Adeem Hashmi Poetries

  • Work-from-home

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
منزلوں کا پتہ لگانا کیوں؟
ہے مسافر تو پھر ٹھکانہ کیوں؟
راستے میں اگر بچھڑنا ہے
پھر قدم سے قدم ملانا کیوں؟
جسے احساس ہی نہیں کوئی
حال دل کا اسے سنانا کیوں؟
کیوں کسی نے کسی کو چھوڑ دیا
پھر وہی واقعہ پرانا کیوں؟
اجنبیت میں یہ تڑپ تو نہ تھی
سوچتا ہوں کہ اس کو جانا کیوں؟
اب تو اس کا کوئی علاج نہیں
تو نے دل کا کہا ہی مانا کیوں؟
قربتیں کیوں نہ تھیں مقدر میں
لے گیا دور آب و دانہ کیوں
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
پھولوں کی اور چاند ستاروں کی کیا کمی
آنکھوں میں نور ہو تو ستاروں کی کیا کمی

تجھ کو چمن سے کیا ہے ، تُو آئینہ دیکھ لے
جو خود ہو پھول ،اس کو بہاروں کی کیا کمی

تجھ حسن کے لئے تو خدا بھی تڑپ اٹھے
تجھ کو غموں میں غم کے سہاروں کی کیا کمی

آنسو نہیں خلا میں محبت کے پھول پھینک
اب آسماں کو چاند ستاروں کی کیا کمی

"چاروں طرف سے آتشِ دوزخ ہو جلوہ گر"
حاسد کی زندگی میں شراروں کی کیا کمی

تُو بن سنور کے نصف گھڑی کے لیے نکل
دنیا میں حسن و عشق کے ماروں کی کیا کمی

یہ کشتیاں ہیں جن کو طلب ساحلوں کی ہے
دریاؤں کو عدیم کناروں کی کیا کمی
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
کچھ لوگ جن کو فکرِ زیاں دے دیا گیا
کچھ وہ ہیں جن کو سارا جہاں دے دیا گیا

دل کی محبتوں کا بہاؤ ہے جس طرح
دریا ہے جس کو آبِ رواں دے دیا گیا

آنکھوں کو سامنے کے علاقے دیئے گئے
دل کو چُھپا ہوا بھی جہاں دے دیا گیا

جیسے ہرے شجر کو لگا دی گئی ہو آگ
کچھ اس طرح کا دل کو دھواں دے دیا گیا

رہتا کِسے عدیم بہاروں کا انتظار
اچھا ہوا کہ عہدِ خزاں دے دیا گیا

روزِ حساب، خوفِ حساب اس کو ہے عدیم
وہ جس کو فکرِ سُود و زیاں دے دیا گیا
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
اس کی نظر کو داد دو جس نے یہ حال کر دیا
میرا کمال کچھ نہیں اس نے کمال کر دیا
ایک نگاہ کا اثر ظرف بہ ظرف مختلف
اِس کو نڈھال کر دیا اُس کو نہال کر دیا
آگ کی شہ پہ رات بھر نور بہت بنے دیے
صبح کی ایک پھونک نے سب کو سفال کر دیا
یہ تو ہوا ہتھیلیاں گنبدِ سرخ بن گئیں
ہاتھوں کی اوٹ نے مگر رکھا سنبھال کر دیا
شمع بھی تھی چراغ بھی دونوں ہوا سے بجھ گئے
میں نے جلا لیا مگر دل کا نکال کر ’’دیا‘‘
موت سے ایک پل ادھر پھر سے حیات مل گئی
اس نے تعلقات کو پھر سے بحال کر دیا
اوک بنا بنا کے ہم دستِ دعا کو تھک گئے
جو بھی ہمیں دیا گیا کاسے میں ڈال کر دیا
کوئی تو اس کی قدر کر کوئی تو اس کو اجر دے
اُس نے عدیمؔ تجھ کو دل کتنوں کو ٹال کر دیا
بات سخن میں چل پڑی اُس نے عدیمؔ مان لی
میں نے فراق کاٹ کر اس کو وصال کر دیا
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

ہمیں اُس کو بُھلانا تھا، سو ہم یہ کام کر آئے
کہا، اب اُس کی مرضی ہے اِدھر آئے، اُدھر آئے

کہا، اُس سنگدل کے واسطے کیوں جان دیتے ہو؟
کہا، کچھ تو کروں ایسا کہ اُس کی آنکھ بھر آئے

کہا، ہر راہ میں کیوں گھر بنانے کی تمنّا ہے؟
کہا، وہ جس طرف جائے، اُدھر میرا ہی گھر آئے

کہا، تعبیر پوچھی ہے، بتاؤ خواب کیا دیکھا؟
کہا، گزرا جدھر سے میں اُسی کے بام و در آئے

کہا، دیدار کرنے کی تمنّا ہے، تو کتنی ہے؟
کہا، میں جس طرف دیکھوں وہی مُجھ کو نظر آئے
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313


شور سا ایک، ہر اک سمت بپا لگتا ہے
وہ خموشی ہے کہ لمحہ بھی صدا لگتا ہے

کتنا سا کت نظر آتا ہے ہواؤں کا بدن
شاخ پر پھول بھی پتھرایا ہوا لگتا ہے

چیخ اٹھتی ہوئی ہر گھر سے نظر آتی ہے
ہر مکاں شہر کا، آسیب زدہ لگتا ہے

آنکھ ہر راہ سے چپکی ہی چلی جاتی ہے
دل کو ہر موڑ پہ کچھ کھویا ہوا لگتا ہے

کتنا حاسد ہوں کہ اک تو ہی مرا اپنا ہے
اور تو ٹھیک سے ہنستا بھی برا لگتا ہے

میرے احساس نے ساون میں گنوائی ہے نظر
مجھ کو سوکھا ہوا جنگل بھی ہرا لگتا ہے
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313


شور سا ایک، ہر اک سمت بپا لگتا ہے
وہ خموشی ہے کہ لمحہ بھی صدا لگتا ہے

کتنا سا کت نظر آتا ہے ہواؤں کا بدن
شاخ پر پھول بھی پتھرایا ہوا لگتا ہے

چیخ اٹھتی ہوئی ہر گھر سے نظر آتی ہے
ہر مکاں شہر کا، آسیب زدہ لگتا ہے

آنکھ ہر راہ سے چپکی ہی چلی جاتی ہے
دل کو ہر موڑ پہ کچھ کھویا ہوا لگتا ہے

کتنا حاسد ہوں کہ اک تو ہی مرا اپنا ہے
اور تو ٹھیک سے ہنستا بھی برا لگتا ہے

میرے احساس نے ساون میں گنوائی ہے نظر
مجھ کو سوکھا ہوا جنگل بھی ہرا لگتا ہے
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
ایسے تیری لکھی ہوئی تحریر کھو گئی
جیسے جبِیں کی لوح سے تقدیر کھو گئی

پلکوں پہ آنسوؤں کے دئیے ڈھونڈتے رہے
آنکھوں سے پھر بھی خواب کی تعبیر کھو گئی

کیا تھا شکوۂ قصر، پتہ ہی نہ چل سکا
ملبے کے ڈھیر میں کہیں تعمیر کھو گئی

دن رات کی تہوں میں خد و خال دب گئے
اوراقِ وقت میں تیری تصویر کھو گئی

زندان، تعلقات کا قائم نہ رہ سکا
قیدی ملا تو پاؤں کی زنجیر کھو گئی

یہ غم نہیں جبِین شکن در شکن ہے کیوں
شکنوں کے بیچ میں میری تقدیر کھو گئی

حالانکہ یہ دعا تھی مگر مانگتے ہوئے
ایسے لگا کے ہاتھ کی توقیر کھو گئی

بندھن بندھے ہوئے تھے سبھی کُھل گئے عدیم
مجھ سے تعلقات کی زنجیر کھو گئی
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

دیا اس نے محبت کا جواب، آہستہ آہستہ
کھلے ہونٹوں کی ٹہنی پر گلاب، آہستہ آہستہ

بڑھا مہتاب کی جانب سحاب، آہستہ آہستہ
عدیم اس نے بھی ڈھلکایا نقاب، آہستہ آہستہ

سبق پڑھنا نہیں صاحب سبق محسوس کرنا ہے
سمجھ میں ائے گی دل کی کتاب، آہستہ آہستہ

کہیں تیری طرف عجلت میں کچھ شامیں نہ رہ جائیں
چُکا دینا محبت کا حساب ، آہستہ آہستہ

وہ سارے لمس چاہت کے، ضرورت میں جو مانگے تھے
وہ واپس بھی تو کرنے ہیں جناب، آہستہ آہستہ

ابھی کچھ دن لگیں گے دید کی تکمیل ہونے میں
بنے گا چاند پورا ماہتاب، آہستہ آہستہ

وہی پھولوں کی لڑیاں، نیلگوں سی نیم تاریکی
سنایا مجھ کو پھر اس نے وہ خواب، آہستہ آہستہ

وہ چہرہ صحن کی دیوار کے پیچھے سے یوں ابھرا
سحر کے وقت جیسے آفتاب، آہستہ آہستہ
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

ہمراہ لیے جاؤ مِرا دیدہء تَر بھی​
جاتے ہو سفر پر تو کوئی رختِ سفر بھی​

بھیجے ہیں تلاطم بھی کئی اور بھَنور بھی​
اے بحرِ سُخن، چند صدف، چند گہر بھی​

پھر آنکھ وہیں ثبت نہ ہو جائے تو کہنا​
پڑ جائے اگر اُس پہ تِری ایک نظر بھی​

درکار ہے کیا آپ کو اشکوں کی دُکاں سے​
جلتی ہوئی شمعیں بھی ہیں، کچھ دیدہء تر بھی​

یہ شہرِِ جدائی ہے، اندھیرے ہیں شب و روز​
اِس شہر میں جلتے ہیں دیئے وقتِ سحر بھی​

کچھ پیاس ہے اُس حُسن کو بھی میری نظر کی​
کچھ حُسن کا پیاسا ہے مِرا حُسنِ نظر بھی​

کیا عِشق ہے، کیا حُسن ہے، کیا جانیئے کیا ہو​
محشر ہے اِدھر بھی تو قیامت ہے اُدھر بھی​

تُو چشمِ عنایت سے ذرا رُخ تو اِدھر کر​
کافی ہے تِری ایک محبت کی نظر بھی​

کچھ فرق درست اور غلط میں نہیں باقی​
ہر بات پہ کچھ لوگ اِدھر بھی ہیں اُدھر بھی​

 
Top