اجل کا ہاتھ قوّت افلاک اور قلم
یہ رنگ و روپ دنیائے دوروزہ اور ہم
یہ رنگ و روپ دنیائے دوروزہ اور ہم
پُوجے ہے کوئے خیر کوئے جھک کے غیر کو
کہتا ہے برہمن بڑا خدا ہے یہ صنم
کہتا ہے برہمن بڑا خدا ہے یہ صنم
جاتا ہے کبریائی کا پردہ سرک سرک
آتا ہے میرے وصل کا لمحہ بھی دم بدم
آتا ہے میرے وصل کا لمحہ بھی دم بدم
لڑائی کو پر تولتے دل دشمنوں کے ہیں
لیکن مجھے ڈرائیں تیرے گیسوؤں کے خم
لیکن مجھے ڈرائیں تیرے گیسوؤں کے خم
باغیچے میں شب "خواجہ" پرندوں کا شور تھا
اُسکی حسین دید کا رکھا ہے کچھ بھرم۔
اُسکی حسین دید کا رکھا ہے کچھ بھرم۔