قرآن کریم کے بیان میں جو فصاحت و بلاغت، اسکی چاشنی، جملوں کی رعنائی ہے اس نے اس کے بد ترین دشمنوں مخالفین کو بھی اسے سننے پر مجبور کر دیا، اس کی رعنائیوں کے سامنے اس کے مخالفین بھی دم بخود ہیں مگر افسوس کے سنتے ہوئے بھی سماعت سے محروم رہے، دیکھتے ہوئے بھی بصیرت کی یتیمی رہی۔
علامہ ہشام اپنی کتاب سیرت ابن ہشام میں لکھتے ہیں
ابوسفیان بن حرب، ابو جہل بن ہشام، اخنس بن شریق بن عمرو بن وھب الثقفی، نبی اکرم صلٰی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے قرآن سننے کے لیے نکلے۔ آپ صلٰی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت اپنے کاشانئہ اقدس میں مصروف نماز تھے۔ ان میں سے ہر شخص ایک مخصوص جگہ پر بیٹھ کر قرآن پاک سننے لگا، ہر ایک دوسرے سے نا آشنا تھا۔ وہ ایسی کیفیت میں پوری رات قرآن سنتے رہے۔ طلوع فجر کے وقت وہاں سے نکلے راستہ میں وہ سب ایک جگہ جمع ہو گئے۔ انہوں نے ایک دوسرے کو ملامت کی اور کہا پھر یہ حرکت کبھی نہ کرنا۔ اگر کسی احمق نے تمہارا یہ فعل دیکھ لیا تو ان کے دلوں میں تمہارے متعلق شبہ پیدا ہو جائے گا وہ جدا ہو گئے جب دوسری رات آئی تو ان میں سے ہر شخص اپنی سابقہ جگہ پر بیٹھ گیا اور ساری رات قرآن پاک سنتے ہوئے گزار دی۔ طلوع فجر کے وقت وہ وہاں سے نکلے اتفاقا راستہ میں پھر جمع ہو گئے انہوں نے وہی مشاورت کی جو وہ پہلی رات کر چکے تھے پھر وہ وہاں سے چلے گئے۔ تیسری رات وہ سہ بار اپنی اپنی جگہ پر آ کر بیٹھ گئے اور قرآن پاک کی سماعت کرتے ہوئے رات گزار دی۔ صبح کے وقت چلتے بنے راستہ میں پھر جمع ہو گئے انہوں نے ایک دوسرے سے کہا اب ہم جدا نہ ہوں گے حتٰی کہ ہم عہد نہ کر لیں کہ ہم پھر کبھی یہ حرکت نہیں کریں گے انہوں نے اس پر پختہ عہد کیا اور چلے گئے
شرح سیرت ابن ہشام (مترجم) صفحہ 139-140 جلد دوم مطبوعہ ضیاء القرآن
علامہ ہشام اپنی کتاب سیرت ابن ہشام میں لکھتے ہیں
ابوسفیان بن حرب، ابو جہل بن ہشام، اخنس بن شریق بن عمرو بن وھب الثقفی، نبی اکرم صلٰی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے قرآن سننے کے لیے نکلے۔ آپ صلٰی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت اپنے کاشانئہ اقدس میں مصروف نماز تھے۔ ان میں سے ہر شخص ایک مخصوص جگہ پر بیٹھ کر قرآن پاک سننے لگا، ہر ایک دوسرے سے نا آشنا تھا۔ وہ ایسی کیفیت میں پوری رات قرآن سنتے رہے۔ طلوع فجر کے وقت وہاں سے نکلے راستہ میں وہ سب ایک جگہ جمع ہو گئے۔ انہوں نے ایک دوسرے کو ملامت کی اور کہا پھر یہ حرکت کبھی نہ کرنا۔ اگر کسی احمق نے تمہارا یہ فعل دیکھ لیا تو ان کے دلوں میں تمہارے متعلق شبہ پیدا ہو جائے گا وہ جدا ہو گئے جب دوسری رات آئی تو ان میں سے ہر شخص اپنی سابقہ جگہ پر بیٹھ گیا اور ساری رات قرآن پاک سنتے ہوئے گزار دی۔ طلوع فجر کے وقت وہ وہاں سے نکلے اتفاقا راستہ میں پھر جمع ہو گئے انہوں نے وہی مشاورت کی جو وہ پہلی رات کر چکے تھے پھر وہ وہاں سے چلے گئے۔ تیسری رات وہ سہ بار اپنی اپنی جگہ پر آ کر بیٹھ گئے اور قرآن پاک کی سماعت کرتے ہوئے رات گزار دی۔ صبح کے وقت چلتے بنے راستہ میں پھر جمع ہو گئے انہوں نے ایک دوسرے سے کہا اب ہم جدا نہ ہوں گے حتٰی کہ ہم عہد نہ کر لیں کہ ہم پھر کبھی یہ حرکت نہیں کریں گے انہوں نے اس پر پختہ عہد کیا اور چلے گئے
شرح سیرت ابن ہشام (مترجم) صفحہ 139-140 جلد دوم مطبوعہ ضیاء القرآن