ملے گی شیخ کو جنت،،،،، ہمیں دوزخ عطا ہو گا
بس اتنی بات تھی جس کے لئے محشر بپا ہو گا
ہمیں معلوم ھے! ہم سے سُنو، محشر میں کیا ہو گا
سب اُسکو دیکھتے ہوں گے،وہ ہم کو دیکھتا ہو گا
جب ہوں دو دو فرشتے ساتھ،،،،، تو حساب کیا ہو گا
کسی نے کچھ لکھا ہو گا، کسی نے کچھ لکھا ہو گا
جو کھو بیٹھے نمازِ عشق میں،حوش و حواس اپنے
حساب روزِ محشر،،،، ایسے دیوانے سے کیا ہو گا
سمجھتا کیا ھے تو،،،، دیوانگانِ عشق کو اے زاہد!
یہ ہو جائیں گے جس جانب، اُسی جانب خدا ہو گا
جگر کا ہاتھ ہو گا حشر میں، اور آپ کا دامن
شکایت ہو کہ شکوہ، جو بھی ہوگا برملا ہو گا