سنو تم نے کبھی ساحل پہ
بکھری ریت دیکھی ھے
سمندر ساتھ بہتا ھے
مگر اس کے مقدر میں
ھمیشہ پیاس رہتی ھے
سنو تم نے کبھی سحرا میں
جلتے پیڑ دیکھے ھیں
سبھی کو چھاوں دیتے ھیں
مگر ان کو صلے میں دھوپ ملتی ھے
سنو تم نے کبھی میلے میں
بجتے ڈھول دیکھے ھیں
عجب ھے المیہ ان کا
بہت یی شور کرتے ییں
مگر اندر سے خالی ہیں
یہی میرا فسانہ ھے
بس اتنی سی پہیلی ھے
یہی میری کہانی ہے