(نمرہ احمد کے ناول "جنّت کے پتے" سے ایک خوبصورت اقتباس)
" آپ کو گھٹن نہیں ہوتی اس نقاب میں ؟ "
" میرا دل اللہ نے اس کے لئے کھول دیا،سو گھٹن کیسی .....اور ویسے بھی مسلمان لڑکی تو بہت مضبوط ہوتی ہے۔۔۔۔۔"
" کیا بہت پڑھے لکھے،ماڈرن قسم کے لوگوں کے درمیان بیٹھے آپکو احساس کمتری نہیں ہوتا ؟ "
" بہت ماڈرن قسم کے لوگ تو میرے جیسے ہی ہوتے ہیں نا.. میری شریعت تو دنیا کی سب سے ماڈرن (جدید) شریعت ہے.. احساس کمتری تو انھیں ہونا چاہیے، جو جاہلیت کے زمانے کا تبرج کرتے ہیں... تبرج سمجھتی ہو ؟ تم نے دبئی کے وہ اونچے اونچے ٹاورز تو دیکھیں ہونگے... برج العرب،برج الخلیفہ ؟ اسی برج سے یہ تبرج نکلا ہے.. کسی شے کو اتنا نمایاں اور خوبصورت بنانا کے دور سے نظر آے ... وہ صدیوں پہلے یوسف علیہ السلام کے مصر کی عورتیں تھیں جو تبرج کیاکرتی تھیں .. وہ ابو جہل کے عرب کی عورتیں تھیں،جو زیب و زینت کر کے مردوں کے درمیان سے گزرتی تھیں.. اگر استنبول کی لڑکیاں ان زمانہ جاہلیت کی عورتوں کی پیروی کرتی ہیں تو وہ ماڈرن تو نہ ہوئیں نا ؟! ماڈرن تو میں ہوں! تم ہو! پھر شرمندگی کیسی ؟؟؟؟ "
" آپ کو گھٹن نہیں ہوتی اس نقاب میں ؟ "
" میرا دل اللہ نے اس کے لئے کھول دیا،سو گھٹن کیسی .....اور ویسے بھی مسلمان لڑکی تو بہت مضبوط ہوتی ہے۔۔۔۔۔"
" کیا بہت پڑھے لکھے،ماڈرن قسم کے لوگوں کے درمیان بیٹھے آپکو احساس کمتری نہیں ہوتا ؟ "
" بہت ماڈرن قسم کے لوگ تو میرے جیسے ہی ہوتے ہیں نا.. میری شریعت تو دنیا کی سب سے ماڈرن (جدید) شریعت ہے.. احساس کمتری تو انھیں ہونا چاہیے، جو جاہلیت کے زمانے کا تبرج کرتے ہیں... تبرج سمجھتی ہو ؟ تم نے دبئی کے وہ اونچے اونچے ٹاورز تو دیکھیں ہونگے... برج العرب،برج الخلیفہ ؟ اسی برج سے یہ تبرج نکلا ہے.. کسی شے کو اتنا نمایاں اور خوبصورت بنانا کے دور سے نظر آے ... وہ صدیوں پہلے یوسف علیہ السلام کے مصر کی عورتیں تھیں جو تبرج کیاکرتی تھیں .. وہ ابو جہل کے عرب کی عورتیں تھیں،جو زیب و زینت کر کے مردوں کے درمیان سے گزرتی تھیں.. اگر استنبول کی لڑکیاں ان زمانہ جاہلیت کی عورتوں کی پیروی کرتی ہیں تو وہ ماڈرن تو نہ ہوئیں نا ؟! ماڈرن تو میں ہوں! تم ہو! پھر شرمندگی کیسی ؟؟؟؟ "