iqtibas (Mumtaz Mufti)

  • Work-from-home

Qawareer

میرا خدا ہر روز مجھے نئی خوشیاں دیتا ہے
VIP
Sep 1, 2010
22,663
10,941
1,113

صاحبو! سیانے کہتے ہیں اگر تم کسی پر اثر ڈالنا چا ہتے ہو, اگر تم چا ہتے ہو کہ کوئ تمھاری بات توجہ سے
سنے,کانوں سے نہیں بلکہ دل کے کانوں سے,تو تم پر لازم ہے کہ پہلے تم ویسے بن جاؤ جیسے وہ لوگ ہیں۔
جن پر تم نے اثر ڈالنا ہے۔ یہاں تک ویسے بن جاؤ کہ وہ لوگ سمجھیں کہ یہ شخص ہم میں سے ھے۔
اس کے برعکس ہمارے علماءکرام عوام میں گھلتے ملتے نہیں, وہ اپنی امتیازی شان برقرار رکھتے ہیں,اٹھنے میں, بیٹھنے میں,کھانے میں, پینے میں,رہنے سہنے میں, بات چیت میں ان کاانداذ الگ ہوتا ہے۔
ہمارے علماء کرام جن سے بھی مخاطب ہوتے ہیں, ایسی امتیازی شان سے مخاطب ہوتے ہیں کہ سننے والے
پر واضح ہو جائے کہ کوئی عام آدمی ان سے مخاطب نہں ہے۔ *ان کے انداذ سے ظاھر ہوتا ہے کہ وہ جانتے
ہیں,جس کے ذہن میں یہ گمان ہو کہ "میں جانتا ہوں" وہ لازما سننے والے کو "انجان" سمجھے گا۔ یہ ایک
قدرتی امر ہے, اگر آپ دوسرے کو انجان سمجھیں گے تو آپ میں احساس برتری جاگے گا,
اگر با لفرض محال اگر وہ آپ کا سوال سن بھی لیں تو وہ اسے سمجھنے کی کوشش نہیں کریں گے
اور جواب کو اس قدر بے محل بنا دیں گے کہ آپ حیران رہ جائیں گے, پھر وہ بات کو گھما پھرا کر اپنی کسی ازبر تقریر سے جوڑ کر اسے تقریر کی شکل دے دیں گے۔ ان علماء کرام کی تقریریں پہلے سے تیار کی ہوئی ہوتیں ہیں, رٹی ہوئی ہوتیں ہیں, بھڑیکل ہوتیں ہیں صرف ہونٹوں سے ڈلیور کی جاتیں ہیں, ان میں دل شامل نہیں ہوتا۔ دل شامل نہ ہو تو اثر کیسا........

دل کی باتیں............
.ممتاز مفتی کی کتاب"تلاش"سے اقتباس

 
Top