فتح مکہ رمضان میں

  • Work-from-home

Aks_

~ ʍɑno BɨLii ~
Hot Shot
Aug 2, 2012
44,916
17,651
1,113
Assalam 0 Alaikum

فتح مکہ رمضان میں

اس مبارک مہینے میں فتح مکہ ایک عظیم فتح کی صورت میں معرض وجود میں آئی جس کے بارے میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

اِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِيْنًاۙ۔۱ لِّيَغْفِرَ لَكَ اللّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْۢبِكَ وَ مَا تَاَخَّرَ وَ يُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَيْكَ وَ يَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِيْمًاۙ۲
"اے نبیﷺ ! (یقیناً ) ہم نے تم کو کھلی فتح عطا کر دی(1) تاکہ اللہ تمہاری اگلی پچھلی ہر کوتاہی سے در گزر فرمائے اور تم پر اپنی نعمت کی تکمیل کر دے اور تمہیں سیدھا راستہ دکھائے (2)"
اس فتح سے حق کا جھنڈا بلند ہوا اس طرح مکہ ایک اسلامی شہر بن گیا۔یہاں شرک کی جگہ توحید نے لے لی۔کفر کی جگہ ایمان اتر ایا،یہاں پر ایک غالب اللہ کی عبادت کا اعلان کر دیا گیا۔شرک کے بت توڑ دئیے گئے اور ان کا یہاں کوئی ٹھکانہ نہ رہا۔
کفار قریش کی طرف سے ایک بڑی خیانت کا ارتکاب کیا گیا جس سے معاہدہ ٹوٹ گیا۔نبی کریمﷺ نے مدینہ میںایک لشکر جرار تیا رکیا اور اس موقع پر یہ دعا کی
۔(اللھم خذ علی قریش اسماعھا وابصارھا) ۔الہی قریش کے کانوں اور آنکھوں کو اپنی گرفت میں لےلے۔
رسول اللہﷺ اپنے صحابہ ؓ کو لے کر مکے کی طرف روانہ ہوئے اور آپﷺ اپنے کامیاب لشکر کے ہمراہ مکے میں چاروں طرف سے داخل ہوئے۔اس وقت بیت اللہ کے اردگرد(۳۶۰)بت آویزاں تھے۔آپﷺ نے اپنی چھڑی سے ان پر ضرب لگانا شروع کی جس سے وہ ٹوٹ پھوٹ کر زمین بوس ہونے لگے اس موقع پر آپﷺ اپنی مبارک زبان سے یہ کہتےجارہے تھے۔

وَ قُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَ زَهَقَ الْبَاطِلُ اِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا۸۱/
اور اعلان کر دو کہ ! ’’حق آ گیا اور باطل مٹ گیا ، (نابود ہوگیا) باطل تو مٹنے ہی والا ہے۔‘‘ (81)
اور ساتھ ہی ساتھ آپﷺ کی زبانِ مبارک سے یہ الفاظ بھی نکل رہے تھے۔
قُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَ مَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَ مَا يُعِيْدُ۴۹
کہو ’’ حق آگیا اور اب باطل کے لیے کچھ نہیں ہو سکتا۔‘‘ (49)۔
پھر رسول اللہﷺ ایک جگہ کھڑے ہوکر لوگوں سے مخاطب ہوئے اور یہ ارشاد فرمایا:
’’نہیں ہے کوئی معبود حقیقی سوائے ایک اللہ کے اس کا کوئی شریک نہیں حکومت اسی کی ہی،تعریف اسی کی ہے‘‘
اور وہ ہر چیز پر قادر ہے اس نے اپنا وعدہ سچا کر دیا اپنے بندے کی مدد کی اور گروہوں کو اکیلے نے ہی شکست دے دی۔اے خاندان قریش اللہ نے تم سے جاہلیت کی نخوت اور تکبر ختم کر دیا اورآباءو اجداد پر فخر کرنا بھی۔سب لوگ آدم سے معرض وجود میں آئے اور آدم علیہ السلام کو مٹی سے پیدا کیا۔
اے لوگو ہم نے تمہیں ایک مرد اورایک عورت سے پیدا کیا اور ہم نے تمہارے گروہ اور قبیلے بنائے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔بلاشبہ تم میں سے اللہ کے ہاں زیادہ معزز والا وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔بے شک اللہ جاننے اور خبر رکھنےوالاہے۔
پھر آپﷺ نے فرمایا: اے قریش تمہا راکیا خیال ہے میں تم سے کیا سلوک کرنے والا ہوں،سب نے بیک زبان جواب دیا ہمیں آپﷺ سے بہتری کی امید ہے۔آپﷺ بڑے معزز باپ کےمعزز فرزند ہیں۔تو آپﷺ نے ان سے یہ فرمایا:میں آج تم سے وہی بات کہتا ہوں۔جویوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں سے کہی تھی۔

’’لاتثریب علیکم الیوم یغفر اللہ لکم اذ ھبوا فأنتم طلقاء‘‘(تم پر آج کوئی الزام نہیں اللہ تمہیں معاف کرے جاؤ تم آزاد ہو)
اس فتح مبین سے اللہ کی مدد تمام ہوئی،لوگ اللہ کے دین میں گروہ در گروہ داخل ہونے لگے۔

اللہ کا شہر مکہ ایک اسلامی شہر بن گیا۔اس میں اللہ کی توحید کا اعلان کردیا
گیا۔
@huny @Wafa_Khan @Hoorain @Don @Banned-Member @ChoCo @Azeyy @Pari@Sarlaa_TM
 
Top