ہزار چہرے ہیں ........ موجود آدمی غائبمٹی کی مورتوں کا ہے میلہ لگا ہوا
آنکھیں تلاش کرتی ہیں انساں کبھی کبھی
یہ کس خرابے میں دنیا نے لا کے چھوڑ دیا
ہزار چہرے ہیں ........ موجود آدمی غائبمٹی کی مورتوں کا ہے میلہ لگا ہوا
آنکھیں تلاش کرتی ہیں انساں کبھی کبھی
میں تو حیران ہوں حیران نہیں ہے کوئیہزار چہرے ہیں ........ موجود آدمی غائب
یہ کس خرابے میں دنیا نے لا کے چھوڑ دیا
زندگی نقص زندگی تو نہیںزندگی سے کوئی بچائے مجھے
ہائے....
زندہ ہیں یہی بات بڑی بات ہے پیارے
اک بے قرار دل سے ملاقات کیجیےوہ نظر چپ کے مجھے دیکھ رہی ہو جیسے
ہر ملاقات پہ محسوس یہی ہوتا ہے
مجھ سے کچھ تیری نظر پوچھ رہی ہو جیسے
لے مجھ کو غم سے فرصت تو سناؤں وہ فسانہزندگی نقص زندگی تو نہیں
بندگی میں کوئی کمی تو نہیں
کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گیدل مضطرب زرا حوصلہ
نہیں مستقل کوئی مرحلہ
اک بے قرار دل سے ملاقات کیجیے
جب مل گئے ہیں آپ تو کچھ بات کیجیے
اک بے قرار دل سے ملاقات کیجیے
جب مل گئے ہیں آپ تو کچھ بات کیجیے
اف مری زندگی کی رات اف مری زندگی کے دنلے مجھ کو غم سے فرصت تو سناؤں وہ فسانہ
کہ ٹپک پڑے نظر سے مئے عشرت شبانہ
یہی زندگی مصیبت یہی زندگی مسرت
یہی زندگی حقیقت یہی زندگی فسانہ
کبھی درد کی تمنا کبھی کوشش مداوا
کبھی بجلیوں کی خواہش کبھی فکر آشیانہ
مرے قہقہوں کی زد پر کبھی گردشیں جہاں کی
مرے آنسوؤں کی رو میں کبھی تلخیٔ زمانہ
مری رفعتوں سے لرزاں کبھی مہر و ماہ و انجم
مری پستیوں سے خائف کبھی اوج خسروانہ
کبھی میں ہوں تجھ سے نالاں کبھی مجھ سے تو پریشاں
کبھی میں ترا ہدف ہوں کبھی تو مرا نشانہ
#ChishMish
جسے پا سکا نہ زاہد جسے چھو سکا نہ صوفی
وہی تار چھیڑتا ہے مرا سوز شاعرانہ
وہ حیلہ گر ہیں جو مجبوریاں شمار کریںکچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی
یوں کوئی بے وفا نہیں ہوتا
جتنی تھی کھٹک سانس کی کل نغمۂ جاں تھیمجھے ﻧﻔﺮﺕ ﮨﮯ ﻣﺤﻔﻞ ﺳﮯ ، تکلم ﺳﮯ، تبسم ﺳﮯ
ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻨﮩﺎﺋﯿﺎﮞ ﺩﮮ ﺩﻭ۔۔۔۔۔ ﻣﺠﮭﮯ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﺭﮨﻨﺎ ہے
بے خودی لے گئی کہاں ہم کواف مری زندگی کی رات اف مری زندگی کے دن
ایسی نہ ہے کسی کی رات ایسے نہ ہیں کسی کے دن
رخ پہ ہے سرخیٔ حیا رنگ نگاہ سرمگیں
جان بہار بن گئے حسن کی سادگی کے دن
زندگی امیدوار ایک ادا عتاب کی
آنکھ میں کٹ گئی تھی رات ہائے وہ برہمی کے دن
پاؤں بڑھا کے چل دیا اور میں دیکھتا رہا
آہ شباب بے خطر ہائے ہنسی خوشی کے دن
کیفیؔٔ بے قرار اب دل سے بنے گی کس طرح
ہوش کی بات رہ گئی کٹ گئے بے خودی کے دن
تم نے مجھ کو ہنستے دیکھا ...؟؟ حیرت ہےجتنی تھی کھٹک سانس کی کل نغمۂ جاں تھی
کیا تم نے مجھے ہنس کے پکارا تو نہیں تھ
شرمندہ ہوں میں اپنی دعاؤں کے اثر سےوہ حیلہ گر ہیں جو مجبوریاں شمار کریں
چراغ ہم نے جلائے ہوا کے ہوتے ہوئے
اے نور جان و دیدہ ترے انتظار میںبے خودی لے گئی کہاں ہم کو
دیر سے انتظار ہے اپنا
میری ہمدم، مرے خوابوں کی سنہری تعبیرتم نے مجھ کو ہنستے دیکھا ...؟؟ حیرت ہے
نکتہ چیں شوق سے دن رات میرے عیب نکال
کیونکہ جب عیب نکل جائیں ہنر بچتا ہے
عشق وہ علم ریاضی ہے کہ جس میں فارس
دو سے جب ایک نکالیں تو صفر بچتا ہے