ٹاور سات کے معمے کا حل جلد

  • Work-from-home

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada
امریکی تفتیشی ماہرین کے مطابق نیویارک میں نائن الیون کے حملوں کے دوران تیسری عمارت کے گرنے کا معمہ جلد حل ہو جائے گا۔


نائن الیون کے حملوں میں سینتالیس منزلہ ٹاور جو ’بلڈنگ سات‘ کے نام سے جانی جاتی تھی ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے دونوں ٹاور گرنے کے سات گھنٹے بعد گرگئی تھی۔


توقع کی جا رہی ہے کہ رواں ماہ شائع کی جانے والی رپورٹ میں تفتیش کار یہی کہیں گے کہ بلڈنگ سات کی مختلف منزلوں پر آگ لگنے کی وجہ سے منہدم ہوئی تھی۔


سازش کے نظریے پر یقین رکھنے والے کا موقف یہ رہا ہے کہ تیسرے ٹاور یا بلڈنگ سیون کو باقاعدہ ایک منظم طریقے سے گرایا گیا تھا۔ کیونکہ نائن الیون حملوں کا شنانہ بننے والے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے دو ٹاورز کے برعکس جہاز بلڈنگ سات سےنہیں ٹکرائے تھے۔


واشنگٹن میں واقع نیشنل انسٹیٹوٹ آف سٹینڈرڈ اینڈ ٹیکنالوجی کی مرتب کردہ رپورٹ، جس کا کافی عرصے سے انتظار کیا جا رہا تھا، سے بھی یہی توقع کی جا رہی ہے کہ بلڈنگ سات کے گرنے کی وجہ عمومی آتشزدگی ہی بیان کی جائے گی۔


حقائق جاننے کے لیے ادارے کی تیکنکی ٹیم کے سرکردہ محقق شیام سندر نے بی بی سی ٹو کے پروگرام ’دی کانسپرنسی فائلز‘ میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم نے جس مفروضے پر کام شروع کیا ہے اس سے ہم اس رائے پر پہنچے ہیں کہ بلڈنگ سات میں پہلے آگ لگی جو بعد میں کثیر منزلہ عمارت کے مختلف حصوں میں پھیل گئی اور بالآخر عمارت کے انہدام کا سبب بنی۔


دوسری جانب انجینئرز اور آرکیٹیکٹس کے ایک گروہ کا کہنا ہے کہ آتشزدگی کی وجہ سے ٹاور کا انہدام ناممکن ہے۔نائن الیون ٹرتھ کے ا ن انجینئروں اور ماہرینِ تعمیرات کا کہنا ہے کہٹاور تین کا انہدام یقینی طور پر منظم انہدام ہے۔


اس گروپ کے بانی رچرڈ گیج کا کہنا ہے ٹاور تین دھماکہ خیز مواد استعمال کر کے منظم طور پرگرائے جانے کی ایک نمایاں مثال ہے۔


رچرڈگیج کے مطابق اگر کوئی چھٹی جماعت کا طالبِ علم بھی بلڈنگ سات کے گرنے کے منظر کو دیکھے تو وہ بھی کہہ سکتا ہے کہ جس یکساں رفتار اور انداز میں انتہائی آرام سے بلڈنگ سات گری ہے اسے کسی طور پر بھی قدرتی نہیں کہا جا سکتا۔


بلڈنگ سات کے گرنے کے حوالے سے ایسے محتلف حقائق بیان کیے جاتے ہیں جن سے سازش کے نظریے پر چلنے والوں حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ ان حقائق میں مندرجہ ذیل کو اہم کہا جاتا ہے۔
ٹاور سات کا گرنا آرکیٹیکٹس کی تاریخ کا منفرد واقعہ ہے اور واقعے کے بعد عمارت کا ہزاروں ٹن سٹیل پگھلانے کے لیے بھیج دیا گیا تھا۔


ٹاور سات میں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے، محکمہ دفاع اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے ادروں کے دفاتر تھے جو ہنگامی حالات اور دہشت گردی کے حالت میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر سکتے تھے۔


ٹاور سات کے تباہ ہونے کا ذکر ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے واقعے کی تحقیق کرنے والے نائن الیون کمیشن کی رپورٹ میں کبھی نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ فیڈرل ایمرجنسی منیجمنٹ ایجنسی، فیما کی جانب سے کی جانے والی پہلی انکوائری میں بھی تھرڈ ٹاور کے گرنے کی کوئی یقینی وجہ بیان نہیں کی گئی تھیں۔


مئی دوہزار دو میں فیما نے آخر کار یہ نتیجہ نکالا کہ عمارت کے گرنے کی وجہ شدید آتشزدگی تھی جو کیی گھنٹے تک جاری رہی اور اسے بلڈنگ میں ذخئرہ کیے گئی ہزاروں گلین ڈیزل میں مزید ایندھن تقویت فراہم کی۔ لیکن اس کے بعد یہ بھی کہا گیا کہ یہ محض امکانی اسباب ہیں اور اس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
لیکن اب نائن الیون کے واقعے کے تقریباً آلاھ سال بعد حکام کی جانب سے ٹاور تھری کے گرنے کی وجوہات کی رپورٹ جاری کی جا رہی ہے۔


نیشنل انسٹیٹیوٹ آف سٹینڈرڈ اینڈ ٹیکنالوجی نے دو سال تک اس عمارت کے انہدام کی وجوہات جاننے کے لیے تفتیش کی ہے لیکن شیام سندر تفتیش کے سست ہونے کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔


ٹیم کے سربراہ شیام سندر نے کہا کہ ٹاور سات کے گرنے کی وجوہات جاننے کےلیے عمارت میں استعمال ہونے والے سٹیل کا ایک بھی حصہ ان کے پاس نہیں تھا۔اصل وجوہات جاننے کے لیے چار کمپوٹرز کے ذریعے بنائے جانے والے خاکوں سے مدد لی گئی۔


انہوں نے کہا کہ اتنا ہی وقت لگا ہے کہ جتنا ایک جہاز کے گرنے کی واقعے کی تحقیق کرنے میں لگتا ہے۔
سورس: بی بی سی اردو نیوز
 
  • Like
Reactions: nrbhayo
Top