Lehaaz haqooq

  • Work-from-home

arzi_zeest

Senior Member
Jul 2, 2018
940
554
93
جب نکاح کے دو بول پڑھ لینے کے بعد شوھر سے تعلق قائم ہو گیا - تو اس لڑکی نے اس دو بول کی ایسی لاج رکھی کہ ماں کو اس نے چھوڑا- باپ کو اس نے چھوڑا - بہن باھیوں کو اس نے چھوڑا- اپنے گھر بار کو چھوڑا- اپنے خاندان کو چھوڑا-پورے کنبے کو چھوڑا- اور شوھر کی ھو گئی -اب اس کے لئے اجنبی ماحول ہے- اجنبی گھر ہے- اور ایک اجنبی آدمی کے ساتھ زندگی بھر نبھاہ کے لئے وہ عورت مقید ھو گئ-
کیا تم اس قربانی کا لحاظ نھی کرو گے؟؟ اگر معمالۂ برعکس ھوتا اور تم سے کہا جاتا کہ تمہیں شادی کے بعد اپنا خاندان چھوڑنا ھو گا- ماں باپ چھوڑنے ہونگے- اس وقت تمہارے لئے کتنا مشکل کام ہوتا؟؟ اس کی اس قربانی کا لحاظ کرو۔ اور اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔
.
.
.
.
ایمان کی حلاوت
ایک خاتون نے شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ سے پوچھا کہ شیخ محترم شادی سے قبل میں نماز اور روزے کی بہت پابند تھی۔۔۔ قرآن مجید کی تلاوت کرنے م یں لذت محسوس کرتی تھی لیکن اب مجھے ان چیزوں میں ایمان کی وہ حلاوت نہیں مل پاتی۔
شیخ البانی نے پوچھا: میری مسلمان بہن مجھے یہ بتاؤ اپنے خاوند کے حقوق ادا کرنے اور اس کی بات ماننے کا آپ کس قدر اہتمام کرتی ہیں؟
وہ سائلہ حیرت سے کہنے لگی : شیخ محترم! میں آپ سے قرآن کی تلاوت٬ نماز اور روزے کی پابندی اور اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی حلاوت کے متعلق پوچھ رہی ہوں اور آپ مجھ سے میرے خاوند کے متلعق استفسار کر رہے ہیں۔
شیخ البانی رحمہ اللہ فرمانے لگے: میری بہن! بعض خواتین اس لئے ایمان کی حلاوت٬ اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی لذت اور عبادت کا پرلطف اثر محسوس نہیں کر پاتیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ولا تَجدُ المرأة حلاوة الإيمان حتَّى تؤدِّي حقَّ زوجها) "کوئی بھی عورت اس وقت تک ایمان کی حلاوت نہیں پا سکتی جب تک وہ اپنے خاوند کے حقوق کما حقہ ادا نا کر دے" (صحیح الترغیب حدیث نمبر 1939
)
 
Top