غزل کا عنوان ہے بتی چلی گئی

  • Work-from-home

Amreen

VIP
May 16, 2010
10,028
4,265
1,313
India
غزل کا عنوان ہے بتی چلی گئی
پانچ دن ملے زندگی کے مگر
گزرے ہی تھے 4 کے بتی چلی گئی
کل واپڈا کے دفتر میٹنگ تھی کچھ خاص
ہونے لگی تکرار کے بتی چلی گئی
موت کی طرح اس کا بھی وقت نہ رہا
عید کی شاپنگ اور بھرا بازار کے بتی چلی گئی
سکول ٹائم اور واپڈا کی ذہانت
ناشتہ ہونے لگا تیارکے بتی چلی گئی
شادی والے دن بڑے خوش تھے ہم
گلے پڑنے لگے تھے ہار کے بتی چلی گئی
زرداری کے بعد تعریف کے قابل واپڈا والے
کوئی بھی ہو تہوار کے بتی چلی گئی
بتی رہی تو پھر ملیں جناب
محاورہ بدل گیا سرکار کیونکہ بتی چلی گئی


 
Top