اکبر بادشاہ
آپ نے حضرت ملا دو پیازہ اور بیربل کے ملفوظات میں اس بادشاہ کا حال پڑھا ہوگا۔ راجپوت مصوری کے شاہکاروں میں اس کی تصویر بھی دیکھی ہوگی۔ ان تحریروں اور تصویروں سے یہ گمان ہوتا ہے کہ یہ بادشاہ سارا وقت داڑھی کٹوائے، مونچھیں ترشوائے اکڑوں بیٹھا پھول سونگھتا رہتا تھا یا لطیفے سنتا رہتا تھا۔ یہ بات نہیں، اور کام بھی کرتا تھا۔
اکبر قسمت کا دھنی تھا۔ چھوٹا سا تھا کہ باپ یعنی ہمایوں بادشاہ ستارے دیکھنے کے شوق میں کوٹھے سے گر کر جاں بحق ہوگیا اور تخت و تاج اسے مل گیا۔ ایڈورڈ ہفتم کی طرح چونسٹھ برس ولی عہدی میں نہیں گزارنے پڑے۔ ویسے اس زمانے میں اتنی لمبی ولی عہدی کا رواج بھی نہ تھا۔ ولی عہد لوگ جونہی باپ کی عمر کو معقول حد سے تجاوز کرتا دیکھتے تھے، اسے قتل کر کے یا زیادہ رحمدل ہوتے تو قید کر کے تخت حکومت پر جلوہ افروز ہو جاتے تاکہ زیادہ سے زیادہ دن رعایا کی خدمت کا حق ادا کرسکیں۔
آپ نے حضرت ملا دو پیازہ اور بیربل کے ملفوظات میں اس بادشاہ کا حال پڑھا ہوگا۔ راجپوت مصوری کے شاہکاروں میں اس کی تصویر بھی دیکھی ہوگی۔ ان تحریروں اور تصویروں سے یہ گمان ہوتا ہے کہ یہ بادشاہ سارا وقت داڑھی کٹوائے، مونچھیں ترشوائے اکڑوں بیٹھا پھول سونگھتا رہتا تھا یا لطیفے سنتا رہتا تھا۔ یہ بات نہیں، اور کام بھی کرتا تھا۔
اکبر قسمت کا دھنی تھا۔ چھوٹا سا تھا کہ باپ یعنی ہمایوں بادشاہ ستارے دیکھنے کے شوق میں کوٹھے سے گر کر جاں بحق ہوگیا اور تخت و تاج اسے مل گیا۔ ایڈورڈ ہفتم کی طرح چونسٹھ برس ولی عہدی میں نہیں گزارنے پڑے۔ ویسے اس زمانے میں اتنی لمبی ولی عہدی کا رواج بھی نہ تھا۔ ولی عہد لوگ جونہی باپ کی عمر کو معقول حد سے تجاوز کرتا دیکھتے تھے، اسے قتل کر کے یا زیادہ رحمدل ہوتے تو قید کر کے تخت حکومت پر جلوہ افروز ہو جاتے تاکہ زیادہ سے زیادہ دن رعایا کی خدمت کا حق ادا کرسکیں۔