عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایا

  • Work-from-home

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایا
درد کی دوا پائی، درد بے دوا پایا

غنچہ پھر لگا کھلنے، آج ہم نے اپنا دل
خوں کیا ہوا دیکھا، گم کیا ہوا پایا

شورِ پندِ ناصح نے زخم پر نمک چھڑکا
آپ سے کوئی پوچھے تم نے کیا مزا پایا

فکرِ نالہ میں گویا، حلقہ ہوں زِ سر تا پا
عضو عضو جوں زنجیر، یک دلِ صدا پایا


حال دل نہیں معلوم، لیکن اس قدر یعنی
ہم نے بار ہا ڈھونڈا، تم نے بارہا پایا

شب نظارہ پرور تھا خواب میں خرام [1] اس کا
صبح موجۂ گل کو نقشِ [2] بوریا پایا


جس قدر جگر خوں ہو، کوچہ دادنِ گل [3] ہے
زخمِ تیغِ قاتل کو طُرفہ دل کشا پایا


ہے نگیں کی پا داری نامِ صاحبِ خانہ
ہم سے تیرے کوچے نے نقشِ مدّعا پایا


دوست دارِ دشمن ہے! اعتمادِ دل معلوم
آہ بے اثر دیکھی، نالہ نارسا پایا
 
Top