Pershaani

  • Work-from-home

arzi_zeest

Senior Member
Jul 2, 2018
940
554
93
کیا وجہ ہے کہ آج ہر انسان پریشان ہے ??
کسی کوجانی پریشانی ہے تو کسی کومالی، کسی کو منصب کی پریشانی ہے تو کسی کوعزت وآبرو کی، امیر اپنی کوٹھی میں پریشان تو غریب جَھونپڑی میں.
یہ مضمون قرآن کریم کی دسیوں آیات اورحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیکڑوں احادیث سے صراحةً ثابت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
”جو کوئی نیک کام کرے گا، خواہ مرد ہو یا عورت، بشرطے کہ صاحبِ ایمان ہو، تو ہم اُسے پاکیزہ (یعنی عمدہ) زندگی دیں گے“۔ (النحل:۹۷)
”اور جو شخص میری نصیحت سے اعراض کرے گا تو اس کے لیے (دنیا اور آخرت میں) تنگی کا جینا ہوگا۔“ (طہ:۱۲۴)
”خشکی اور تری میں لوگوں کے ہاتھوں کی کمائی (اعمال) کے سبب خرابی پھیل رہی ہے؛ تاکہ اللہ تعالیٰ اُن کے بعض اعمال کا مزہ انہیں چکھادے؛تاکہ وہ باز آجائیں“۔ (الروم:۴۱)
”اور تم کو جو کچھ مصیبت پہنچتی ہے تو وہ تمہارے ہی ہاتھوں کے کیے کاموں سے (پہنچتی ہے) اور بہت سارے (گناہوں) سے تو وہ (اللہ تعالیٰ) درگزر کردیتا ہے“۔ (الشوریٰ:۳۰)
”اور اگر ان بستیوں والے ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتیں کھول دیتے؛ لیکن انہوں نے جھٹلایا تو ہم نے ان کے اعمال کی وجہ سے ان کو پکڑ لیا“۔ (الاعراف:۹۶)
”اور اے میری قوم! تم اپنے گناہ اپنے رب سے معاف کراؤ اور اس کے سامنے توبہ کرو، وہ تم پر خوب بارش برسائے گا او رتم کو قوّت دے کر تمہاری قوّت میں زیادتی کرے گا اور مجرم رہ کر اعراض مت کرو“۔ (ہود:۵۲)
”تو میں نے کہا کہ گناہ بخشواؤ اپنے رب سے، بے شک وہ بخشنے والا ہے، تم پر آسمان کی دھاریں (تیز بارشیں) برسائے گا اور بڑھادے گا تم کو مال اور بیٹوں سے اور بنادے گا تمہارے واسطے باغ اور بنادے گا تمہارے لیے نہریں“۔ (نوح:۱۲)
”اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے نجات کی شکل نکال دیتا ہے اور اس کو ایسی جگہ سے رزق پہنچاتا ہے، جہاں اس کا گمان بھی نہیں ہوتا“۔ (الطلاق:۲،۳)
”اور بتائی اللہ نے ایک بستی کی مثال جو چین وامن سے تھے، چلی آتی تھی اس کی روزی فراغت سے ہرجگہ سے، پھر ناشکری کی اللہ کی نعمتوں کی، پھرمزہ چکھایا اس کو اللہ نے بھوک اور خوف کے لباس کا“۔ (النحل: ۱۱۲)
حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
” اس وقت کیا ہوگا؟ جب یہ پانچ چیزیں تم میں پیدا ہوجائیں گی اور میں اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگتا ہوں کہ وہ تم میں پیدا ہوں یا تم ان (پانچ چیزوں) کو پاؤ، (وہ یہ ہیں):
۱-بے حیائی: جسے کسی قوم میں علانیہ (ظاہراً) کیا جاتا ہو تو اس میں طاعون اور وہ بیماریاں پیدا ہوتی ہیں جو ان سے پہلوؤں میں نہیں تھیں۔
۲- اور جو قوم زکوٰة سے رک جاتی ہے تو وہ (درحقیقت) آسمان سے ہونے والی بارش کو روکتی ہے اور اگر جانور نہ ہوتے تو ان پر بارش برستی ہی نہیں۔
۳-اور جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے تو وہ قحط سالی، رزق کی تنگی اور بادشاہوں کے ظلم میں گرفتار ہوجاتی ہے۔
4. اور جب اللہ تعالیٰ کی کتاب اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو چھوڑتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے آپس میں جھگڑے پیدا کردیتا ہے“۔
۵- اور جب اللہ تعالیٰ کی کتاب اور نبی صلی اللہ علیہ وسلمکی سنت کو چھوڑتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے آپس میں جھگڑے پیدا کردیتا ہے.
(الترغیب،ج:۳،ص:۱۶۹)
حضرت حسن بصری سے منقول ایک حدیث میں ہے کہ:
”تمہارے اعمال ہی (درحقیقت) تمہارے حاکم ہیں اور جیسے تم ہوگے ایسے ہی حاکم تم پر مسلّط ہوں گے“۔
(کشف الخفاء ج:۱، ص:۱۴۷، بحوالہ طبرانی)
 
Top