Nazmein ( Only In Urdu Font ).........!!!

  • Work-from-home

pErIsH_BoY

Active Member
Jan 28, 2014
287
97
28
Lahore
زندگی حکایت ہے
چاہتوں کی الجھن ہے
عشق کا تسلسل ہے
آپ سے روایت ہے
زندگی شکایت ہے
زندگی مسلسل ہے

بے بسی کے دریا میں
ان کہی سی کشتی ہے
بے فکر نگاہوں سے
بے بسی جھلکتی ہے
موج برترستی ہے
بے رخی نہایت ہے
زندگی عجب لیکن
زندگی حکایت ہے
سات آسمانوں پر
جگنوؤں کی مالہ ہے
خواب کے دریچے میں
روشنی کا ﮨالہ ہے
کس طرح سے منزل کو
جستجو نے ڈھالہ ہے
اس لیے تو کہتا ہوں درد کے مناظر سے
اس قدر ضفا مت ہو
بے بسی سے کچھ سیکھو
زندگی حقیقت ہے خواہشوں کے درپن میں
بے بسی کے عالم میں
جو خوشی برستی ہو
یہ وہی امانت ہے
...زندگی حکایت ہے​

 

pErIsH_BoY

Active Member
Jan 28, 2014
287
97
28
Lahore
دو موسموں کی ایک سی کیفیت
کبھی کبھی کوئی غم
کسی بہت دیرینہ دوست کا بخشا ہوا غم
جب دلِ ستم زدہ کو بے قرار کرتا ہے
تو آنکھیں
رِم جِھم رِم جِھم برسنے لگتی ہیں
کبھی کبھی کوئی خوشی
کسی اجنبی کی دی ہوئی خوشی
جب دلِ ستم زدہ کو قرار میں لاتی ہے
تو آنکھیں پھر بھی
رِم جِھم رِم جِھم برسنے لگتی ہیں
 

pErIsH_BoY

Active Member
Jan 28, 2014
287
97
28
Lahore
تیری خاطر



تیرے ماتھے پہ لکھی ہوئی تقدیر کی خاطر
تیرے ہاتھوں میں پھیلی ہوئی ہر لکیر کی خاطر
تیری چاہت کہ جو دل میں ہے، اسی تاثیر کی خاطر
اور تیرے آخری خط کی تلخ تحریر کی خاطر
چلو ہم مان لیتے ہیں
کہ تم سنگ چل نہیں سکتے
تمہارے واسطے لیکن
ہم اپنی ہر خوشی سے اپنا ناتا توڑ
چلو ہم مان جاتے ہیں
تمہیں ہم چھوڑ دیتے ہیں
تمہیں ہم چھوڑ دیتے ہیں
 

pErIsH_BoY

Active Member
Jan 28, 2014
287
97
28
Lahore
تمہیں موسم بلاتے ہیں

مرے اندربہت دن سے
کہ جیسے جنگ جاری ہے
عجب بے اختیاری ہے
میں نہ چاہوں مگر پھر بھی تمہاری سوچ رہتی ہے
ہر اک موسم کی دستک سے تمہارا عکس بنتا ہے
کبھی بارش تمہارے شبنمی لہجے میں ڈھلتی ہے
کبھی سرما کی یہ راتیں!
تمہارے سرد ہاتھوں کا دہکتا لمس لگتی ہیں
کبھی پت جھڑ!
تمہارے پاؤں سے روندے ہوئے پتوں کی آوازیں سناتا ہے
مجھے بے حد ستاتا ہے
کبھی موسم گلابوں کا!
تمہاری مسکراہٹ کے سبھی منظر جگاتا ہے
مجھے بے حد ستاتا ہے
کبھی پلکیں تمہاری، دھوپ اوڑھے جسم و جاں پر شام کرتی ہیں
کبھی آنکھیں، مرے لکھے ہوئے مصرعوں کو اپنے نام کرتی ہیں
میں خوش ہوں یا اُداسی کے کسی موسم سے لپٹا ہوں
کوئی محفل ہو تنہائی میں یا محفل میں تنہا ہوں
یا پھر اپنی لگائی آگ میں بجھ بجھ کے جلتا ہوں
مجھے محسوس ہوتا ہے
مرے اندربہت دن سے
کہ جیسے جنگ جاری ہے
عجب بے اختیاری ہے
اوراِس بے اختیاری میں
مرے جذبے، مرے الفاظ مجھ سے روٹھ جاتے ہیں
میں کچھ بھی کہہ نہیں سکتا، میں کچھ بھی لکھ نہیں سکتا
اُداسی اوڑھ لیتا ہوں
اوران لمحوں کی مٹھی میں!
تمہاری یاد کے جگنو کہیں جب جگمگاتے ہیں
یابیتے وقت کے سائے!
مری بے خواب آنکھوں میں کئی دیپک جلاتے ہیں
مجھے محسوس ہوتا ہے
مجھے تم کو بتانا ہے
کہ رُت بدلے تو پنچھی بھی گھروں کو لوٹ آتے ہیں
سنو جاناں، چلے آؤ​
تمہیں موسم بلاتے ہیں
 
  • Like
Reactions: HorrorReturns

pErIsH_BoY

Active Member
Jan 28, 2014
287
97
28
Lahore
مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ

میں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات
تیرا غم ہے تو غمِ دہر کا جھگڑا کیا ہے
تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات
تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے؟
تو جو مل جائے تو تقدیر نگوں ہو جائے
یوں نہ تھا، میں نے فقط چاہا تھا یوں ہو جائے
اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا


ان گنت صدیوں کے تاریک بہیمانہ طلسم
ریشم و اطلس و کمخاب میں بُنوائے ہوئے
جابجا بکتے ہوئے کوچہ و بازار میں جسم
خاک میں لتھڑے ہوئے خون میں نہلائے ہوئے


لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر کیا کیجے
اب بھی دلکش ہے ترا حسن مگر کیا کیجے


مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ


فیض احمد فیض
 

HorrorReturns

Banned
Mar 27, 2013
6,009
1,093
163
اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
--------------------------------------------------------------
bht ala bhai jb kuch bhi na ho tau sab yeahi kehtay hain:blush
 

pErIsH_BoY

Active Member
Jan 28, 2014
287
97
28
Lahore
بتاؤ کیا کرو گی تم؟

اگر ہم دور ہو جائیں
کہیں دنیا میں کھو جائیں
بتاؤ کیا کرو گی تم؟
ہمیں ڈھونڈو گی
یا پھر
بھول جاؤ گی
ہمیں آواز دو گی
یا پھر
کسی گزری کہانی میں
ہمارا نام لکھ دو گی
چلو ایسا ہی کر لینا
تم خود بھی بدل جانا
ہمیں تم بھول ہی جانا
مگر
اتنی گزارش ہے
ہمارا ذکر جب آئے
تھوڑا مسکرا دینا
خوشی کا ہو یا غم کا
بس ایک آنسو بہا دینا
 

pErIsH_BoY

Active Member
Jan 28, 2014
287
97
28
Lahore
محبت سیکھ کر کرنا
کہ بن سیکھے محبت کا سفر دشوار ہوتاہے
گریباں تار ہوتاہے
کبھی انکار ہوتاہے
کبھی اقرار ہوتاہے
محبت سیکھ کر کرنا
کہ بن سیکھے محبت تو سرابوں کی کہانی ہے
دکھوں کی راج دھانی ہے
کہ کل بن جائے کا بادل
یہ دریا کا وہ پانی ہے
محبت سیکھ کر کرنا
کہ بن سیکھے محبت تو عذابِ زندگی ٹھہری
سراب زندگی ٹھہری
نا ہو تکمیل جس کی وہ کتابِ زندگی ٹھہری
محبت سیکھ کر کرنا
 

pErIsH_BoY

Active Member
Jan 28, 2014
287
97
28
Lahore
محبت یاد رکھتی ہے
وصال و ہجر میں
یا خوا ب سے محروم آنکھوں میں
کِسی عہدِ رفاقت میں
کہ تنہائی کے جنگل میں
خیالِ خال و خد کی روشنی کے گہرے بادل میں
چمکتی دُھوپ میں یا پھر
کِسی بے اَبر سائے میں
کہیں بارش میں بھیگے جسم و جاں کے نثر پاروں میں
کہیں ہونٹوں پہ شعروں کی مہکتی آبشاروں میں
چراغوں کی سجی شاموں میں
یا بے نُور راتوں میں
سحر ہو رُونما جیسے کہیں باتوں ہی باتوں میں
کوئی لپٹا ہوا ہو جس طرح
صندل کی خوشبوؤں میں
کہیں پر تتلیوں کے رنگ تصویریں بناتے ہوں
کہیں جگنوؤں کی مُٹھیوں میں روشنی خُود کو چھُپاتی ہو
کہیں کیسا ہی منظر ہو
کہیں کیسا ہی موسم ہو
ترے سارے حوالوں کو
تری ساری مثالوں کو
محبت یاد رکھتی ہے

نوشی گیلانی


 

pErIsH_BoY

Active Member
Jan 28, 2014
287
97
28
Lahore
******************

آبِ جُو میں ایک طلسمی عکس ابھرا تھا ابھی

دہکے آرض۔۔۔۔۔۔۔ آئینے میں تیز شعلوں کی ضیاء
احمریں لب۔۔۔۔۔۔۔۔ زخمِ تازہ موجِ خوں سے آشنا
تیکھے ابرو۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ لَوحِ سیمیں پر دھویں کا خط کھینچا
بکھرے گیسو۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ کالی راتوں کا ملائم ڈھیر سا
بہتی افشاں۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ جگمگاتی مشعلوں کا قافلہ
گہری آنکھیں۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ دور تک منظر سہانے خواب کا


آبِ جُو میں ایک طلسمی عکس ابھرا تھا ابھی

نُقرئی پانی کے جو آنچل میں جھلمل کر رہی تھی، کون تھی
حُور تھی تخئیل کے رمزوں کی یا وہ جل پری تھی، کون تھی
اس پہیلی کی گِرہ کُھلنے سے پہلےہی نگاہوں پر میری
ریشمی قدموں کی آہٹ سے خلاء کی سبز چلمن آ گری
آبِ جُو میں نرم لہروں کا خرامِ بے جَرَس
یا کفِ ساحل پہ میرے نقش پا تھے اور بس !


******************
 

pErIsH_BoY

Active Member
Jan 28, 2014
287
97
28
Lahore
*****************


عجب گھڑی تھی

کتاب کیچڑمیں گر پڑی تھی

چمکتے لفظوں کی میلی آنکھوں میں

الجھتے آنسو بلا رہے تھے

مگر مجھے ہوش ہی کہاں تھا

نظر میں اک اور ہی جہاں تھا

نئے نئے منظروں کی خواہش میں

اپنے منظر سے کٹ گیا تھا،

نئے نئےدائروں کی گردش میں

اپنے محور سے ہٹ گیا ہوں

صلہ، جزاء، خوف، نا امیدی

امید، امکان، بے یقینی،

ہزاروں میں بٹ گیا ہوں

اب اس سے پہلے کے رات اپنی کمند ڈالے،

یہ چاہتا ہوں کے لوٹ آؤں

عجب نہیں کےوہ کتاب اب بھی وہیں پڑی ہو،

عجب نہیں آج بھی راہ میری دیکھتی ہو،

چمکتے لفظوں کی میلی آنکھوں میں الجھتے آنسو

ہوا و حرص و ہوس کی سب گرد صاف کر دیں

عجب نہیں میرے لفظ مجھکو معاف کر دیں

عجب گھڑی تھی

کتاب کیچڑمیں گر پڑی تھی



*****************
 
Top