حضرت علامہ محمد اقبال
کی تصنیف بال جبرئیل کی نظم "دعا"
(مسجد قرطبہ میں لکھی گئی)
ہے یہی میری نماز ، ہے یہی میرا وضو
میری نواؤں میں ہے میرے جگر کا لہو
صحبت اہل صفا ، نور و حضور و سرور
سر خوش و پرسوز ہے لالہ لب آبجو
راہ محبت میں ہے کون کسی کا رفیق
ساتھ مرے رہ گئی ایک مری آرزو
میرا نشیمن نہیں درگہ میر و وزیر
میرا نشیمن بھی تو ، شاخ نشیمن بھی تو
تجھ سے گریباں مرا مطلع صبح نشور
تجھ سے مرے سینے میں آتش "اللہ ھو"
تجھ سے مری زندگی سوز و تب و درد و داغ
تو ہی مری آرزو ، تو ہی مری جستجو
پاس اگر تو نہیں ، شہر ہے ویراں تمام
تو ہے تو آباد ہیں اجڑے ہوئے کاخ و کو
پھر وہ شراب کہن مجھ کو عطا کر کہ میں
ڈھونڈ رہا ہوں اسے توڑ کے جام و سبو
چشم کرم ساقیا! دیر سے ہیں منتظر
جلوتیوں کے سبو ، خلوتیوں کے کدو
تیری خدائی سے ہے میرے جنوں کو گلہ
اپنے لیے لامکاں ، میرے لیے چار سو!
فلسفہ و شعر کی اور حقیقت ہے کیا
حرف تمنا ، جسے کہہ نہ سکیں رو برو
@Hoor @hoorain @*SHOAIB* @Red-Heart @Sparkofighter @hoorain @Atif-adi @kool~nomi @Dawn @zoonia @S_ChiragH @Star24 @Sabah
کی تصنیف بال جبرئیل کی نظم "دعا"
(مسجد قرطبہ میں لکھی گئی)
ہے یہی میری نماز ، ہے یہی میرا وضو
میری نواؤں میں ہے میرے جگر کا لہو
صحبت اہل صفا ، نور و حضور و سرور
سر خوش و پرسوز ہے لالہ لب آبجو
راہ محبت میں ہے کون کسی کا رفیق
ساتھ مرے رہ گئی ایک مری آرزو
میرا نشیمن نہیں درگہ میر و وزیر
میرا نشیمن بھی تو ، شاخ نشیمن بھی تو
تجھ سے گریباں مرا مطلع صبح نشور
تجھ سے مرے سینے میں آتش "اللہ ھو"
تجھ سے مری زندگی سوز و تب و درد و داغ
تو ہی مری آرزو ، تو ہی مری جستجو
پاس اگر تو نہیں ، شہر ہے ویراں تمام
تو ہے تو آباد ہیں اجڑے ہوئے کاخ و کو
پھر وہ شراب کہن مجھ کو عطا کر کہ میں
ڈھونڈ رہا ہوں اسے توڑ کے جام و سبو
چشم کرم ساقیا! دیر سے ہیں منتظر
جلوتیوں کے سبو ، خلوتیوں کے کدو
تیری خدائی سے ہے میرے جنوں کو گلہ
اپنے لیے لامکاں ، میرے لیے چار سو!
فلسفہ و شعر کی اور حقیقت ہے کیا
حرف تمنا ، جسے کہہ نہ سکیں رو برو
@Hoor @hoorain @*SHOAIB* @Red-Heart @Sparkofighter @hoorain @Atif-adi @kool~nomi @Dawn @zoonia @S_ChiragH @Star24 @Sabah