خدا ہی بدلے تو بدلے گا اب نصیب ِ وطن
کہ قتل گاہ کا مختار ہے طبیب ِ وطن
تمام شہر کی خوں ریزیوں کا مرکز تھا
ریا کے پردے میں بیٹھا ہوا خطیب ِ وطن
وہ چاند چہرے جو حق کا علم اٹھاۓ پھرے
ظہور ہوگئے آخر سر ِ صلیب ِ وطن
ثنا ِ حاکم و مختار ہی میں جاں کی اّماں
سو لکھ رہا ہے قصیدے فقط ادیب ِ وطن
امیرِ ِ شہر نے ململ زکاة میں دے دی
کہ بھوکے پیٹ سہی، سج گئےغریب ِ وطن
وفا کے بھیس میں وہ آگ دے گیا فرخ