Ma Sha Allah se bahot achay se tashreeh ki hai....
چودہویں کا چاند ایک کہاوت ہے، ایک استعارہ ہے اور کیوںکہ لسانی طور پر رائج ہے اِسی لیئے شاعری میں بھی مستعمل ہے۔ اگر آپ غور کریں تو چاند کا جوبن چودھویں کو ہی ہوتا ہے، وہ بات پندرھویں میں نہیں ہوتی۔
رہی بات متضاد حقیقتوں کو یکجا کرنے کی تو آفتاب اور مہتاب دونوں کو الگ الگ رکھ کر دیکھنے کی ضرورت ہے کیوںکہ لگ بھگ دونوں ہی اپنی مثال آپ ہیں۔ دن میں آفتاب کےجیسا کوئی نہیں اور رات میں مہتاب کے جیسا کوئی نہیں۔ یہاں پر دو صورتوں کی مثال دی گئی ہے، اُنہیں یکجا نہیں کیا گیا۔
abhi to khel shuruu huwa hai... aahista aahista hi chalay ga na aagay ki tarf.Hamein us student ki trah hain jo hand raise kiye betha rehtanhy lekin bolny ki ijazat he nhi milti -_- hum nhi khelty
Hunh hunh aur phr sy hunh
-_-abhi to khel shuruu huwa hai... aahista aahista hi chalay ga na aagay ki tarf.
waisay ab shayeri k ilawa b sawaal aanay chahiyen jo insaani zehan ko pareshan kartay haiN. wahan sab ka mutafik hona laazmi nahi. apna nazriya share kar saktay haiN.
Inaam to aap ko TM waley dein ge, kuch hil jul to hui TM peMa Sha Allah se bahot achay se tashreeh ki hai....
aap ko muntakhib karna aik acha chunaao tha... is par humeN kiya inaam dena pasand kareN gay.
waisay humein aik baat ki samjh nahi aayi inaam mangnay par b dena chahiay ya khud bhi khyaal karna chahiay
وہ تو ہم سب کے باہمی تعاون سے ہوئی نا۔Inaam to aap ko TM waley dein ge, kuch hil jul to hui TM pe
@Fantasy aap is ka jawab deiNزندگی کو آسان طور پہ گزارنے کا کوئی آسان اور کارآمد گر بتا دیجئے استاد محترم۔ زندگی بھر دعائیں دیں گے۔
@shehr-e-tanhayi aap is ka jawab deiNShakhisyat aur zahanat dhari ki dharu reh jati hy jab wasta naseeb sy prta hy ...
Is bary me kya khyal hy??
Allah touba.... Hum ne saaf saaf likh diya tha k Wednesday tak ap hi ko datay rehna hai. Us k baad ye sahoolat milay gi.
Me nhi btaun ga
Aap to puraani khilaari ho is medaan ki, taiyaari ki kya zaroorat hae, bas shuru ho jaiyeAllah touba.... Hum ne saaf saaf likh diya tha k Wednesday tak ap hi ko datay rehna hai. Us k baad ye sahoolat milay gi.
Pehlay tiyaari to karwaiay imthaan k ustaad mohtram.
کسی بھی انسان نے ہر سبق نہیں پڑھا ہوتا۔Aap to puraani khilaari ho is medaan ki, taiyaari ki kya zaroorat hae, bas shuru ho jaiye
زندگی کو آسان طور پہ گزارنے کا کوئی آسان اور کارآمد گر بتا دیجئے استاد محترم۔ زندگی بھر دعائیں دیں گے۔
بِلکل دُرست بات ہے، تدبیر جب بھی تقدیر کے سامنے آئے گی تو اُسے اپنی کم حیثیت تسلیمShakhisyat aur zahanat dhari ki dharu reh jati hy jab wasta naseeb sy prta hy ...
Is bary me kya khyal hy??
@shehr-e-tanhayi @Kavi
Sahiبِلکل دُرست بات ہے، تدبیر جب بھی تقدیر کے سامنے آئے گی تو اُسے اپنی کم حیثیت تسلیم
ہی کرنے پڑے گی۔ ہم لاکھ زور لگا لیں، لیکن ہوتا وہی ہے جو منظورِ خُدا ہوتا ہے۔ کسی کام
کے نا ہونے پہ، یا ناکامی پہ افسردہ ہونا بھی ایک قدرتی امر ہے، لیکن ہم ایک خاص حد سے
آگے نا تو سوچ سکتے ہیں اور نا دیکھ سکتے ہیں، لہذا اِس بات پہ صبر کرنا چاہئے کہ اللہ پاک
نے ہمارے لیئے کچھ اچھا ہی سوچ رکھا ہو گا۔ کوشش بھی ایک حد تک ہی کرنی چاہیے کیوںکہ
نصیب میں جو کچھ لکھا ہوتا ہے وہ ہر کر ہی رہتا ہے۔ ہاں یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ دُعاؤں سے
تقدیریں بدل جایا کرتی ہیں، لیکن اُس کے لیئے بھی پہلے اللہ پاک کے کیئے پہ شاکر ہونا ضروری
ہے۔ ہم کچھ بھی کر لیں، ہماری تدبیر ہماری تقدیر پہ بھاری نہیں پڑ سکتی۔
Hmm
زندگی تو آسان ہی تھی، لیکن وقت اور انسان نے مل کر اِسے مُشکل بنا دیا۔ لیکن ابھی بھی
بہت کچھ کیا جا سکتا ہے۔ مثلا خُدا سے نزدیک رہا جائے، اپنوں سے نزدیک رہا جائے، نیچر
سے نزدیک رہا جائے، غیر ضروری توقعات نہ پالی جائیں لوگوں سےاور ہر حال میں رب کا
شُکر ادا کیا جائے۔ ہم لوگوں نے بہت سارے کام اپنے ہاتھ میں لے لیئے ہیں جن کے نا ہو پانے
سے ہمیں بہت تکلیف ہوتی ہے، لیکن اصل میں اگر دیکھا جائے تو ہمارے اختیار میں تو سانس
لینا بھی نہیں ہے، وہ بھی اللہ پاک کا ہی کام ہے۔ اِس لیئے اپنا کام کر لینے کے بعد نتیجہ
اللہ پاک پر چھوڑ دینا چاہیئے اور اُس کے کیئے پہ شاکر ہونا چاہئیے۔ اگر ہم ہر کام اپنے زمے
لے لیں گے تو ایسا کئی بار ہو گا کہ ہمیں افسردہ ہونا پڑے گا۔
bahooooooooot nawazish
زندگی تو آسان ہی تھی، لیکن وقت اور انسان نے مل کر اِسے مُشکل بنا دیا۔ لیکن ابھی بھی
بہت کچھ کیا جا سکتا ہے۔ مثلا خُدا سے نزدیک رہا جائے، اپنوں سے نزدیک رہا جائے، نیچر
سے نزدیک رہا جائے، غیر ضروری توقعات نہ پالی جائیں لوگوں سےاور ہر حال میں رب کا
شُکر ادا کیا جائے۔ ہم لوگوں نے بہت سارے کام اپنے ہاتھ میں لے لیئے ہیں جن کے نا ہو پانے
سے ہمیں بہت تکلیف ہوتی ہے، لیکن اصل میں اگر دیکھا جائے تو ہمارے اختیار میں تو سانس
لینا بھی نہیں ہے، وہ بھی اللہ پاک کا ہی کام ہے۔ اِس لیئے اپنا کام کر لینے کے بعد نتیجہ
اللہ پاک پر چھوڑ دینا چاہیئے اور اُس کے کیئے پہ شاکر ہونا چاہئیے۔ اگر ہم ہر کام اپنے زمے
لے لیں گے تو ایسا کئی بار ہو گا کہ ہمیں افسردہ ہونا پڑے گا۔