ایک قیامت کی خراشیں میرے چہرے پہ سجیں
ایک محشر میرے اندر سے اٹھا تیرے بعد
تو کہ سمٹا تو رگِ جاں کی حدوں میں سمٹا
میں کہ بکھرا تو سمیٹا نہ گیا تیرے بعد
یہ الگ بات ہے کہ افشاں نہ ہوا تو ورنہ
میں نے کتنا تجھے محسوس کیا تیرے بعد
ملنے والے کئی مفہوم پہن کر آئے
کوئی چہرہ بھی نہ آنکھوں نے پڑھا تیرے بعد
محسن نقوی
ایک محشر میرے اندر سے اٹھا تیرے بعد
تو کہ سمٹا تو رگِ جاں کی حدوں میں سمٹا
میں کہ بکھرا تو سمیٹا نہ گیا تیرے بعد
یہ الگ بات ہے کہ افشاں نہ ہوا تو ورنہ
میں نے کتنا تجھے محسوس کیا تیرے بعد
ملنے والے کئی مفہوم پہن کر آئے
کوئی چہرہ بھی نہ آنکھوں نے پڑھا تیرے بعد
محسن نقوی