افطار سے قبل افطار

  • Work-from-home

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
حدیثِ شریف :عن أبي امامة الباهلي قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول " بينا انا ‏نائم اذ اتاني رجلان فاخذا بضبعي فاتيا بي جبلا وعرا فقالا اصعد فقلت اني لا اطيقه فقالا انا ‏سنسهله لك فصعدت حتى اذا كنت في سواء الجبل اذا باصوات شديدة قلت ما هذه الأصوات قالوا ‏هذا عواء اهل النار ثم انطلق بي فاذا انا بقوم معلقين بعراقيبهم مشققة اشداقهم تسيل اشداقهم دما قال ‏قلت من هؤلاء قال هؤلاء الذين يفطرون قبل تحلة صومهم....الحديث
‏[ صحیح ابن خزیمہ :1986- صحیح ابن حبان :7448 – مستدرک الحاکم :1/420
ترجمہ : حضرت ابو اُمامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے سنا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ‏تھے '' میں سورہا تھا کہ میرے پاس دو آدمی آئے اور میرے دونوں بازو کو پکڑ کر مجھے ایک دشوار گزار پہاڑ کی طرف لے چلے پھر مجھ ‏سے کہا کہ اس پہاڑ پر چڑھو ، میں نے جواب دیا کہ میں اس پر نہیں چڑھ سکتا ، ان دونوں نے کہا کہ ہم آپ کی مدد کرتے ہیں ، چنانچہ ‏میں چڑھنے لگا اور جب میں پہاڑ کی چوٹی پر پہنچا تو مجھے تیز آوازیں سنائی دیں میں نے پوچھا یہ آوازیں کیسی ہیں ؟ ان لوگوں نے کہا کہ یہ ‏جہنمیوں کی چیخ و پکار ہے پھر وہ دونوں مجھے آگے لیکرچلے ، تو میں نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ اُلٹے لٹکائے گئے ہیں ، ان کے جبڑے ‏پھاڑے جارہے ہیں اور جبڑوں سے خون بہہ رہا ہے ، میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو افطار کا وقت ہونے سے ‏قبل روزہ افطار کردیتے ہیں
صحیح ابن خزیمہ ، صحیح ابن حبان
تشریح : رمضان المبارک کا روزہ دین اسلام کا ایک ُرُکن اور اللہ تعالٰی کا مقرر کردہ ایک عظیم فریضہ ہے ، رمضان المبارک ‏کا روزہ دین کا ایک بڑا حصہ اور اس سے محرومی رحمن کے غضب کو دعوت دینا ہے ، اگر کسی نے بغیر عُذرِ ‏شرعی کے ایک دن کا روزہ چھوڑ دیا تو ساری عمر کا روزہ بھی اس کمی کو پورا نہیں کرسکتا ، اسی لئے علماء نے بغیر عذر رمضان کے ‏روزوں کو چھوڑنے کو کبیرہ گناہوں میں شمار کیا ہے ، امام ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ مسلمانوں کے یہاں یہ بات مُسلّم چلی آرہی ‏ہے کہ جو شخص رمضان کا روزہ بیماری اور عذر شرعی کے بغیر چھوڑ دیتا ہے تو وہ زنا کرنے والے ، ظُلماً ٹیکس وصول کرنے والے اور ‏دائمی شراب خور سے بھی زیادہ بُرا ہے بلکہ علماء اس کے اسلام کے بارے میں شک کرتے
ہیں اور یہ گمان رکھتے ہیں کہ کہیں یہ ‏شخص زِندیق اور بے دین تو نہیں ہے ۔
الکبائر ، کبیرہ ص: 57، رقم :10
اہلِ علم کہتے ہیں کہ جو شخص روزہ کی فرضیت کا مُنکر ہے یا اس کے بارے میں شک وشبہ میں مبتلا ہے یا اس کے نزدیک روزہ رکھنا اور ‏نہ رکھنا برابر ہے یا روزے کی فرضیت اور روزہ داروں کا مذاق اڑاتا ہے تو وہ کافراور دینِ اسلام سے مُرتد شمار ہے ، اور اس پر ‏مُرتد کے تمام احکام جاری ہوں گے اور اگر دل وزبان سے روزہ کی فرضیت و رُکنیت کا اقرار کرتا ہے ، اسے اسلام کا ایک رُکن اور جُزء ‏سمجھتا ہے لیکن سُستی و کاہلی سے رمضان کا روزہ نہیں رکھتا تو ایسا شخص فاسق ، گناہِ کبیرہ کا مرتکب ، رحمت الٰہی سے محروم ‏اور زیر بحث حدیث میں مذکور وعید کا مُستحق ہے کہ قیامت سے پہلے عالمِ برزخ میں اِسے اُلٹا لٹکادیا جائے گا ، جس طرح کہ ‏بکری کو ذبح کرکے اس کی کھال نکالنے کے لئے الٹا لٹکادیا جاتا ہے اور اس کے جبڑوں کو لوہے کی قینچی سے کاٹا جائے گا جس سے خون ‏بہہ رہا ہوگا کیونکہ اس شخص نے اس مبارک ماہ کی حُرمت کا لحاظ نہیں رکھا ، اللہ کے فریضے پر توجہ نہیں دی ، بھوکا پیاسا رہنے کے دن ‏کو کھانے پینے کا دن بنالیا ہے ، اس لئے اُسے اُلٹا لٹکادیا گیا تا کہ پیٹ کا کھانا آنتوں میں جانے کے بجائے واپس حلق کی طرف آئے اور ‏وہ منہ جس نے اس کھانے کو کھایا ہے اسے پھاڑ کر اب کھانے پینے کے لائق نہ چھوڑا جائے کیونکہ جیسی کرنی ویسی بھرنی ۔ "تیرے ‏پروردگار کی پکڑ کا یہی طریقہ ہے جب وہ ظالم بستیوں کو پکڑتا ہے ، یقینا اس کی پکڑ بڑی دُکھ دینے والی اور نہایت سخت ہے - بیشک ‏اس میں ان لوگوں کے لئے نشانِ عبرت ہے جو قیامت کے عذاب سے ڈرتے ہیں" ۔
سورۃ ھود : 102- 103
فضیلۃ الشیخ /ا بوکلیم مقصود الحسن فیضی حفظہ اللہ
الغاط، سعودی عرب
 
Top