دل بہلنے کی نہیں کوئی سبیل
جنوری کی سرد راتیں ہیں طویل
ڈالتا ہوں اپنے ماضی پر نگاہ
گاہےگاہے کھینچتا ہوں سرد آہ
کس طرح اب دل کو رہ پر لاؤں میں
کس بہانے سے اسے بہلاؤں میں
مجھ کو تم سے عشق تھا، مدت ہوئی
ان دنوں تم کو بھی الفت مجھ سے تھی
کم نگاہی، اقتضائے سال و سن
کیا ہوئی تھی بات جانے ایک دن
تم غلط سمجھے، ہوا میں بدگماں
بات چھوٹی تھی مگر پہنچی کہاں
جلد ہی میں تو پشیماں ہوگیا
تم کو بھی احساس کچھ ایسا ہوا
نشئہ پندار میں لیکن تھے مست
تھی گراں دونوں پہ، تسلیم ِ شکست
آج تک دیتے رہے دل کو فریب
اب نہیں ممکن ذرا تاب ِ شکیب
آؤ میرے دیدہء تر میں رہو
آؤ اس اجڑے ہوئے گھر میں رہو
حوصلے سے میں پہل کرتا تو ہوں
دل میں اتنا سوچ کر ڈرتا بھی ہوں
تم نہ ٹھکرا دو میری دعوت کہیں
میں یہ سمجھوں گا اگر کہہ دو"نہیں"
گردش ِایام کو لوٹا لیا
میں نے جو کچھ کھودیا تھا، پا لیا !
جنوری کی سرد راتیں ہیں طویل
ڈالتا ہوں اپنے ماضی پر نگاہ
گاہےگاہے کھینچتا ہوں سرد آہ
کس طرح اب دل کو رہ پر لاؤں میں
کس بہانے سے اسے بہلاؤں میں
مجھ کو تم سے عشق تھا، مدت ہوئی
ان دنوں تم کو بھی الفت مجھ سے تھی
کم نگاہی، اقتضائے سال و سن
کیا ہوئی تھی بات جانے ایک دن
تم غلط سمجھے، ہوا میں بدگماں
بات چھوٹی تھی مگر پہنچی کہاں
جلد ہی میں تو پشیماں ہوگیا
تم کو بھی احساس کچھ ایسا ہوا
نشئہ پندار میں لیکن تھے مست
تھی گراں دونوں پہ، تسلیم ِ شکست
آج تک دیتے رہے دل کو فریب
اب نہیں ممکن ذرا تاب ِ شکیب
آؤ میرے دیدہء تر میں رہو
آؤ اس اجڑے ہوئے گھر میں رہو
حوصلے سے میں پہل کرتا تو ہوں
دل میں اتنا سوچ کر ڈرتا بھی ہوں
تم نہ ٹھکرا دو میری دعوت کہیں
میں یہ سمجھوں گا اگر کہہ دو"نہیں"
گردش ِایام کو لوٹا لیا
میں نے جو کچھ کھودیا تھا، پا لیا !