ترمذی میں عائشہ رضی الله عنہا کا قول ہے
وَاحْتَجَّا بِحَدِيثِ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنَى بِهَا وَهِيَ بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ وَقَدْ قَالَتْ عَائِشَةُ: ” إِذَا بَلَغَتِ الجَارِيَةُ تِسْعَ سِنِينَ فَهِيَ امْرَأَةٌ
الألباني في إرواء الغليل: 1/199 إنه موقوف على عائشة
الألباني في إرواء الغليل: 1/199 إنه موقوف على عائشة
جب لڑکی نو سال کی ہو تو وہ بالغ ہے
بنو قریظہ کے فیصلے کے وقت ١٤ سال تک کے لڑکے کو قتل کر دیا گیا
لیکن یہ فیصلہ بلوغت کی وجہ سے شرم گاہ کے بال دیکھ کر کیا
یہودیوں میں ١٣ سال کا لڑکا بالغ ہوتا ہے
لہذا بنو قریظہ کے مردوں ١٤ سال تک کے لڑکوں کو قتل کر دیا گیا
لڑکی کی بلوغت اس عمر سے کم ہو گی
لڑکیاں لڑکوں سے پہلے بالغ ہو جاتی ہیں لہذا بلوغت کی عمر ٩ سے ١٤ کے درمیان ہوئی
٩ سال کم از کم عمر ہے
امام احمد اور اسحاق سے پوچھا گیا کہ لڑکی کو کب محرم کی ضرورت ہے
: مسائل الإمام أحمد بن حنبل وإسحاق بن راهويه
المؤلف: إسحاق بن منصور بن بهرام، أبو يعقوب المروزي، المعروف بالكوسج
(المتوفى: 251هـ)
المؤلف: إسحاق بن منصور بن بهرام، أبو يعقوب المروزي، المعروف بالكوسج
(المتوفى: 251هـ)
قلت: الجارية متى تحتاج إلى محرم؟
قال: إذا كان مثلها تُشتَهى، بنت تسعٍ امرأة
کہا نو سال کی جب ہو
امام احمد یہ بھی کہتے ہیں
ولا أرى للرجل أن يدخل بها إذا زوجت وهي صغيرة دون تسع سنين
اور میں نہیں دیکھتا کہ کوئی شخص شادی کے بعد تعلق قائم کرے اور وہ نو سال سے چھوٹی ہو
——
كشاف القناع عن متن الإقناع
المؤلف: منصور بن يونس بن صلاح الدين ابن حسن بن إدريس البهوتى الحنبلى
(المتوفى: 1051هـ)
اور میں نہیں دیکھتا کہ کوئی شخص شادی کے بعد تعلق قائم کرے اور وہ نو سال سے چھوٹی ہو
——
كشاف القناع عن متن الإقناع
المؤلف: منصور بن يونس بن صلاح الدين ابن حسن بن إدريس البهوتى الحنبلى
(المتوفى: 1051هـ)
ابن عقیل کہتے ہیں
وَذَكَرَ ابْنُ عَقِيلٍ أَنَّ نِسَاءَ تِهَامَةَ يَحِضْنَ لِتِسْعِ سِنِينَ
تہامہ کی عورتوں کو نو سال میں ہی حیض آ جاتا ہے
تہامہ کی عورتوں کو نو سال میں ہی حیض آ جاتا ہے
اب اس کا تعلق آب و ہوا اور غذا سے ہوا کہ کوئی لڑکی پہلے بالغ ہو گی اور کوئی ہو سکتا ہے ١٤ سال کے بھی بعد ہو لہذا نو سال کا تعین نہیں کرنا چاہیے کہ نو سال کی ہوئی اور اس کو بالغ سمجھا جانے لگا
یہ غلط ہو گا
عائشہ رضی الله عنہا کی شادی کی نو سال میں ہوئی اس کی وجہ ایک غیبی اشارہ تھا جو خواب کی صورت نبی صلی الله علیہ وسلم نے دیکھا یہ ایک خاص واقعہ تھا ورنہ رسول الله کو کپڑے میں لپٹی ایک بچی نہ دکھائی جاتی
دوم اگر ان کی عمر ١٩ سال ہوتی تو کوئی تردد بھی نہیں ہوتا اور رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو غیبی اشارہ بھی نہیں دیا جاتا