وہ کہتے ہیں رنجش کی باتیں بھلادیں

  • Work-from-home

nizamuddin

Senior Member
Jan 10, 2015
775
280
113
karachi
وہ کہتے ہیں رنجش کی باتیں بھلادیں

محبت کریں خوش رہیں مسکرادیں

غرور اور ہمارا غرور محبت

مہ و مہر کو ان کے در پر جھکادیں

جوانی ہو گر جاودانی تو یارب

تری سادہ دنیا کو جنت بنادیں

شب وصل کی بے خودی چھارہی ہے

کہو تو ستاروں کی شمعیں بجھادیں

بہاریں سمٹ آئیں کھِل جائیں کلیاں

جو ہم تم چمن میں کبھی مسکرادیں

وہ آئیں گے آج اے بہار محبت

ستاروں کے بستر پر کلیاں بچھادیں

بناتا ہے منہ تلخی مے سے زاہد

تجھے باغ رضواں سے کوثر منگادیں

تم افسانہ قیس کیا پوچھتے ہو

آؤ ہم تم کو لیلیٰ بنادیں

انہیں اپنی صورت پہ یوں ناز کب تھا

مرے عشق رسوا کو اختر دعا دیں

(اختر شیرانی)
 
Top