ڈاکٹر قدیر ....Dr Abdul Qadir

  • Work-from-home
Sep 2, 2008
1,451
674
0
U.S.A
پاکستان کی حکومت نے جوہری سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان کی نقل وحرکت محدود کرنے اور ذرائع ابلاغ سے کھلے عام بات چیت پر پابندی عائد کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔
اس ضمن میں حکومت کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔
یہ درخواست وفاقی حکومت کی طرف سے احمر بلال صوفی ایڈووکیٹ نے دائر کی۔ اس میں ڈاکٹر قدیر خان کو فریق بنایا گیا ہے اور یہ استدعا کی گئی ہے کہ ڈاکٹر قدیر کی نقل وحرکت اور ذرائع ابلاغ سے گفتگو کو محدود کیا جائے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ اٹھائیس دسمبر کو امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا ایک انٹر ویو شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے ایمٹی پروگرام کے حوالے سے مختلف عہدیداروں کا تذ کرہ کیا ہے۔



سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکیل احمر بلال صوفی نے عدالت کو بتایا کہ اٹھائیس دسمبر کو امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا ایک انٹر ویو شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے ایمٹی پروگرام کے حوالے سے مختلف عہدیداروں کا تذ کرہ کیا ہے۔
وکیل کے بقول امریکی اخبار میں ڈاکٹر قدیر سے ایک بیان منسوب کیا گیا ہے جو بے بیناد اور حقیقت کے برعکس ہے اور یہ تمام کارروائی ایک سازش کا حصہ ہے اور حکومتِ پاکستان نے امریکی اخبار میں شائع مواد کی سختی سے تردید کی ہے اور اس ضمن میں آئی ایس پی آر کی جانب سے باقاعدہ پریس ریلیز بھی جاری کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ذرائع ابلاغ پر پاکستان کے جوہری پروگرام کے خلاف ایک مہم چلائی جارہی ہے جس کا مقصد پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو خراب کرنا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس اعجاز احمد چودھری نے حکومت درخواست پر ابتدائی سماعت کے بعد ڈاکٹر قدیر خان کو آئندہ سماعت کے لیے نوٹس جاری کردیے ہیں۔درخواست پر اب مزید سماعت پچیس جنوری کو ہوگ



وکیل کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اپنے حوالے سے شائع کیے جانے والی خبر کی باضابطہ تردید یا تصدیق نہیں کی ہے جبکہ یہ معاملہ ملکی دفاع اور سیکیورٹی سے متعلق ہے اور اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اس کی جامع تحقیقات کی جائیں اور محرکات کو تلاش کیا جائے ۔
احمر بلال صوفی نے عدالت سے استدعا کی کہ ڈاکٹر قدیر کے حوالے سے امریکی اخبار میں شائع ہونے والی خبر کی تحقیقات کرنے کی اجازت دی جائے۔
سماعت کے دوران وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر خان کو پابند کیا جائے کہ وہ ذرائع ابلاغ سے بات کرنے اور نقل حرکت سے قبل سیکیورٹی کلیرنس لیں اور عدالت ان کی سیکیورٹی کے حوالے سے سابقہ پروٹوکول کو بحال کرے ۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس اعجاز احمد چودھری نے حکومت درخواست پر ابتدائی سماعت کے بعد ڈاکٹر قدیر خان کو آئندہ سماعت کے لیے نوٹس جاری کردیے ہیں۔درخواست پر اب مزید سماعت پچیس جنوری کو ہوگی۔
 
Top