لمحہ فکریہ
شرافت سوز تصویروں کی اڑانی نہیں جاتی
ادب کی آڑ میں ترغیبِ رومانی نہیں جاتی
اللہ کو معلوم کہ نسلِ نوح کا کیا انجام ہوا ہے
وطن سے فحاش نغموں کی فروانی نہیں جاتی
عذاب آئے تو اُس میں سینکڑوں کی جان جاتی ہے
نہیں جاتی تو شیطانوں کی شیطانی نہیں جاتی
کہیں بستی کی بستی بوند پانی کو ترستی ہے
کہیں بارش برستی ہے تو بستی کی طُغیانی نہیں جاتی
جہاں کے ذرے ذرے سے نمایاں ہے جلال اُس کا
مگر ہم سے اللہ کی ذات پہچانی نہیں جاتی
شرافت سوز تصویروں کی اڑانی نہیں جاتی
ادب کی آڑ میں ترغیبِ رومانی نہیں جاتی
اللہ کو معلوم کہ نسلِ نوح کا کیا انجام ہوا ہے
وطن سے فحاش نغموں کی فروانی نہیں جاتی
عذاب آئے تو اُس میں سینکڑوں کی جان جاتی ہے
نہیں جاتی تو شیطانوں کی شیطانی نہیں جاتی
کہیں بستی کی بستی بوند پانی کو ترستی ہے
کہیں بارش برستی ہے تو بستی کی طُغیانی نہیں جاتی
جہاں کے ذرے ذرے سے نمایاں ہے جلال اُس کا
مگر ہم سے اللہ کی ذات پہچانی نہیں جاتی