سپریم کورٹ نے پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں دوبھائیوں کو ڈاکو ظاہر کر کے سرعام قتل کرنے پر پنجاب پولیس کے سربراہ کو متعلقہ شہر کے ضلعی پولیس افسر اور دیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے متعلقہ حکام سے روزانہ کی بنیاد پر اس مقدمے کی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے متعدد افراد کی طرف سے پولیس کی موجودگی میں دو سگے بھائیوں پر سرعام تشدد کے واقعہ کے از خودنوٹس کی سماعت کی۔
سیالکوٹ کے ضلعی پولیس افسر وقار چوہان نے عدالت کو بتایا کہ اس واقعہ کے بعد بارہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں متعلقہ تھانے کا ایس ایچ او بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقدمے میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے پولیس چھاپے مار رہی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دونوں بھائیوں کی ہلاکت سے متعلق پہلے مقدمہ کیوں درج نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فرائض سے غفلت پر متعلقہ ضلع کے افسر اور ایس پی انوسٹیگیشن کو فوری طور پر معطل کیا جانا چاہیے تھا۔
سماعت کے دوران مختلف نجی ٹی وی چینلز پر اس پُرتشدد واقعہ کی ویڈیو فلم بھی چلائی گئی جس کو دیکھ کر عدالت میں موجود مقتولین کے رشتہ دار دھاڑیں مار کر رونے لگے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ان فوٹیج میں پولیس اہلکاروں کی موجودگی صاف دکھائی دے رہی ہے اور کوئی بھی پولیس اہلکار اُن افراد کو روکنے کی کوشش نہیں کر رہا جو دونوں بھائیوں کو ڈنڈوں سے مار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جہاں کچھ بااثر افراد پولیس کی موجودگی میں قانون کو ہاتھ میں لینے لگیں تو وہاں پر عام لوگوں میں عدم تحفظ کا احساس شدت اختیار کرجاتا ہے اور لوگوں کا اُن اداروں نے اعتماد اُٹھ جاتا ہے جن کو وہ اپنی جان ومال کے تحفظ کا ضامن سمجھتے ہیں۔
جسٹس خلیل الرحمٰن رمدے کا کہنا تھا کہ کسی بھی مہذب معاشرے میں ایسی بربریت کی مثال نہیں ملتی کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں کی موجودگی میں دو بچوں کو مار دیا جائے اور یہ اہلکار خاموش تماشائی بنے رہیں۔
مقامی افراد کے مطابق سیالکوٹ کے قریبی علاقے بُٹر گاؤں میں پندرہ اگست کو کرکٹ کھیلنے پر جھگڑا ہوا تھا۔ ایک پارٹی نے فائرنگ کردی اور فائرنگ کے نتیجے میں فائرنگ کرنے والی پارٹی ہی کا ایک شخص ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔
مقامی افراد کے بقول ملزمان نے اسلحہ دوسری پارٹی پر ڈال دیا اور واویلا مچانا شروع کردیا کہ وہ ڈاکو ہیں۔ انہوں نے ایک شخص کو لوٹنے کے بعد فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں بلال نامی شخص ہلاک ہوگیا۔
مشتعل افراد نے دو بھائیوں اٹھارہ سالہ حافظ مغیث اور پندرہ سالہ منیب کو پہلے رسیوں سے باندھا اور پھر پولیس کی موجودگی میں ان دونوں بھائیوں پر تشدد کرکے ہلاک کردیا۔
پولیس نے تشدد سے ہلاک ہونے والے دونوں بھائیوں کے خلاف ہی مسلح ڈکیتی کرنے کا مقدمہ درج کرلیا۔
میڈیا پر اس واقعہ کی خبر آنے پر ضلعی رابطہ افسر نے تیرہ افراد کو معطل کردیا اور مقتولین کے ورثاء سے اس واقعہ میں ملوث سترہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواست لے لی لیکن تاحال ابھی تک مقدمہ درج نہیں ہوا۔
اس از خود نوٹس کی سماعت کے دوران عدالت نے انسداد رشوت ستانی کے ڈائریکٹر جنرل سے اس واقعہ کی رپورٹ سات روز میں طلب کرتے ہوئے اس کی سماعت یکم ستمبر تک ملتوی کردی۔
Weak hearted should not watch this video..
even I was not able to watch this complete..
kia iase logu ko muslim kah sakte hain?? joh insan kah lane k bhi kabel nahin... aur joh loug waha per maujood the kia un logu mei bhi itne ahsaas nahin tha joh en bhaio ko bacha leta..
aise he logu k wajah se aaj Islam aur Muslman ko as a terrorist world mei present kiya ja raha han rona hain aise muslims per jenke zameer mer chuke hai... What to say more?? I have no word..
do share your views about this oppressive situation...