر رح کا حوالہ دیا کہ لیکن جناب علامہ ابن کثیر نے یہ تو تحریر کیا ہے کہ محترمہ اسماء رضی اللہ عنہا کا انتقال سو برس کی عمر میں ۷۳ یا ۷۴ ہجری میں ہوا مگر انہوں نے اپنی کتاب میں یہ تحریر نہیں کیا کہ محترمہ اسماء رضی اللہ عنہا محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے دس برس بڑی تھیں۔
ذرا اس حوالے کا اصل صفحہ تو پیش کریں۔۔
دوسرا یہ بات امام خطیب کے ایک رسالہ سے اخذ کی گئی ہے جو کہ کاتب کی غلطی ہے۔۔
امام خطیب (موٴلفِ مشکوٰة ) کی جس عبارت سے یہ اخذ کیا گیا ہے ، وہ حضرت اسماء جو حضرت عائشہ کی بڑی بہن تھیں، کا ترجمہ (حالات ِزندگی) ہے ۔ اس کی اصل عبارت یوں ہونی چاہئے :«هي أکبر من أختها عائشة بعشرين سنين وماتت وله مائة سنة وذلک سنة ثلاث وسبعين»
(الاکمال :ص ۳ ملحقہ مشکوٰةشریف)
"اسماءبنت ابی بکر... اپنی بہن حضرت عائشہ سے بیس برس بڑی تھیں، ۷۳ ہجری میں ایک سو برس کی عمر میں آپ کی وفات ہوئی۔"امام خطیب کی اصل عبارت تو یوں تھی جو ہم نے درج کی لیکن اللہ کاتب پررحم کرے کہ اس نے عشرین کی جگہ عشر لکھ دیا جس سے ۱۰ عدد کا فرق پڑ گیا۔ یعنی بیس کی بجائے دس ہوگیا۔ اب اس عبارت کا ترجمہ یہ ہوگیا کہ حضرت اسماء رضی اللہ حضرت عائشہ رضی اللہ سے صرف دس برس بڑی تھیں۔
لیکن یہی ام خطیب اسی رسالہ میں حضرت عائشہ کے ترجمہ میں لکھتے ہیں کہ«عائشة الصديقة أم الموٴمنين: عائشة بنت أبی بکر الصديق خطبها النبیﷺ وتزوجها بمکة في شوال سنة عشر من النبوة قبل الهجرة بثلاث سنين وأعرس بها بالمدينة فی شوال سنة اثنتين من الجهرة علی رأس ثماني عشر شهراً ولها تسع سنين وقيل دخل بها بالمدينة بعد سبعة أشهر من مقدمه وبقيت معه تسع سنين ومات عنها ولها ثماني عشرة سنة»
(الاکمال :ص۲۸)"
عائشہ صدیقہ اُمّ المومنین: یہ عائشہ رضی اللہ حضرت ابوبکر رضی اللہ کی لڑکی ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو نکاح کا پیغام دیا اور آپ سے مکہ میں شوال کے مہینہ میں نکاح کیا۔ (یہ واقعہ) ۱۰/ نبوت میں ہوا یعنی ہجرت سے تین برس پہلے اور آپ نے ان کو ۱۸/ مہینہ گذرنے کے بعد ۲ ہجری میں اپنی دلہن بنایا جس وقت آپ کی عمر کل ۹ برس کی تھی اور بعض کا بیان ہے کہ یہ خلوت مدینہ میں تشریف آوری کے صرف سات ماہ بعد واقع ہوئی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کا قیام بھی (مکہ کے قیام کی طرح) صرف ۹ ہی برس رہا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے وقت آپ کی کل عمر صرف اٹھارہ برس کی تھی۔"
اس صاف و صریح بیان کے بعد کہ ۶ برس کی عمر میں نکاح ہوا اور ۹ برس کی عمر میں رخصتی ہوئی اور ۱۸ برس کی عمر میں بیوگی کا صدمہ اٹھایا، کیا کوئی منصف اور عقل مند شخص اس کے بعد اس امر کے یقین کرنے میں تامل کرسکتا ہے کہ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کے ترجمہ میں عشرین کی بجائے عشر کا لفظ،محض کتابت کی غلطی ہے۔
جب خود مصنف نے بیان کر دیا اور وضاحت دے دی اس کے بعد اس کا انکار کرنا فضول ہے۔۔
آپ نے علامہ ابن کثیر رح کا حوالہ دیا تو جناب یہی علامہ ابن کثیر تو خود بخاری کی روایات اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی وہ روایات جن کا آپ انکار کر کے آگے لکھتے ہیں کہ
’’تزوجہا وہی ابنۃ ست وبنی بہا وہی ابنۃ تسع ما لا خلاف فیہ بین الناس فقد ثبت فی الصحاح وغیرھا
(البدایۃ والنہایۃ، ص:۱۳۱، ج:۳)
اس میں کسی کو بھی اختلاف نہیں کہ نکاح کےوقت محترمہ کی عمر چھ برس تھی اور رخصتی کے وقت نو برس تھی اور یہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
جب علامہ ابن کثیر رھ نے خود بیان کر دیا کہ عائشہ رضی اللہ کی عمر رخصتی کے وقت 9 برس تھی تو آپ کی یہ دلیل آپ کے کسی کام کی نہیں۔
ibn kaseer.jpg
اور جناب یہ ابن حجر عسقلانی ہے۔ آپ نے جہاں سے کاپی کیا ہے وہاں نام غلط لکھا گیا ہے۔
آپ کو ان کا حوالہ دبھی دے دیتا ہوں کہ یہ اس نکاح کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔۔
تمام فقہاءِ امت بھی نکاح کے وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی اسی عمر کے قائل ہیں۔ اور اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے کتنے مسائل کی کتب ِفقہ میں 'تفریع' کی گئی ہے۔ کتاب الاستیعاب فی معرفة الأصحاب جو صحابہ کے حالات میں نہایت جامع، مبسوط اور معتبر کتاب ہے، اس میں بھی آپ کی عمر یہی مذکور ہے ۔
چنانچہ آپ کے ترجمہ میں اس کتاب کی عبارت یہ ہے :«عائشة بنت أبی بکر الصديق زوج النبیﷺ تزوجها رسول اللهﷺ بمکة قبل الهجرة بسنتين هذا قول أبی عبيدة وقال غيره بثلاث سنين وهي بنت ست سنين وقيل سبع سنين وابتنی بها بالمدينة وهي ابنة تسع لاأعلمهم اختلفوا فی ذلک» (استيعاب ص۳۵۶ علی هامش الإصابة)"
حضرت عائشہ : (آپ) حضرت ابوبکر کی بیٹی ہیں۔ آپ کا نکاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ میں ہواتھا۔ ابوعبیدہ کا بیان ہے کہ ہجرت کے دو سال قبل یہ نکاح ہوا تھا اور بعض لوگوں کا بیان ہے کہ تین سال قبل ہوا تھا۔ اس وقت آپ کی عمر چھ برس کی تھی اور بعض لوگوں کا خیال ہے کہ سات برس کی تھی۔ اور جس وقت آپ کی جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر رخصتی ہوئی ہے، اس وقت آپ کی عمر کل نو برس کی تھی۔ مجھے اس بارے میں کسی کا اختلاف معلوم نہیں۔"یعنی آپ کے نکاح کی عمر میں تو ذرا سا اختلاف ہے کہ کسی نے چھ، کسی نے سات برس کی عمر بتلائی ہے مگر رخصتی کی عمر سب کے نزدیک ۹ برس مسلم ہے جس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔ اب رہا یہ چھ سات کا اختلاف تو اہل نظر کے نزدیک کچھ اہم نہیں ہے۔
حافظ ابن حجر اپنی کتاب 'اصابہ' میں لکھتے ہیں:«عائشة بنت أبی بکر الصديق ولدت بعد المبعث بأربع سنين أو خمس فقد ثبت فی الصحيح أن النبیﷺ تزوجها وهي بنت ست وقيل سبع و يجمع بأنها کانت أکملت السادسة ودخلت فی السابعة ودخل بها وهي بنت تسع» (۴/۳۵۶)"
عائشہ رضی اللہ حضرت ابوبکر کی لڑکی ہیں۔ نبوت کے چوتھے یا پانچویں سال آپ کی ولادت ہوئی ہے کیونکہ صحیح حدیث سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے ساتھ نکاح کیا تھا تو اس وقت آ پ کی عمر چھ برس یا بقول بعض سات برس کی تھی۔ اور ان دونوں اَقوال میں کچھ اختلاف نہیں۔اس کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ آپ چھ برس کی عمر پوری کرکے ساتویں برس میں داخل ہوچکی تھیں۔ اور آپ کی رخصتی ہوئی جبکہ آپ کی عمر ۹ برس کی تھی۔"یعنی یہ اختلاف کوئی اختلاف نہیں ہے۔ بات یہ ہے کہ آپ چھ برس کی ہوچکیں تو ساتویں سال میں پہنچ گئیں۔ لہٰذا جس نے چھ سال کہا، اس نے کامل سال مراد لیا اور جس نے سات سال بتلایا، اس نے اس نئے سال کو بھی داخل کرلیا۔ الغرض آپ کی نکاح کی یہ عمر بالکل صحیح اور یقینی ہے۔ اور ان کتب مذکورہ کے علاوہ بھی جتنی کتابیں حدیث و سیر کی ہیں، سب میں آپ کی عمر یہی مذکور ہے کہ بوقت ِنکاح چھ برس اور بوقت ِرخصتی نو برس تھی۔
آپ نے جن علماء کے حوالے دیے وہ خود عائشہ رضی اللہ عنہا کہ عمر رخصتی کے وقت 9 سال بتا رہے ہیں۔
اور آپ تو ملاؤؤں کو مانتے نہیں تو حبیب الرحمان کاندھلوی، محمود احمد عباسی، غلام احمد پرویز جیسے منکرین حدیث کے حوالوں کے علاوہ کوئی مستند حوالہ ہو تو وہ پیش کریں۔
آپ کا اوپر والے حوالے بھی حبیب الرحمان کاندھلوی کی کتاب سے کاپی پیسٹ کئے گئے ہیں۔
ایک طرف حبیب الرحمان کاندھلوی اور محمود احمد عباسی جیسے جاہل مولویوں کی باتوں کو آپ تسلیم کر رہے ہیں اور دوسری طرف آپ امام بخاری اور مسلم جیسے محدثین کا انکار کرتے ہیں۔
عجیب تضاد ہے۔۔
شکریہ
 
  • Like
Reactions: Iceage-TM

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313
@S_ChiragH @lovelyalltime @Hoorain @Toobi @sherry2112 @Iceage-TM @Abidi @@Hoorain @Abidi @Miss_Khan @parri @Nelly @Don @Iceage-TM @Atif-adi @RedRose64
@NamaL @Banned-Member @Fa!th @masoom_se_chahat @Sky Queen @rockerxx @ShyPrincess @sarahwessam @ChoCo @sh0na
@Sabah @yoursks @ganillia33 @Maheen_Hassan @~Bella~ @attiya @marib @loveisnotlife24 @sho_witch @i love sahabah
@zoonia @Lost Passenger @sabha_khan40 @marzish @*Maryam* @afeerah @*fajar* @HuriYa @Afrasham_afi @Masoom_Abeera
@FallenAngeL @Tariq Saeed @zonii @*khushi* @Dreamy @kingnomi @S_ChiragH @eXcalibuR @dcssalman @Pari
@Binte_Hawwa @Sparkofighter @Mhk31 @faari @Rubi @Rhyme12 @Strangr @saaaamshrrrrri @silverpearl @Aayat
@Knight @seemab_khan @anoush @CuTe_HiNa @italianVirus @Syeda Fatima @saviou @~Ambitiou$ Girl~ @sweet_c_kuri @attiya
@zubia @sammy05 @Piyari @AyAn_khAn @GeniousAsma @cuteshadab @AliiGolo @Lightman @Leeza_Rose @huny
@Noorjee @Azeyy @usman_786 @Asheer @LuViSh @*Muslim* @fareena_01 @seleena @armaghankhan @Star24
@sahil_pajo @hashmi_jan @areeba123 @-Beautiful- @cute_samra @think-again @princess_batool @adeelg @Aidah @Pri
@farhan memon @Tasawwur @Shailina @Anokhi @ros @Chulbuli @*SHB* @Masoom_girl @StrawBerry @Era
@SkymooN20 @deathrace @zobia_numan @AshirFrhan @crystal_eyez @S_Seher @EruMM @Zeeniya @cutekhushi @maanu115
@illusionist @RaHeEl_ShAh @Mah-e-Roo @PriNc3ss_Doll @white_rose991 @Silla @Zyesha @Kangna @Sarlaa_TM @Anaya
@princess_janat @Alicia @aira_roy @safiya @naina_kaithrill @saba_6 @Mas00m-DeVil @sonum @candy @Hinza
@Ghooost @Mantasha_Zawaar @jeeyaali11 @innocent_janat @Pariwisha @diya. @zee381 @imranskfuuast @Asma_tufail @sajjad75000
@Sadia_khan @S-H-A-B- @Guru Samrat @seerat rao @reality @Captain_ @Rukhsana_Bibi @Bela @sweet bhoot @Silent_tear_hurt
@inNOc3Nt_SuFfi @sweet_ayesha @_ussama_ @Masoom_Abeera @Asma Shah @hafaz @Mustafayaqoob @gulfishan @goodfrndz @Hidden-Shadow
@GraetBoy1234 @naina_kaithrillfaari
 
  • Like
Reactions: lovelyalltime
Top