کل چودھویں کی رات تھی آباد تھا کمرہ ترا
ہوتی رہی دھن تک دھنا بجتا رہا طبلہ ترا
شوہر، شناسا، آشنا، ہمسایہ، عاشق، نامہ بر
حاضر تھا تیری بزم میں ہر چاہنے والا ترا
عاشق ہیں جتنے دیدہ ور تو سب کا منظور نظر
نتھا ترا، فجا ترا، ایرا ترا، غیرا ترا
اک شخص آیا بزم میں جیسے سیاہی رزم میں
کچھ نے کہا یہ باپ ہے کچھ نے کہا بیٹا ترا
میں بھی تھا حاضر بزم میں جب تو نے دیکھا ہی نہیں
میں بھی اٹھا کر چل دیا بالکل نیا جوتا ترا
یہ مال ایک ڈاکے میں کل دونوں نے مل کر لوٹا ہے
انصاف اب یہ کہتا ہے آدھا مرا آدھا ترا
ہوتی رہی دھن تک دھنا بجتا رہا طبلہ ترا
شوہر، شناسا، آشنا، ہمسایہ، عاشق، نامہ بر
حاضر تھا تیری بزم میں ہر چاہنے والا ترا
عاشق ہیں جتنے دیدہ ور تو سب کا منظور نظر
نتھا ترا، فجا ترا، ایرا ترا، غیرا ترا
اک شخص آیا بزم میں جیسے سیاہی رزم میں
کچھ نے کہا یہ باپ ہے کچھ نے کہا بیٹا ترا
میں بھی تھا حاضر بزم میں جب تو نے دیکھا ہی نہیں
میں بھی اٹھا کر چل دیا بالکل نیا جوتا ترا
یہ مال ایک ڈاکے میں کل دونوں نے مل کر لوٹا ہے
انصاف اب یہ کہتا ہے آدھا مرا آدھا ترا