چلو یہ عشق نہیں چاہنے کی عادت ہے
پر کیا کریں ہمیں ایک دوسرے کی عادت ہے
تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع
میں آئینہ ہوں مجھے ٹوٹنے کی عادت ہے
میں کیا کہوں کہ مجھے صبر کیوں نہیں آتا
میں کیا کہوں کہ تجھے دیکھنے کی عادت ہے
ترا نصیب ہے اے دل سدا کی محرومی
نہ وہ سخی نہ تجھے مانگنے کی عادت ہے
یہ خود اذیتی کب تک فراز تو بھی اسے
نہ یاد کر کہ جسے بھولنے کی عادت ہے
پر کیا کریں ہمیں ایک دوسرے کی عادت ہے
تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع
میں آئینہ ہوں مجھے ٹوٹنے کی عادت ہے
میں کیا کہوں کہ مجھے صبر کیوں نہیں آتا
میں کیا کہوں کہ تجھے دیکھنے کی عادت ہے
ترا نصیب ہے اے دل سدا کی محرومی
نہ وہ سخی نہ تجھے مانگنے کی عادت ہے
یہ خود اذیتی کب تک فراز تو بھی اسے
نہ یاد کر کہ جسے بھولنے کی عادت ہے